اس شخص کا بیان جس نے خیال کیا کہ حوض اور مشک کا مالک اس کے پانی کا زیادہ مستحق ہے ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فَشَرِبَ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ هُوَ أَحْدَثُ الْقَوْمِ وَالْأَشْيَاخُ عَنْ يَسَارِهِ قَالَ يَا غُلَامُ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ الْأَشْيَاخَ فَقَالَ مَا کُنْتُ لِأُوثِرَ بِنَصِيبِي مِنْکَ أَحَدًا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ-
قتیبہ، عبدالعزیز، ابوحازم ، سہل بن سعد سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک پیالا لایا گیا آپ نے اس سے پی لیا اور آپ کے دائیں طرف ایک لڑکا تھا، جو سب میں کمسن تھا، اور بوڑھے لوگ آپ کے بائیں طرف تھے، آپ نے فرمایا اے لڑکے کیا تو مجھے اس کی اجازت دیتا ہے، کہ میں یہ پیالہ ان بوڑھوں کو دے دوں؟ اس نے کہا یا رسول آپ کے جوٹھے کے لئے میں اپنے حصہ میں اپنے اوپر کسی کو ترجیح نہ دونگا، چنانچہ وہ پیالہ آپ نے اسی کو دے دیا۔
Narrated Sahl bin Sad: Once a tumbler (full of milk or water) was brought to Allah's Apostle who drank from it, while on his right side there was sitting a boy who was the youngest of those who were present, and on his left side there were old men. The Prophet asked, "O boy ! Do you allow me to give (the drink) to the elder people (first)?" The boy said, "I will not prefer anybody to have my share from you, O Allah's Apostle!" So, he gave it to the boy.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَذُودَنَّ رِجَالًا عَنْ حَوْضِي کَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنْ الْإِبِلِ عَنْ الْحَوْضِ تذودان تمنعان-
محمد بن بشار غندر، شعبہ، محمد بن زیاد، ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ قسم ہے، اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، میں اپنے حوض سے قیامت کے دن کچھ لوگوں کو اس طرح ہانکوں گا جس طرح اجنبی اونٹ حوض پر سے ہنکائے جاتے ہیں، تذودان کے معنی ہیں روکیں گے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "By Him in Whose Hands my soul is, I will drive some people out from my (sacred) Fount on the Day of Resurrection as strange camels are expelled from a private trough."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ وَکَثِيرِ بْنِ کَثِيرٍ يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَی الْآخَرِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُ اللَّهُ أُمَّ إِسْمَاعِيلَ لَوْ تَرَکَتْ زَمْزَمَ أَوْ قَالَ لَوْ لَمْ تَغْرِفْ مِنْ الْمَائِ لَکَانَتْ عَيْنًا مَعِينًا وَأَقْبَلَ جُرْهُمُ فَقَالُوا أَتَأْذَنِينَ أَنْ نَنْزِلَ عِنْدَکِ قَالَتْ نَعَمْ وَلَا حَقَّ لَکُمْ فِي الْمَائِ قَالُوا نَعَمْ-
عبداللہ بن محمد، عبدالرزاق، معمر، ایوب، و کثیر بن کیثر، سعید بن جبیر، ابن عباس سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، کہ اللہ حضرت اسماعیل کی ماں پر رحم کرے، اگر وہ زمزم کو چھوڑ دیتیں، یا یہ فرمایا کہ اگر پانی سے چلو نہ بھرتیں، تو یہ ایک بہتا ہوا چشمہ ہوتا، اور جرہم ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ کیا ہم لوگوں کو آپ اپنے پاس اترنے کی اجازت دیتی ہیں؟ انہوں نے کہا ہاں! لیکن پانی میں تمہارا کوئی حصہ نہیں، لوگوں نے کہا اچھا۔
Narrated Ibn 'Abbas: The Prophet said, "May Allah be merciful to the mother of Ishmael! If she had left the water of Zam-Zam (fountain) as it was, (without constructing a basin for keeping the water), (or said, "If she had not taken handfuls of its water"), it would have been a flowing stream. Jurhum (an Arab tribe) came and asked her, 'May we settle at your dwelling?' She said, 'Yes, but you have no right to possess the water.' They agreed."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ لَا يُکَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ رَجُلٌ حَلَفَ عَلَی سِلْعَةٍ لَقَدْ أَعْطَی بِهَا أَکْثَرَ مِمَّا أَعْطَی وَهُوَ کَاذِبٌ وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ کَاذِبَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ وَرَجُلٌ مَنَعَ فَضْلَ مَائٍ فَيَقُولُ اللَّهُ الْيَوْمَ أَمْنَعُکَ فَضْلِي کَمَا مَنَعْتَ فَضْلَ مَا لَمْ تَعْمَلْ يَدَاکَ قَالَ عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبداللہ بن محمد، سفیان، عمرو، ابوصالح، سمان، ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ تین آدمیوں سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ تو گفتگو فرمائے گا، اور نہ ان کی طرف دیکھے گا، ایک وہ شخص جس نے کسی سامان کے متعلق قسم کھائی کہ اسکی قیمت اس سے زیادہ مل رہی تھی، حالانکہ وہ اپنی قسم میں جھوٹا ہے، دوسرے وہ شخص جس نے عصر کے بعد جھوٹی قسم کھائی تاکہ کسی مسلمان آدمی کا مال ہضم کر جائے، تیسرے وہ شخص جس نے ضرورت سے زائد پانی روک لیا، یعنی نہیں دیا، تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آج میں تجھ سے اپنا فضل روک لوں گا، جس طرح تو نے اپنی ضرورت سے زائد پانی روک لیا تھا، جس کو تو نے پیدا نہیں کیا تھا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "There are three types of people whom Allah will neither talk to, nor look at, on the Day of Resurrection. (They are): 1. A man who takes an oath falsely that he has been offered for his goods so much more than what he is given, 2. a man who takes a false oath after the 'Asr prayer in order to grab a Muslim's property, and 3. a man who with-holds his superfluous water. Allah will say to him, "Today I will with-hold My Grace from you as you with-held the superfluity of what you had not created."