اس شخص کا بیان جس نے فتنے اور ظلم کی جماعت بڑھانے کو مکروہ سمجھا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَغَيْرُهُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ قَالَ قُطِعَ عَلَی أَهْلِ الْمَدِينَةِ بَعْثٌ فَاکْتُتِبْتُ فِيهِ فَلَقِيتُ عِکْرِمَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَنَهَانِي أَشَدَّ النَّهْيِ ثُمَّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ کَانُوا مَعَ الْمُشْرِکِينَ يُکَثِّرُونَ سَوَادَ الْمُشْرِکِينَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْتِي السَّهْمُ فَيُرْمَی فَيُصِيبُ أَحَدَهُمْ فَيَقْتُلُهُ أَوْ يَضْرِبُهُ فَيَقْتُلُهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمْ الْمَلَائِکَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ-
عبداللہ بن یزید، حیوۃ وغیرہ، ابوالاسود سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ مدینہ کے لوگوں کا ایک لشکر لڑائی کے لئے بھیجا گیا اور میں بھی اس میں شریک کیا گیا، میں عکرمہ سے ملا اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے مجھے سختی سے منع کیا، پھر کہا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ مسلمانوں میں سے کچھ لوگ مشرکین کے ساتھ ہو کر ان کے گروہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لڑائی کے لئے بڑھایا کرتے تھے چنانچہ جو تیر آتا تو ان ہی میں سے کسی کو لگتا اور اس کو قتل کردیتا، یا وہ تلوار مارتے تھے، تو انہیں کو قتل کرتی تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ یعنی وہ لوگ جنہیں فرشتے فوت کرتے ہیں اس حال میں کہ وہ اپنے آپ پر ظلم کرنے والے ہوتے ہیں۔
Narrated Abu Al-Aswad: An army unit was being recruited from the people of Medina and my name was written among them. Then I met 'Ikrima, and when I informed him about it, he discouraged me very strongly and said, "Ibn 'Abbas told me that there were some Muslims who were with the pagans to increase their number against Allah's Apostle (and the Muslim army) so arrows (from the Muslim army) would hit one of them and kill him or a Muslim would strike him (with his sword) and kill him. So Allah revealed:-- 'Verily! As for those whom the angels take (in death) while they are wronging themselves (by staying among the disbelievers).' (4.97)