اعتدال اور عمل پر مداومت کا بیان ۔

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَشْعَثَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ سَمِعْتُ مَسْرُوقًا قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَيُّ الْعَمَلِ کَانَ أَحَبَّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ الدَّائِمُ قَالَ قُلْتُ فَأَيَّ حِينٍ کَانَ يَقُومُ قَالَتْ کَانَ يَقُومُ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ-
عبدان، عبدان کے والد، شعبہ، اشعث، اپنے والد سے وہ مسروق سے، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ کون سا عمل اللہ کو زیادہ محبوب ہے، انہوں نے کہا وہ عمل جو ہمیشہ کیا جائے، مسروق کا بیان ہے، پھر میں نے پوچھا کہ تہجد کے لئے کس وقت اٹھتے تھے، انہوں نے کہا، آپ اس وقت اٹھتے جب مرغ کی اذان سنتے۔
Narrated Masruq: I asked 'Aisha "What deed was the most beloved to the Prophet?" She said, "The regular constant one." I said, "At what time did he use to get up at night (for the Tahajjud night prayer)?' She said, "He used to get up on hearing (the crowing of) the cock (the last third of the night)."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ-
قتیبہ، مالک، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب وہ عمل تھا، جس پر کہ آدمی ہمیشگی کرے۔
Narrated 'Aisha: The most beloved action to Allah's Apostle was that whose doer did it continuously and regularly.
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنْ يُنَجِّيَ أَحَدًا مِنْکُمْ عَمَلُهُ قَالُوا وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَةٍ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَاغْدُوا وَرُوحُوا وَشَيْئٌ مِنْ الدُّلْجَةِ وَالْقَصْدَ الْقَصْدَ تَبْلُغُوا-
آدم ابن ابی ذئب، سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی کو اس کا عمل نجات نہیں دلائے گا۔ لوگوں نے پوچھا آپ کو بھی نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ آپ نے فرمایا مجھ کو بھی نہیں، مگر یہ کہ اللہ مجھے اپنی رحمت میں ڈھانک لے، اپنے قول و عمل میں بیانہ روی اختیار کرو اور اللہ سے قربت اختیار کرو، اور صبح و شام اور رات کے آخری حصہ میں (عبادت کے لئے) نکلو اعتدال کو اختیار کرو، اعتدال کو اختیار کرو، تو تم منزل مقصود تک پہنچ جاؤ
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The deeds of anyone of you will not save you (from the (Hell) Fire)." They said, "Even you (will not be saved by your deeds), O Allah's Apostle?" He said, "No, even I (will not be saved) unless and until Allah bestows His Mercy on me. Therefore, do good deeds properly, sincerely and moderately, and worship Allah in the forenoon and in the afternoon and during a part of the night, and always adopt a middle, moderate, regular course whereby you will reach your target (Paradise)."
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَاعْلَمُوا أَنْ لَنْ يُدْخِلَ أَحَدَکُمْ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ وَأَنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللَّهِ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ-
عبدالعزیز بن عبد اللہ، سلیمان، موسیٰ بن عقبہ، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، اعمال میں میانہ روی اختیار کرو اور اللہ کی قربت حاصل کرو، اور جان لو کہ تم میں سے کسی کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا، اور اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جس پر مداومت کی جائے۔ اگرچہ کم ہو۔
Narrated 'Aisha: Allah's Apostle said, "Do good deeds properly, sincerely and moderately and know that your deeds will not make you enter Paradise, and that the most beloved deed to Allah's is the most regular and constant even though it were little."
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ قَالَ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ وَقَالَ اکْلَفُوا مِنْ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ-
محمد بن عرعرہ، شعبہ، سعد بن ابراہیم، ابوسلمہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ پسند ہے، آپ نے فرمایا، وہ عمل جو ہمیشہ کیا جائے، اگرچہ کم ہو، اور آپ نے فرمایا، کہ ان ہی عمال کی پابندی کرو جن کی تمہیں طاقت ہے۔
Narrated 'Aisha: The Prophet was asked, "What deeds are loved most by Allah?" He said, "The most regular constant deeds even though they may be few." He added, 'Don't take upon yourselves, except the deeds which are within your ability."
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ کَيْفَ کَانَ عَمَلُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ کَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنْ الْأَيَّامِ قَالَتْ لَا کَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً وَأَيُّکُمْ يَسْتَطِيعُ مَا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ-
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، منصور، ابراہیم، حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کریت کرتے ہیں کہ اے ام المومنین! آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا طریقہ تھا، کیا کوئی سن کسی عبادت کے لئے مخصوص تھا، انہوں نے جواب دیا نہیں (بلکہ) آپ کے عمل میں مداومت تھی اور تم میں سے کون شخص کرسکتا ہے، جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کرسکتے تھے۔
Narrated 'Alqama: I asked 'Aisha, mother of the believers, "O mother of the believers! How were the deeds of the Prophet? Did he use to do extra deeds of worship on special days?" She said, "No, but his deeds were regular and constant, and who among you is able to do what the Prophet was able to do (i.e. in worshipping Allah)?"
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا فَإِنَّهُ لَا يُدْخِلُ أَحَدًا الْجَنَّةَ عَمَلُهُ قَالُوا وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِمَغْفِرَةٍ وَرَحْمَةٍ قَالَ أَظُنُّهُ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَقَالَ عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَدِّدُوا وَأَبْشِرُوا قَالَ مُجَاهِدٌ قَوْلًا سَدِيدًا وَسَدَادًا صِدْقًا-
علی بن عبد اللہ، محمد بن زبرقان، موسیٰ بن عقبہ، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اعمال میں میانہ روی اختیار کرو، اور اللہ کی قربت اختیار کرو اور تمہیں خوشخبری ہو کہ کسی کا عمل اسے جنت میں نہیں پہنچائے گا۔ لوگوں نے پوچھا آپ کو بھی نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے فرمایا مجھ کو بھی نہیں، مگر یہ کہ اللہ بخش اور مہربانی (کے سایہ میں) ڈھانپ لے۔ علی بن عبداللہ نے کہا میں گمان کرتا ہوں کہ یہ حدیث ابوالنضر سے منقول ہے۔ اس نے ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کی۔ اور عفان نے کہا کہ مجھ سے وہیب نے بواسطہ موسیٰ بن عقبہ، ابوسلمہ، عائشہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث نقل کی، آپ نے فرمایا کہ اعتدال اختیار کرو۔ اور ثواب کی خوشخبری پاؤ اور مجاہد نے کہا کہ سدادا سدیدا صدقا کے معنی میں ہے یعنی سچے دل سے عبادت کرو۔
Narrated 'Aisha: The Prophet said, "Do good deeds properly, sincerely and moderately, and receive good news because one's good deeds will not make him enter Paradise." They asked, "Even you, O Allah's Apostle?" He said, "Even I, unless and until Allah bestows His pardon and Mercy on me."
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی لَنَا يَوْمًا الصَّلَاةَ ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ فَأَشَارَ بِيَدِهِ قِبَلَ قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ قَدْ أُرِيتُ الْآنَ مُنْذُ صَلَّيْتُ لَکُمْ الصَّلَاةَ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ مُمَثَّلَتَيْنِ فِي قُبُلِ هَذَا الْجِدَارِ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ مرتين-
ابراہیم بن منذر، محمد بن فلیح، فلیح، ہلال بن علی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو ایک دن نماز پڑھائی۔ پھر منبر پر تشریف لے گئے، پھر اپنے ہاتھ سے مسجد کے قبلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ابھی جب کہ میں تم لوگوں کو نماز پڑھا رہا تھا، تو اس دیوار کے آگے مجھے جنت اور دوزخ دکھائی گئی۔ میں نے آج کے دن کی طرح کوئی خیر و شر نہیں دیکھا ہے۔ میں نے آج کے دن کی طرح کوئی خیر و شر نہیں دیکھا ہے۔
Narrated Anas bin Malik: Once Allah's Apostle led us in prayer and then (after finishing it) ascended the pulpit and pointed with his hand towards the Qibla of the mosque and said, "While I was leading you in prayer, both Paradise and Hell were displayed in front of me in the direction of this wall. I had never seen a better thing (than Paradise) and a worse thing (than Hell) as I have seen today, I had never seen a better thing and a worse thing as I have seen today."