اس شخص کا بیان جس نے خیال کیا کہ قاضی کولوگوں کے معاملہ میں اپنے حلم سے فیصلہ کرنے کا اخیتارہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَائَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا کَانَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَائٍ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِکَ وَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَائٍ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِکَ ثُمَّ قَالَتْ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيکٌ فَهَلْ عَلَيَّ مِنْ حَرَجٍ أَنْ أُطْعِمَ مِنْ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا قَالَ لَهَا لَا حَرَجَ عَلَيْکِ أَنْ تُطْعِمِيهِمْ مِنْ مَعْرُوفٍ-
ابوالیمان، شعیب، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہند بن عتبہ بن ربیعہ آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خدا کی قسم روئے زمین پر کوئی خیمہ والا نہیں تھا کہ جس کے متعلق مجھے پسند ہو کہ آپ کے خیمہ والوں سے زیادہ ذلیل ہوا اور آج یہ حال ہے کہ روئے زمین پر کوئی خیمہ والا ایسا نہیں جس کے متعلق مجھ پسند ہو کہ آپ کے خیمہ والے زیادہ معزز ہو پھر عرض کیا کہ ابوسفیان ایک بخیل آدمی تھا تو کیا میرے لئے کوئی حرج ہے اس بات میں کہ اپنے بچوں کو اس کے مال سے کھلاؤں آپ نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں اگر تو اس کو دستور کے مطابق کھلائے۔
Narrated 'Aisha: Hind bint 'Utba bin Rabia came and said. "O Allah's Apostle! By Allah, there was no family on the surface of the earth, I like to see in degradation more than I did your family, but today there is no family on the surface of the earth whom I like to see honored more than yours." Hind added, "Abu Sufyan is a miser. Is it sinful of me to feed our children from his property?" The Prophet said, "There is no blame on you if you feed them (thereof) in a just and reasonable manner.