اس شخص کا بیان جو ہاتھ کے اشارے سے فتوی کا جواب دے

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ فِي حَجَّتِهِ فَقَالَ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ قَالَ وَلَا حَرَجَ وَقَالَ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ وَلَا حَرَجَ-
موسی بن اسماعیل، وہیب، ایوب، عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ کے آخری حج میں سوالات کئے گئے، کسی نے کہا کہ میں نے رمی کرنے سے پہلے ذبح کر لیا تو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا کہ کچھ حرج نہیں۔
Narrated Ibn 'Abbas: Somebody said to the Prophet (during his last Hajj), "I did the slaughtering before doing the Rami.' The Prophet beckoned with his hand and said, "There is no harm in that." Then another person said. "I got my head shaved before offering the sacrifice." The Prophet beckoned with his hand saying, "There is no harm in that."
حَدَّثَنَا الْمَکِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ عَنْ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُقْبَضُ الْعِلْمُ وَيَظْهَرُ الْجَهْلُ وَالْفِتَنُ وَيَکْثُرُ الْهَرْجُ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْهَرْجُ فَقَالَ هَکَذَا بِيَدِهِ فَحَرَّفَهَا کَأَنَّه يُرِيدُ الْقَتْلَ-
مکی بن ابراہیم، حنظلہ، سالم، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آئندہ زمانہ میں علم اٹھا لیا جائے گا اور جہل اور فتنے غالب ہو جائیں گے اور ہرج بہت ہوگا عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہرج کیا ہے؟ آپ نے اپنے ہاتھ سے ترچھا اشارہ کر کے فرمایا، اس طرح، گویا آپ کی مراد (ہرج سے) قتل تھی۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "(Religious) knowledge will be taken away (by the death of religious scholars) ignorance (in religion) and afflictions will appear; and Harj will increase." It was asked, "What is Harj, O Allah's Apostle?" He replied by beckoning with his hand indicating "killing." (Fateh-al-Bari Page 192, Vol. 1)
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ فَأَشَارَتْ إِلَی السَّمَائِ فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ قُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَيْ نَعَمْ فَقُمْتُ حَتَّی عَلَّانِي الْغَشْيُ فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَی رَأْسِي الْمَائَ فَحَمِدَ اللَّهَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ لَمْ أَکُنْ أُرِيتُهُ إِلَّا رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي حَتَّی الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِکُمْ مِثْلَ أَوْ قَرِيبَ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ يُقَالُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي بِأَيِّهِمَا قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَاهُ هُوَ مُحَمَّدٌ ثَلَاثًا فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا قَدْ عَلِمْنَا إِنْ کُنْتَ لَمُوقِنًا بِهِ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ-
موسی بن اسماعیل، وہیب، ہشام، فاطمہ، اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتی ہیں میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئی اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں تو میں نے ان سے کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے کیوں اس قدر گھبرا رہے ہیں؟ انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا کہ دیکھو آفتاب میں گہن ہو رہا ہے پھر اتنے میں سب لوگ (نماز کسوف کے لئے) کھڑے ہو گئے، عائشہ نے کہا سبحان اللہ! میں نے پوچھا کہ (کیا یہ کسوف) کوئی نشانی ہے؟ عائشہ نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں، پھر میں بھی نماز کیلئے کھڑی ہوگئی (نماز اتنی طویل تھی کہ) مجھ پر غشی طاری ہو گئی، تو میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی، پھر جب نماز ہو چکی اور گہن جاتارہا! تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خدا کی حمد وثناء بیان کی اور فرمایا کہ جو چیز (اب تک) مجھے نہ دکھائی گئی تھی اسے میں نے (اس وقت) اپنی اسی جگہ میں (کھڑے کھڑے) دیکھ لیا، یہاں تک جنت اور دوزخ کو (بھی) ، اور میری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ تمہاری قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی، فتنہ دجال کی طرح (سخت) یا اس کے قریب قریب، (فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں کہ اسماء نے کیا کہا تھا (مثل کا لفظ یا قریب کا لفظ) ، قبر میں سوال ہوگا اور کہا جائے گا کہ تجھے اس شخص سے کیا واقفیت ہے یا تو وہ مومن ہے یا موقن، (فاطمہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں اسماء نے کیا کہا (مومن کا لفظ یا موقن کا لفظ) میت کہے گی کہ وہ محمد ہیں اور وہ اللہ کے پیغمبر ہیں، ہمارے پاس معجزات اور ہدایت لے کر آئے تھے، لہذا ہم نے ان کی بات مانی اور ان کی پیروی کی اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں (یہ کلمہ تین مرتبہ کہے گا) تب اس سے کہہ دیا جائے گا تو آرام سے سویا رہ، بے شک ہم نے جان لیا کہ تو محمد پر ایمان رکھتا ہے، لیکن منافق یا شک کرنے والا (فاطمہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں اسماء نے ان دو لفظوں میں سے کیا کہا تھا (منافق کہا تھا یا شک کرنے والا کہا تھا) کہے گا میں اصل حقیقت تو نہیں جانتا (مگر) میں نے لوگوں کو ان کی نسبت کچھ کہتے ہوئے سنا، وہی میں نے بھی کہہ دیا۔
Narrated Asma: I came to 'Aisha while she was praying, and said to her, "What has happened to the people?" She pointed out towards the sky. (I looked towards the mosque), and saw the people offering the prayer. Aisha said, "Subhan Allah." I said to her, "Is there a sign?" She nodded with her head meaning, "Yes." I, too, then stood (for the prayer of eclipse) till I became (nearly) unconscious and later on I poured water on my head. After the prayer, the Prophet praised and glorified Allah and then said, "Just now at this place I have seen what I have never seen before, including Paradise and Hell. No doubt it has been inspired to me that you will be put to trials in your graves and these trials will be like the trials of Masiah-ad-Dajjal or nearly like it (the sub narrator is not sure which expression Asma' used). You will be asked, 'What do you know about this man (the Prophet Muhammad)?' Then the faithful believer (or Asma' said a similar word) will reply, 'He is Muhammad Allah's Apostle who had come to us with clear evidences and guidance and so we accepted his teachings and followed him. And he is Muhammad.' And he will repeat it thrice. Then the angels will say to him, 'Sleep in peace as we have come to know that you were a faithful believer.' On the other hand, a hypocrite or a doubtful person will reply, 'I do not know, but I heard the people saying something and so I said it.' (the same). "