اس شخص کی فضیلت بیان جو رمضان (راتوں) میں کھڑا ہو۔

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِرَمَضَانَ مَنْ قَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ-
یحیی، بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ شخص جو رمضان کی راتوں میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے کھڑا ہو تو اس کے اگلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔
Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying regarding Ramadan, "Whoever prayed at night in it (the month of Ramadan) out of sincere Faith and hoping for a reward from Allah, then all his previous sins will be forgiven."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ ثُمَّ کَانَ الْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَکْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا-
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رمضان کی راتوں میں ثواب کے لئے ایمان کے ساتھ (عبادت کے لئے) کھڑا ہو، تو اس کے اگلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ابن شہاب کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی اور حالت یہی رہی، پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ابتدائی خلافت کے زمانہ میں یہی حال رہا
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever prayed at night the whole month of Ramadan out of sincere Faith and hoping for a reward from Allah, then all his previous sins will be forgiven." Ibn Shihab (a sub-narrator) said, "Allah's Apostle died and the people continued observing that (i.e. Nawafil offered individually, not in congregation), and it remained as it was during the Caliphate of Abu Bakr and in the early days of 'Umar's Caliphate." 'Abdur Rahman bin 'Abdul Qari said, "I went out in the company of 'Umar bin Al-Khattab one night in Ramadan to the mosque and found the people praying in different groups. A man praying alone or a man praying with a little group behind him. So, 'Umar said, 'In my opinion I would better collect these (people) under the leadership of one Qari (Reciter) (i.e. let them pray in congregation!)'. So, he made up his mind to congregate them behind Ubai bin Ka'b. Then on another night I went again in his company and the people were praying behind their reciter. On that, 'Umar remarked, 'What an excellent Bid'a (i.e. innovation in religion) this is; but the prayer which they do not perform, but sleep at its time is better than the one they are offering.' He meant the prayer in the last part of the night. (In those days) people used to pray in the early part of the night."
وَعَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أَرَی لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَائِ عَلَی قَارِئٍ وَاحِدٍ لَکَانَ أَمْثَلَ ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَی وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ قَارِئِهِمْ قَالَ عُمَرُ نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ وَالَّتِي يَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنْ الَّتِي يَقُومُونَ يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ وَکَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ-
بسند ابن شہاب، عروہ بن زبیر، عبدالرحمن بن عبدالقاری منقول ہے عبدالرحمن نے بیان کیا کہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات مسجد کی طرف نکلا، وہاں لوگوں کو دیکھا کہ کوئی الگ نماز پڑھ رہا ہے اور کہیں ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے تو اس کے ساتھ کچھ لوگ نماز پڑھتے ہیں، عمر نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ ان سب کو ایک قاری پر متفق کروں تو زیادہ بہتر ہوگا پھر اس کا عزم کر کے ان کو ابی بن کعب پر جمع کر دیا۔ پھر میں ان کیساتھ دوسری رات میں نکلا لوگ اپنے قاری کیساتھ نماز پڑھ رہے تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ اچھی بدعت ہے، اور رات کا وہ حصہ یعنی آخری رات جس میں لوگ سو جاتے ہیں اس سے بہتر ہے جس میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور ابتدائی حصہ میں کھڑے ہوتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی وَذَلِکَ فِي رَمَضَانَ-
اسماعیل، مالک، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور یہ رمضان میں ہوا تھا۔
Narrated 'Aisha: (the wife of the Prophet) Allah's Apostle used to pray (at night) in Ramadan.Narrated 'Urwa: That he was informed by 'Aisha, "Allah's Apostle went out in the middle of the night and prayed in the mosque and some men prayed behind him. In the morning, the people spoke about it and then a large number of them gathered and prayed behind him (on the second night). In the next morning the people again talked about it and on the third night the mosque was full with a large number of people. Allah's Apostle came out and the people prayed behind him. On the fourth night the Mosque was overwhelmed with people and could not accommodate them, but the Prophet came out (only) for the morning prayer. When the morning prayer was finished he recited Tashah-hud and (addressing the people) said, "Amma ba'du, your presence was not hidden from me but I was afraid lest the night prayer (Qiyam) should be enjoined on you and you might not be able to carry it on." So, Allah's Apostle died and the situation remained like that (i.e. people prayed individually). "
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلَةً مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّی فِي الْمَسْجِدِ وَصَلَّی رِجَالٌ بِصَلَاتِهِ فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا فَاجْتَمَعَ أَکْثَرُ مِنْهُمْ فَصَلَّی فَصَلَّوْا مَعَهُ فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا فَکَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنْ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ فَلَمَّا کَانَتْ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ حَتَّی خَرَجَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ فَلَمَّا قَضَی الْفَجْرَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَتَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ مَکَانُکُمْ وَلَکِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْتَرَضَ عَلَيْکُمْ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ-
یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، عروہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درمیانی رات میں (رمضان کی) نکلے۔ آپ نے مسجد میں نماز پڑھی اور لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے نماز پڑھی۔ صبح کو لوگوں نے اس کا ایک دوسرے پر چرچا کیا۔ دوسرے دن اس سے زیادہ لوگ جمع ہوئے اور آپ کے ساتھ نماز پڑھی پھر صبح ہوئی تو اس کو لوگوں نے ایک دوسرے سے بیان کیا۔ تیسری رات میں اس سے زیادہ آدمی جمع ہوئے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ آپ نے نماز پڑھی تو لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی، جب چوتھی رات آئی تو مسجد میں لوگوں کا اس میں سمانا دشوار ہو گیا لیکن آپ صبح کی نماز کے لئے نکلے جب صبح کی نماز ادا کی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا! امابعد، مجھ سے تم لوگوں کی موجودگی پوشیدہ نہیں تھی، لیکن مجھے خوف ہوا کہ کہیں تم پر فرض نہ ہو جائے، اور تم اس کے ادا کرنے سے عاجز آجاؤ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اور حالت یہی رہی
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا کَيْفَ کَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا کَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَی إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ قَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي-
اسماعیل، مالک، سعید مقبری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے (ابوسلمہ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز رمضان میں کیسی تھی۔ انہوں نے جواب دیا کہ رمضان میں اور اس کے علاوہ دونوں میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہ بڑھتے تھے۔ چار رکعتیں پڑھتے تھے۔ ان کے طول و حسن کو نہ پوچھو۔ پھر چار رکعتیں پڑھتے جن کے طول و حسن کا کیا کہنا۔ پھر تین رکعتیں پڑھتیں تھے۔ تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ اے عائشہ رضی اللہ عنہا میری دونوں آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔
Narrated Abu Salama bin 'Abdur Rahman: that he asked 'Aisha "How was the prayer of Allah's Apostle in Ramadan?" She replied, "He did not pray more than eleven Rakat in Ramadan or in any other month. He used to pray four Rakat ---- let alone their beauty and length----and then he would pray four ----let alone their beauty and length ----and then he would pray three Rakat (Witr)." She added, "I asked, 'O Allah's Apostle! Do you sleep before praying the Witr?' He replied, 'O 'Aisha! My eyes sleep but my heart does not sleep."