اللہ تعالیٰ کا قول کہ ان سے لڑتے رہو حتیٰ کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین خالص اللہ کا ہو جاوے۔

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا حَيْوَةُ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا جَائَهُ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَا تَسْمَعُ مَا ذَکَرَ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا إِلَی آخِرِ الْآيَةِ فَمَا يَمْنَعُکَ أَنْ لَا تُقَاتِلَ کَمَا ذَکَرَ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَغْتَرُّ بِهَذِهِ الْآيَةِ وَلَا أُقَاتِلُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَغْتَرَّ بِهَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَی وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا إِلَی آخِرِهَا قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّی لَا تَکُونَ فِتْنَةٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ قَدْ فَعَلْنَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ کَانَ الْإِسْلَامُ قَلِيلًا فَکَانَ الرَّجُلُ يُفْتَنُ فِي دِينِهِ إِمَّا يَقْتُلُونَهُ وَإِمَّا يُوثِقُونَهُ حَتَّی کَثُرَ الْإِسْلَامُ فَلَمْ تَکُنْ فِتْنَةٌ فَلَمَّا رَأَی أَنَّهُ لَا يُوَافِقُهُ فِيمَا يُرِيدُ قَالَ فَمَا قَوْلُکَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ مَا قَوْلِي فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ أَمَّا عُثْمَانُ فَکَانَ اللَّهُ قَدْ عَفَا عَنْهُ فَکَرِهْتُمْ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُ وَأَمَّا عَلِيٌّ فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَتَنُهُ وَأَشَارَ بِيَدِهِ وَهَذِهِ ابْنَتُهُ أَوْ بِنْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ-
حسن بن عبدالعزیز، عبداللہ بن یحیی ، حیوۃ، بکر بن عمر، بکیر، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میرے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کہ دیکھو اس وقت مسلمانوں کے دو گروہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ لڑ رہے ہیں کیا تم نے اللہ کا یہ فرمان نہیں سنا کہ جب مسلمانوں کے دو گروہ لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو اور اگر وہ نہ مانیں تو لڑ کر انہیں درست کردو تو پھر آپ کو کون چیز مانع ہے جو آپ خاموش ہیں؟ میں نے کہا کہ اے بھائی کے بیٹے! اگر میں اس حکم کی تاویل کرکے مسلمانوں سے نہ لڑوں تو یہ مجھ کو اچھا لگتا ہے اس بات سے کہ میں (وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا ) 4۔ النسآء : 193) کی تاویل کروں تو پھر اس نے کہا کہ اچھا آپ اس آیت کو کیا کریں گے کہ (وَقٰتِلُوْھُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ۔ الخ) 2۔ البقرۃ : 193) میں نے کہا واہ یہ جنگ تو ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں کر چکے ہیں اور جو شخص فتنہ اٹھاتا تھا ہم اسے مار ڈالتے تھے یا قید کردیتے تھے یہاں تک کہ اسلام پھیل گیا اور مسلمانوں کی تعداد بہت ہوگئی اب اس آیت والا فتنہ کہاں باقی ہے؟ جب اس آدمی نے میری رائے کو اپنے موافق میں نہیں پایا تو حضرت علی و حضرت عثمان کے متعلق کہنے لگا کہ یہ تو احد سے بھاگ گئے تھے ان کے متعلق آپ کیا خیال رکھتے ہیں؟ میں نے کہا حضرت عثمان کو اللہ تعالیٰ نے معافی دے دی مگر تم ان کے معاف کئے جانے کو برا سمجھتے ہو رہ گئے حضرت علی تو وہ داماد رسول اور آپ کے چچا زاد بھائی ہیں راوی کا بیان ہے کہ اتنا کہہ کر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دیکھو ان کا تو یہ مکان سامنے موجود ہے۔
Narrated Ibn 'Umar: That a man came to him (while two groups of Muslims were fighting) and said, "O Abu 'Abdur Rahman! Don't you hear what Allah has mentioned in His Book: 'And if two groups of believers fight against each other...' (49.9) So what prevents you from fighting as Allah has mentioned in His Book?"' Ibn 'Umar said, "O son of my brother! I would rather be blamed for not fighting because of this Verse than to be blamed because of another Verse where Allah says: 'And whoever kills a believer intentionally..." (4.93) Then that man said, "Allah says:-- 'And fight them until there is no more afflictions (worshipping other besides Allah) and the religion (i.e. worship) will be all for Allah (Alone)" (8.39) Ibn 'Umar said, "We did this during the lifetime of Allah's Apostle when the number of Muslims was small, and a man was put to trial because of his religion, the pagans would either kill or chain him; but when the Muslims increased (and Islam spread), there was no persecution." When that man saw that Ibn 'Umar did not agree to his proposal, he said, "What is your opinion regarding 'Ali and 'Uthman?" Ibn 'Umar said, "What is my opinion regarding Ali and 'Uthman? As for 'Uthman, Allah forgave him and you disliked to forgive him, and Ali is the cousin and son-in-law of Allah's Apostle ." Then he pointed out with his hand and said, "And that is his daughter's (house) which you can see."
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا بَيَانٌ أَنَّ وَبَرَةَ حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا أَوْ إِلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ فَقَالَ رَجُلٌ کَيْفَ تَرَی فِي قِتَالِ الْفِتْنَةِ فَقَالَ وَهَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ کَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَاتِلُ الْمُشْرِکِينَ وَکَانَ الدُّخُولُ عَلَيْهِمْ فِتْنَةً وَلَيْسَ کَقِتَالِکُمْ عَلَی الْمُلْکِ-
احمد بن یونس، زہیر، بیان بن بشر، سبرہ بن عبدالرحمن، حضرت سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ ہمارے پاس عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو ایک آدمی نے کہا دیکھئے یہ فتنہ اور فساد ہو رہا ہے آپ اس کے متعلق کیا کہتے ہیں؟ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ تم کیا جانو فتنہ کس کو کہتے ہیں فتنہ تو مشرکوں کا تھا اور آنحضرت ان سے لڑتے تھے اور ان کا جنگ کرنا تم لوگوں کا سا نہیں تھا کہ جو حصول ملک کی خاطر ہو بلکہ صرف دین کے لئے لڑتے تھے۔
Narrated Said bin Jubair: Ibn 'Umar came to us and a man said (to him), "What do you think about 'Qit-alal-Fitnah' (fighting caused by afflictions)." Ibn 'Umar said (to him), "And do you understand what an affliction is? Muhammad used to fight against the pagans, and his fighting with them was an affliction, (and his fighting was) not like your fighting which is carried on for the sake of ruling."