اس شخص کا بیان جس نے سفر میں افطار کیا تاکہ لوگوں کو دکھائے ۔

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَی مَکَّةَ فَصَامَ حَتَّی بَلَغَ عُسْفَانَ ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَرَفَعَهُ إِلَی يَدَيْهِ لِيُرِيَهُ النَّاسَ فَأَفْطَرَ حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ وَذَلِکَ فِي رَمَضَانَ فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَدْ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْطَرَ فَمَنْ شَائَ صَامَ وَمَنْ شَائَ أَفْطَرَ-
موسی ٰ بن اسماعیل، ابوعوانہ، منصور، مجاہد، طاؤس، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے، آپ روزہ رکھتے رہے یہاں تک کہ جب عسفان پہنچے، تو پانی مانگا، پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تاکہ لوگوں کو دکھائیں پھر آپ افطار کرتے رہے یہاں تک کہ مدینہ پہنچے اور یہ رمضان کا واقعہ ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا اور افطار بھی کیا جس کا روزہ رکھے اور جو چاہے افطار کرے۔
Narrated Tawus: Ibn 'Abbas said, "Allah's Apostle set out from Medina to Mecca and he fasted till he reached 'Usfan, where he asked for water and raised his hand to let the people see him, and then broke the fast, and did not fast after that till he reached Mecca, and that happened in Ramadan." Ibn 'Abbas used to say, "Allah's Apostle (sometimes) fasted and (sometimes) did not fast during the journeys so whoever wished to fast could fast, and whoever wished not to fast, could do so."