اس شخص کا بیان جو ایک جماعت میں کچھ کہے پھر وہاں سے نکل کر اس کے خلاف کہے

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَمَّا خَلَعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ حَشَمَهُ وَوَلَدَهُ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُنْصَبُ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَائٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَی بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنِّي لَا أَعْلَمُ غَدْرًا أَعْظَمَ مِنْ أَنْ يُبَايَعَ رَجُلٌ عَلَی بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُنْصَبُ لَهُ الْقِتَالُ وَإِنِّي لَا أَعْلَمُ أَحَدًا مِنْکُمْ خَلَعَهُ وَلَا بَايَعَ فِي هَذَا الْأَمْرِ إِلَّا کَانَتْ الْفَيْصَلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ-
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ایوب، نافع سے روایت کرتے ہیں کہ جب اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت فتح کردی تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ساتھیوں اور بچوں کو اکٹھا کیا اور کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہر عہد شکنی کرنے والے کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا، اور ہم اس شخص کی بیعت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موافق کر چکے ہیں میں نہیں جانتا کہ اس سے بڑھ کر کوئی بے وفا ہوسکتی ہے کہ ایک شخص کی بیعت خدا اور اس کے رسول کے موافق ہوجائے پھر اس سے جنگ کی جائے میں نہیں جانتا کہ تم میں سے جو شخص اس کو تخت خلافت سے معزول کرے گا اور اس کی اطاعت سے روگردانی کرے گا تو ہمارے اور اس کے درمیان جدائی کا پردہ حائل ہوگا۔
Narrated Nafi': When the people of Medina dethroned Yazid bin Muawiya, Ibn 'Umar gathered his special friends and children and said, "I heard the Prophet saying, 'A flag will be fixed for every betrayer on the Day of Resurrection,' and we have given the oath of allegiance to this person (Yazid) in accordance with the conditions enjoined by Allah and His Apostle and I do not know of anything more faithless than fighting a person who has been given the oath of allegiance in accordance with the conditions enjoined by Allah and His Apostle , and if ever I learn that any person among you has agreed to dethrone Yazid, by giving the oath of allegiance (to somebody else) then there will be separation between him and me."
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ لَمَّا کَانَ ابْنُ زِيَادٍ وَمَرْوَانُ بِالشَّأْمِ وَوَثَبَ ابْنُ الزُّبَيْرِ بِمَکَّةَ وَوَثَبَ الْقُرَّائُ بِالْبَصْرَةِ فَانْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَی أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ حَتَّی دَخَلْنَا عَلَيْهِ فِي دَارِهِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ عُلِّيَّةٍ لَهُ مِنْ قَصَبٍ فَجَلَسْنَا إِلَيْهِ فَأَنْشَأَ أَبِي يَسْتَطْعِمُهُ الْحَدِيثَ فَقَالَ يَا أَبَا بَرْزَةَ أَلَا تَرَی مَا وَقَعَ فِيهِ النَّاسُ فَأَوَّلُ شَيْئٍ سَمِعْتُهُ تَکَلَّمَ بِهِ إِنِّي احْتَسَبْتُ عِنْدَ اللَّهِ أَنِّي أَصْبَحْتُ سَاخِطًا عَلَی أَحْيَائِ قُرَيْشٍ إِنَّکُمْ يَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ کُنْتُمْ عَلَی الْحَالِ الَّذِي عَلِمْتُمْ مِنْ الذِّلَّةِ وَالْقِلَّةِ وَالضَّلَالَةِ وَإِنَّ اللَّهَ أَنْقَذَکُمْ بِالْإِسْلَامِ وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَلَغَ بِکُمْ مَا تَرَوْنَ وَهَذِهِ الدُّنْيَا الَّتِي أَفْسَدَتْ بَيْنَکُمْ إِنَّ ذَاکَ الَّذِي بِالشَّأْمِ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُ إِلَّا عَلَی الدُّنْيَا وَإِنَّ هَؤُلَائِ الَّذِينَ بَيْنَ أَظْهُرِکُمْ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُونَ إِلَّا عَلَی الدُّنْيَا وَإِنْ ذَاکَ الَّذِي بِمَکَّةَ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُ إِلَّا عَلَی الدُّنْيَا-
احمد بن یونس، ابوشہاب، عوف، ابوالمنہال سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ابن زیاد (کوفہ میں) اور مروان شام میں اور ابن زبیر مکہ میں اور قراء بصرہ میں اپنی اپنی حکومتوں پر قابض تھے، میں اپنے والد کے ساتھ ابوبرزہ اسلمی کے پاس گیا ہم لوگ ان کے گھر میں پہنچے، وہ اپنے بانس کے چھپر کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے ہم بھی ان کے پاس بیٹھ گئے، میرے والدین ان سے گفتگو کرنے لگے تو انہوں نے کہا کہ ابوبرزہ کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ لوگ کس چیز میں پڑے ہوئے ہیں، پہلی بات جو ان کو کہتے ہوئے سنی وہ یہ کہ میں اللہ سے ثواب کی امید رکھتا ہوں، اس بات پر کہ صبح کو قریش پر غضب ناک اٹھتا ہوں، اے گروہ عرب تم ذلت کی اور گمراہی کی جس حالت میں تھے وہ تمہیں معلوم ہے اللہ تعالیٰ نے تمہیں اسلام اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے نجات دلائی، یہاں تک کہ تمہیں وہ باتیں نصیب ہوئی جو آج تم دیکھ رہے ہو، اور اس دنیا نے تمہارے درمیان فساد ڈال دیا، اور وہ شخص جو شام میں ہے خدا کی قسم دنیا کے لئے لڑ رہاہے، اور وہ شخص جو مکہ میں ہے خدا کی قسم دنیا ہی کے لئے لڑ رہاہے، (یعنی سب دنیا کے خواہش مند اور اس کے چاہنے والے ہیں)
Narrated Abu Al-Minhal: When Ibn Ziyad and Marwan were in Sham and Ibn Az-Zubair took over the authority in Mecca and Qurra' (the Kharijites) revolted in Basra, I went out with my father to Abu Barza Al-Aslami till we entered upon him in his house while he was sitting in the shade of a room built of cane. So we sat with him and my father started talking to him saying, "O Abu Barza! Don't you see in what dilemma the people has fallen?" The first thing heard him saying "I seek reward from Allah for myself because of being angry and scornful at the Quraish tribe. O you Arabs! You know very well that you were in misery and were few in number and misguided, and that Allah has brought you out of all that with Islam and with Muhammad till He brought you to this state (of prosperity and happiness) which you see now; and it is this worldly wealth and pleasures which has caused mischief to appear among you. The one who is in Sham (i.e., Marwan), by Allah, is not fighting except for the sake of worldly gain: and those who are among you, by Allah, are not fighting except for the sake of worldly gain; and that one who is in Mecca (i.e., Ibn Az-Zubair) by Allah, is not fighting except for the sake of worldly gain."
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ الْيَوْمَ شَرٌّ مِنْهُمْ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانُوا يَوْمَئِذٍ يُسِرُّونَ وَالْيَوْمَ يَجْهَرُونَ-
آدم بن ابی ایاس، شعبہ، واصل، احدب، ابووائل، حذیفہ بن یمان سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آج کل کے منافقین ان سے زیادہ برے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں تھے، وہ لوگ اس زمانہ میں (اپنے بداعمال) پوشیدہ رکھتے تھے، اور یہ لوگ آج علی الاعلان کر رہے ہیں۔
Narrated Abi Waih: Hudhaifa bin Al-Yaman said, 'The hypocrites of today are worse than those of the lifetime of the Prophet, because in those days they used to do evil deeds secretly but today they do such deeds openly.'
حَدَّثَنَا خَلَّادٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الشَّعْثَائِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ إِنَّمَا کَانَ النِّفَاقُ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَإِنَّمَا هُوَ الْکُفْرُ بَعْدَ الْإِيمَانِ-
خلاد، مسعر، حبیب بن ابی ثابت، ابوالشعشاء، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نفاق تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں بھی تھا اور آج کل ہے تو سوائے اس کے نہیں کہ یہ ایمان لانے کے بعد کفر کرنا ہے۔
Narrated Abi Asha'sha: Hudhaifa said, 'In fact, it was hypocrisy that existed in the lifetime of the Prophet but today it is Kufr (disbelief) after belief.'