اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے۔

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ فَبَدَّلُوا فَدَخَلُوا يَزْحَفُونَ عَلَی أَسْتَاهِهِمْ وَقَالُوا حَبَّةٌ فِي شَعْرَةٍ-
اسحاق بن نصر عبدالرزاق معمر ہمام بن منبہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بنی اسرائیل کو حکم ہوا کہ دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو جاؤ اور زبان سے حطۃ (بخشدے) کہتے جاؤ انہوں نے یہ حکم تبدیل کر دیا یعنی وہ اپنے سرینوں پر گھسٹتے ہوئے داخل ہوئے اور زبان سے حبۃ فی شعرۃ (بال میں دانہ) کہہ رہے تھے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "It was said to Bani Israel, Enter the gate (of the town) with humility (prostrating yourselves) and saying: "Repentance", but they changed the word and entered the town crawling on their buttocks and saying: "A wheat grain in the hair."
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدٍ وَخِلَاسٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مُوسَی کَانَ رَجُلًا حَيِيًّا سِتِّيرًا لَا يُرَی مِنْ جِلْدِهِ شَيْئٌ اسْتِحْيَائً مِنْهُ فَآذَاهُ مَنْ آذَاهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَقَالُوا مَا يَسْتَتِرُ هَذَا التَّسَتُّرَ إِلَّا مِنْ عَيْبٍ بِجِلْدِهِ إِمَّا بَرَصٌ وَإِمَّا أُدْرَةٌ وَإِمَّا آفَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ أَرَادَ أَنْ يُبَرِّئَهُ مِمَّا قَالُوا لِمُوسَی فَخَلَا يَوْمًا وَحْدَهُ فَوَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَی الْحَجَرِ ثُمَّ اغْتَسَلَ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ إِلَی ثِيَابِهِ لِيَأْخُذَهَا وَإِنَّ الْحَجَرَ عَدَا بِثَوْبِهِ فَأَخَذَ مُوسَی عَصَاهُ وَطَلَبَ الْحَجَرَ فَجَعَلَ يَقُولُ ثَوْبِي حَجَرُ ثَوْبِي حَجَرُ حَتَّی انْتَهَی إِلَی مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَرَأَوْهُ عُرْيَانًا أَحْسَنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ وَأَبْرَأَهُ مِمَّا يَقُولُونَ وَقَامَ الْحَجَرُ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَلَبِسَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا بِعَصَاهُ فَوَاللَّهِ إِنَّ بِالْحَجَرِ لَنَدَبًا مِنْ أَثَرِ ضَرْبِهِ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا أَوْ خَمْسًا فَذَلِکَ قَوْلُهُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَکُونُوا کَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَی فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَکَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا-
اسحاق بن ابراہیم روح بن عبادۃ عوف حسن و محمد خلاس حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ موسیٰ بڑے شرمیلے اور ستر پوش آدمی تھے ان کی شرم کی وجہ سے ان کے جسم کا ذرا سا حصہ بھی ظاہر نہ ہوتا تھا بنی اسرائیل نے انہیں اذیت پہنچائی اور انہوں نے کہا کہ یہ جو اتنی پردہ پوشی کرتے ہیں تو صرف اس لئے کہ ان کا جسم عیب دار ہے یا تو انہیں برص ہے یا انتفاخ خصتین ہے یا اور کوئی بیماری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو ان تمام بہتانوں سے پاک صاف کرنا چاہا سو ایک دن موسیٰ نے تنہائی میں جا کر کپڑے اتار کر پتھر پر رکھ دیئے پھر غسل کیا جب غسل سے فارغ ہوئے تو اپنے کپرے لینے چلے مگر وہ پتھر ان کے کپڑے لے کا بھاگا موسیٰ اپنا عصا لے کر پتھر کے پیچھے چلے اور کہنے لگے اے پتھر! میرے کپڑے دے اے پتھر! میرے کپڑے دے حتیٰ کہ وہ پتھر بنی اسرائیل کی ایک جماعت کے پاس پہنچ گیا انہوں نے برہنہ حالت میں موسیٰ کو دیکھا، تو اللہ کی مخلوقات میں سب سے اچھا اور ان تمام عیوب سے جو وہ منسوب کرتے تھے انہوں نے بری پایا وہ پتھر ٹھر گیا اور موسیٰ نے اپنے کپڑے لے کر پہن لئے پھر موسیٰ نے اپنے عصا سے اس پتھر کو مارنا شروع کیا پس بخدا موسیٰ کے مارنے کی وجہ سے اس پتھر میں تین یا چار یا پانچ نشانات ہو گئے یہی اس آیت کریمہ کا مطلب ہے کہ اے ایمان والو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف پہنچائی تو اللہ نے انہیں اس بات سے (جو وہ موسیٰ کے بارے میں کہتے تھے) بری کردیا اور وہ اللہ کے نزدیک باعزت تھے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "(The Prophet) Moses was a shy person and used to cover his body completely because of his extensive shyness. One of the children of Israel hurt him by saying, 'He covers his body in this way only because of some defect in his skin, either leprosy or scrotal hernia, or he has some other defect.' Allah wished to clear Moses of what they said about him, so one day while Moses was in seclusion, he took off his clothes and put them on a stone and started taking a bath. When he had finished the bath, he moved towards his clothes so as to take them, but the stone took his clothes and fled; Moses picked up his stick and ran after the stone saying, 'O stone! Give me my garment!' Till he reached a group of Bani Israel who saw him naked then, and found him the best of what Allah had created, and Allah cleared him of what they had accused him of. The stone stopped there and Moses took and put his garment on and started hitting the stone with his stick. By Allah, the stone still has some traces of the hitting, three, four or five marks. This was what Allah refers to in His Saying:-- "O you who believe! Be you not like those Who annoyed Moses, But Allah proved his innocence of that which they alleged, And he was honorable In Allah's Sight." (33.69)
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا فَقَالَ رَجُلٌ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَغَضِبَ حَتَّی رَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ يَرْحَمُ اللَّهَ مُوسَی قَدْ أُوذِيَ بِأَکْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ-
ابو الولید شعبہ اعمش ابووائل حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن کچھ تقسیم فرمایا تو ایک آدمی نے کہا کہ یہ تو ایسی تقسیم ہے جس سے اللہ کی رضا جوئی مقصود نہیں میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتا دی تو آپ اتنے غصہ ہوئے کہ میں نے اس غصہ کا اثر آپ کے چہرہ انور میں دیکھا پھر آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ موسیٰ پر رحم فرمائے انہیں اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی لیکن انہوں نے صبر کیا۔
Narrated Abdullah: Once the Prophet distributed something (among his followers. A man said, "This distribution has not been done (with justice) seeking Allah's Countenance." I went to the Prophet and told him (of that). He became so angry that I saw the signs of anger oh his face. Then he said, "May Allah bestow His Mercy on Moses, for he was harmed more (in a worse manner) than this; yet he endured patiently."
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنَهَا إِذْ مَرَّ بِهَا رَاکِبٌ وَهِيَ تُرْضِعُهُ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ لَا تُمِتْ ابْنِي حَتَّی يَکُونَ مِثْلَ هَذَا فَقَالَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ رَجَعَ فِي الثَّدْيِ وَمُرَّ بِامْرَأَةٍ تُجَرَّرُ وَيُلْعَبُ بِهَا فَقَالَتْ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا فَقَالَ أَمَّا الرَّاکِبُ فَإِنَّهُ کَافِرٌ وَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَإِنَّهُمْ يَقُولُونَ لَهَا تَزْنِي وَتَقُولُ حَسْبِيَ اللَّهُ وَيَقُولُونَ تَسْرِقُ وَتَقُولُ حَسْبِيَ اللَّهُ-
ابوالیمان شعیب ابوالزناد عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ایک عورت اپنے بچہ کو دودھ پلا رہی تھی۔ اتفاقا اس طرف سے ایک سوار گزرا اور وہ اپنے بچہ کو دودھ پلا رہی تھی تو اس نے کہا اے خدا! میرے بیٹے کو مرنے سے پہلے اس سوار کی طرح کر دے۔ اس بچہ نے کہا اے خدا! مجھے اس طرح نہ کرنا اس کے بعد وہ پھر پستان کی طرف جھک پڑا پھر کچھ دیر بعد ادھر سے ایک عورت کو کچھ لوگ کھینچتے ہوئے لے جا رہے تھے اور کچھ لوگ اس پر ہنس رہے تھے۔ بچہ کی ماں نے کہا اے خدا میرے بیٹے کو اس عورت کی مثل نہ کرنا۔ بچہ نے کہا اے خدا! مجھے اس جیسا کر دے۔ اور اس نے (اپنے اس کہنے کی وجہ سے یہ) بیان کی کہ یہ سوار تو کافر ہے لیکن یہ عورت ایسی ہے کہ لوگ اس کی نسبت کہتے ہیں کہ زنا کرتی ہے اور وہ کہتی ہے کہ خدا تعالیٰ میری حمایت کے لئے کافی ہے اور لوگ اس کی نسبت کہتے ہیں کہ یہ چوری کرتی ہے اور وہ کہتی ہے کہ اللہ تعالیٰ میری حمایت کے لئے کافی ہے۔
Narrated Abu Huraira: That he heard Allah's Apostle saying, "While a lady was nursing her child, a rider passed by and she said, 'O Allah! Don't let my child die till he becomes like this (rider).' The child said, 'O Allah! Don't make me like him,' and then returned to her breast (sucking it). (After a while) they passed by a lady who was being pulled and teased (by the people). The child's mother said, 'O Allah! Do not make my child like her.' The child said, 'O Allah! Make me like her.' Then he said, 'As for the rider, he is an infidel, while the lady is accused of illegal sexual intercourse (falsely) and she says: Allah is sufficient for me (He knows the truth)."
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا کَلْبٌ يُطِيفُ بِرَکِيَّةٍ کَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ إِذْ رَأَتْهُ بَغِيٌّ مِنْ بَغَايَا بَنِي إِسْرَائِيلَ فَنَزَعَتْ مُوقَهَا فَسَقَتْهُ فَغُفِرَ لَهَا بِهِ-
سعید بن تلید ابن وہب جریر ایوب ابن سیرین حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک کتا ایک کنویں کے گرد گھوم رہا تھا معلوم ہوتا تھا کہ پیاس سے مر جائے گا اتفاق سے کسی بدکار اسرائیلی عورت نے اس کتے کو دیکھ لیا اور اس زانیہ نے اپنا جوتا اتار کر کنویں سے پانی نکال کر اس کتے کو پانی پلا دیا جس سے خدا تعالیٰ نے اس کو اسی بات پر بخش دیا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "While a dog was going round a well and was about to die of thirst, an Israeli prostitute saw it and took off her shoe and watered it. So Allah forgave her because of that good deed."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَامَ حَجَّ عَلَی الْمِنْبَرِ فَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ وَکَانَتْ فِي يَدَيْ حَرَسِيٍّ فَقَالَ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَيْنَ عُلَمَاؤُکُمْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْ مِثْلِ هَذِهِ وَيَقُولُ إِنَّمَا هَلَکَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَهَا نِسَاؤُهُمْ-
عبداللہ مالک ابن شہاب حضرت حمید بن عبدالرحمن سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان کو جس سال انہوں نے حج کیا منبر پر یہ بیان کرتے ہوئے سنا اور آپ نے بالوں کا ایک لچھا ایک پاسبان کے ہاتھ میں سے لے کر فرمایا کہ اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس (مصنوعی) بالوں کو اپنے بالوں کے ساتھ جوڑنے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کی عورتوں نے اس کو بنایا۔
Narrated Humaid bin 'Abdur-Rahman: That he heard Muawiya bin Abi Sufyan (talking) on the pulpit in the year when he performed the Hajj. He took a tuft of hair that was in the hand of an orderly and said, "O people of Medina! Where are your learned men? I heard the Prophet forbidding such a thing as this (i.e. false hair) and he used to say, 'The Israelis were destroyed when their ladies practiced this habit (of using false hair to lengthen their locks)."
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ قَدْ کَانَ فِيمَا مَضَی قَبْلَکُمْ مِنْ الْأُمَمِ مُحَدَّثُونَ وَإِنَّهُ إِنْ کَانَ فِي أُمَّتِي هَذِهِ مِنْهُمْ فَإِنَّهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ-
عبدالعزیز ابراہیم سعد ابی سلمہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم سے پہلے کی امتوں میں کچھ لوگ محدث ہوتے تھے (یعنی حق تعالیٰ کی ہم کلامی ان کو حاصل ہوتی تھی) میری امت میں اگر کوئی ایسا ہے تو یقینا وہ عمر بن خطاب ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Amongst the people preceding you there used to be 'Muhaddithun' (i.e. persons who can guess things that come true later on, as if those persons have been inspired by a divine power), and if there are any such persons amongst my followers, it is 'Umar bin Al-Khattab."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِنْسَانًا ثُمَّ خَرَجَ يَسْأَلُ فَأَتَی رَاهِبًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ هَلْ مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ لَا فَقَتَلَهُ فَجَعَلَ يَسْأَلُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ ائْتِ قَرْيَةَ کَذَا وَکَذَا فَأَدْرَکَهُ الْمَوْتُ فَنَائَ بِصَدْرِهِ نَحْوَهَا فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِکَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِکَةُ الْعَذَابِ فَأَوْحَی اللَّهُ إِلَی هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِي وَأَوْحَی اللَّهُ إِلَی هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِي وَقَالَ قِيسُوا مَا بَيْنَهُمَا فَوُجِدَ إِلَی هَذِهِ أَقْرَبَ بِشِبْرٍ فَغُفِرَ لَهُ-
محمد بن بشار محمد بن ابی عدی شعبہ قتادہ ابوصدیق ابوسعید نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ بنی اسرائیل کے ایک شخص نے ننانوے آدمیوں کو قتل کر دیا تھا پھر اس کی بابت مسئلہ دریافت کرنے کو نکلا پہلے ایک درویش کے پاس آیا اور اس سے دریافت کیا کہ کیا (میری) توبہ قبول ہے؟ درویش نے کہا نہیں اس نے اس درویش کو بھی قتل کر دیا اس کے بعد پھر وہ یہ مسئلہ پوچھنے کی جستجو میں لگا رہا۔ کسی نے کہا فلاں بستی میں ایک عالم ہے ان کے پاس جا کر پوچھ لو ( چنانچہ وہ چل پڑا لیکن راستہ ہی میں) اس کو موت آ گئی (مرتے وقت اس نے اپنا سینہ) اس بستی کی طرف بڑھا دیا (جہاں جا کر وہ مسئلہ دریافت کرنا چاہتا تھا) رحمت کے فرشتوں اور عذاب کے فرشتوں میں اس کے بارہ میں باہم تکرار ہوئی (رحمت کے فرشتے کہتے کہ اس کی روح کو ہم لے جائیں گے کیونکہ یہ توبہ کا پختہ ارادہ رکھتا تھا عذاب کے فرشتے کہتے کہ اس کی روح کو ہم لے جائیں گے کیونکہ یہ سخت گنہگار تھا اسی اثناء میں خدا نے اس بستی کو (جہاں جا کر وہ توبہ کرنا چاہتا تھا) یہ حکم دیا کہ اے بستی (اس سے) نزدیک ہو جا اور اس بستی کو (جہاں اس نے گناہ کا ارتکاب کیا تھا) یہ حکم دیا کہ تو دور ہو جا اور (فرشتوں کو حکم دیا کہ) دونوں بستیوں کی مسافت ناپو (دیکھو یہ مردہ کس بستی کے قریب ہے چنانچہ ) وہ مردہ اس بستی سے (جہاں وہ توبہ کرنے جا رہا تھا) بالشت بھر نزدیک تھی خدا نے اسے بخش دیا۔
Narrated Abu Said Al-Khudri: The Prophet said, "Amongst the men of Bani Israel there was a man who had murdered ninety-nine persons. Then he set out asking (whether his repentance could be accepted or not). He came upon a monk and asked him if his repentance could be accepted. The monk replied in the negative and so the man killed him. He kept on asking till a man advised to go to such and such village. (So he left for it) but death overtook him on the way. While dying, he turned his chest towards that village (where he had hoped his repentance would be accepted), and so the angels of mercy and the angels of punishment quarrelled amongst themselves regarding him. Allah ordered the village (towards which he was going) to come closer to him, and ordered the village (whence he had come), to go far away, and then He ordered the angels to measure the distances between his body and the two villages. So he was found to be one span closer to the village (he was going to). So he was forgiven."
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ بَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً إِذْ رَکِبَهَا فَضَرَبَهَا فَقَالَتْ إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْنَا لِلْحَرْثِ فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ بَقَرَةٌ تَکَلَّمُ فَقَالَ فَإِنِّي أُومِنُ بِهَذَا أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَمَا هُمَا ثَمَّ وَبَيْنَمَا رَجُلٌ فِي غَنَمِهِ إِذْ عَدَا الذِّئْبُ فَذَهَبَ مِنْهَا بِشَاةٍ فَطَلَبَ حَتَّی کَأَنَّهُ اسْتَنْقَذَهَا مِنْهُ فَقَالَ لَهُ الذِّئْبُ هَذَا اسْتَنْقَذْتَهَا مِنِّي فَمَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ ذِئْبٌ يَتَکَلَّمُ قَالَ فَإِنِّي أُومِنُ بِهَذَا أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَمَا هُمَا ثَمَّ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ-
علی سفیان ابوزناد اعرج ابوسلمہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز فجر پڑھ کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور فرمایا کہ ایک شخص بیل ہانک رہا تھا ہانکتے ہانکتے اس پر سوار ہو کر اس کو مارنے لگا بیل نے کہا کہ ہم سواری کے لئے پیدا نہیں کئے گئے ہم کو تو کھیتی کے لئے پیدا کیا گیا ہے، لوگوں نے کہا سبحان اللہ! بیل بول رہا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس واقعہ پر ایمان لاتے ہیں حالانکہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں موجود نہ تھے (لیکن حضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان پر پورا اعتماد رکھنے کی وجہ سے ان کی طرف سے شہادت دی) ایک مرتبہ ایک شخص کی بکریوں پر ایک بھیڑیے نے جست لگائی اور ایک بکری اٹھا لے گیا رکھوالے نے (بھیڑیے کا) پیچھا کر کے بکری چھڑا لی تو اس بھیڑیے نے کہا اس بکری کو تو نے مجھ سے چھڑا لیا لیکن درندہ والے دن بکری کا محافظ کون ہوگا؟ جس روز میرے سوا اس کا چرواہا نہ ہوگا لوگوں نے (تعجب سے) کہا سبحان اللہ! بھیڑیا بھی باتیں کرتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مگر میں اور ابوبکر و عمر اس پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ یہ دونوں حضرات اس وقت وہاں موجود نہ تھے نیز ایک دوسری سند کے ذریعہ حضرت ابوہریرہ نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح کی ایک اور حدیث روایت کی ہے۔
Narrated Abu Huraira: Once Allah's Apostle; offered the morning prayer and then faced the people and said, "While a man was driving a cow, he suddenly rode over it and beat it. The cow said, "We have not been created for this, but we have been created for sloughing." On that the people said astonishingly, "Glorified be Allah! A cow speaks!" The Prophet said, "I believe this, and Abu Bakr and 'Umar too, believe it, although neither of them was present there. While a person was amongst his sheep, a wolf attacked and took one of the sheep. The man chased the wolf till he saved it from the wolf, where upon the wolf said, 'You have saved it from me; but who will guard it on the day of the wild beasts when there will be no shepherd to guard them except me (because of riots and afflictions)? ' " The people said surprisingly, "Glorified be Allah! A wolf speaks!" The Prophet said, "But I believe this, and Abu Bakr and 'Umar too, believe this, although neither of them was present there." (See the Foot-note of page No. 10 Vol.5)
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَی رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ عَقَارًا لَهُ فَوَجَدَ الرَّجُلُ الَّذِي اشْتَرَی الْعَقَارَ فِي عَقَارِهِ جَرَّةً فِيهَا ذَهَبٌ فَقَالَ لَهُ الَّذِي اشْتَرَی الْعَقَارَ خُذْ ذَهَبَکَ مِنِّي إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْکَ الْأَرْضَ وَلَمْ أَبْتَعْ مِنْکَ الذَّهَبَ وَقَالَ الَّذِي لَهُ الْأَرْضُ إِنَّمَا بِعْتُکَ الْأَرْضَ وَمَا فِيهَا فَتَحَاکَمَا إِلَی رَجُلٍ فَقَالَ الَّذِي تَحَاکَمَا إِلَيْهِ أَلَکُمَا وَلَدٌ قَالَ أَحَدُهُمَا لِي غُلَامٌ وَقَالَ الْآخَرُ لِي جَارِيَةٌ قَالَ أَنْکِحُوا الْغُلَامَ الْجَارِيَةَ وَأَنْفِقُوا عَلَی أَنْفُسِهِمَا مِنْهُ وَتَصَدَّقَا-
اسحاق عبدالرزاق معمر ہمام حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگلے زمانہ میں ایک شخص نے کسی آدمی سے کچھ زمین خریدی اور اس خریدی ہوئی زمین میں خریدار نے سونے سے بھرا ہوا ایک گھڑا پایا پھر بائع زمین سے کہا کہ تم اپنا سونا مجھ سے لے لو کیونکہ میں نے تجھ سے صرف زمین خریدی تھی سونا مول نہیں لیا تھا بائع نے کہا کہ میں نے تو زمین اور جو کچھ اس زمین میں تھا سب فروخت کر دیا تھا پھر ان دونوں نے کسی شخص کو پنچ بنایا اس پنچ نے مقدمہ کی روئیداد سن کر دریافت کیا کہ کیا تم دونوں کی اولاد ہے؟ ایک نے کہا میرے ایک لڑکا ہے دوسرے نے کہا میری لڑکی ہے پنچ نے کہا اس لڑکے کا نکاح اس لڑکی کے ساتھ کر دو اور اس روپیہ کو ان کے کار خیر میں صرف کرو۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "A man bought a piece of and from another man, and the buyer found an earthenware jar filled with gold in the land. The buyer said to the seller. 'Take your gold, as I have bought only the land from you, but I have not bought the gold from you.' The (former) owner of the land said, "I have sold you the land with everything in it.' So both of them took their case before a man who asked, 'Do you have children?' One of them said, "I have a boy.' The other said, "I have a girl.' The man said, 'Marry the girl to the boy and spend the money on both of them and give the rest of it in charity.' "
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ وَعَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَسْأَلُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ مَاذَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّاعُونِ فَقَالَ أُسَامَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّاعُونُ رِجْسٌ أُرْسِلَ عَلَی طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ لَا يُخْرِجْکُمْ إِلَّا فِرَارًا مِنْهُ-
عبدالعزیز مالک محمد بن منکدر ابونضر عمر بن عبیداللہ کے آزاد کردہ غلام عامر بن سعد بن ابی وقاص سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے والد کو حضرت اسامہ بن زید سے یہ دریافت کرتے ہوئے سنا کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے طاعون کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ حضرت اسامہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے طاعون ایک عذاب ہے جو بنی اسرائیل کی ایک جماعت پر آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے نازل کیا گیا تھا جب تم سنو کہ کسی مقام پر طاعون ہے تو تم وہاں نہ جاؤ اور جب اس جگہ طاعون پھیل جائے جہاں تم رہتے ہو تو تم وہاں نہ جاؤ اور جب اس جگہ طاعون پھیل جائے جہاں تم رہتے ہو تو وہاں سے بھاگ کر دوسری جگہ نہ جاؤ ابوالنضر فرماتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ خاص بھاگنے کی نیت سے (دوسری جگہ) نہ جاؤ اگر کوئی دوسری ضرورت پیش آ جائے تو وہاں سے دوسری جگہ جانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
Narrated Usama bin Zaid: Allah's Apostle said, "Plague was a means of torture sent on a group of Israelis (or on some people before you). So if you hear of its spread in a land, don't approach it, and if a plague should appear in a land where you are present, then don't leave that land in order to run away from it (i.e. plague)."
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الطَّاعُونِ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ عَذَابٌ يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَی مَنْ يَشَائُ وَأَنَّ اللَّهَ جَعَلَهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ لَيْسَ مِنْ أَحَدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ فَيَمْکُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُصِيبُهُ إِلَّا مَا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ إِلَّا کَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ شَهِيدٍ-
موسی داؤد عبداللہ یحیی بن یعمر حضرت عائشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے طاعون کی حقیقت دریافت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا طاعون ایک عذاب ہے، جس کو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل فرماتا ہے اور خدا تعالیٰ اس کو مومنوں کے لئے رحمت قرار دیتا ہے اور جس جگہ طاعون ہو اور وہاں کوئی خدا کا مومن بندہ ٹہرا رہے (یعنی آبادی اور شہر کو چھوڑ کر نہ بھاگ جائے) اور صابر اور خدا تعالیٰ سے ثواب کا طالب رہے اور یہ اعتقاد رکھتا ہو کہ اس کو کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی مگر صرف وہی جو خدا تعالیٰ نے اس کے لئے مقرر کر دی ہے تو اس کو شہید کا ثواب ملتا ہے۔
Narrated 'Aisha: (the wife of the Prophet) I asked Allah's Apostle about the plague. He told me that it was a Punishment sent by Allah on whom he wished, and Allah made it a source of mercy for the believers, for if one in the time of an epidemic plague stays in his country patiently hoping for Allah's Reward and believing that nothing will befall him except what Allah has written for him, he will get the reward of a martyr."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا وَمَنْ يُکَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا أَهْلَکَ الَّذِينَ قَبْلَکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا-
قتیبہ لیث ابن شہاب عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ (امرائے) قریش ایک مخزومی عورت کے معاملہ میں بہت ہی فکر مند تھے جس نے چوری کی تھی (اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا تھا) وہ لوگ کہنے لگے کہ اس سارقہ کے واقعہ کے متعلق کون شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بات چیت کرے بعض لوگوں نے کہا اسامہ بن زید جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہیتے ہیں اگر کچھ کہہ سکتے ہیں تو وہی کہہ سکتے ہیں ان لوگوں نے مشورہ کر کے اسامہ بن زید کو اس بات پر مجبور کیا چنانچہ اسامہ نے جرات کر کے اس واقعہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چہیتے اسامہ سے کہا کہ تم خدا کی قائم کردہ سزاؤں میں سے ایک حد کے قیام کے سفارشی ہو یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور لوگوں کے سامنے خطبہ فرمایا کہ تم سے پہلی امتیں اس لئے ہلاک ہوئیں کہ ان میں جب کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور سزا نہ دیتے اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس کو سزا دیتے قسم ہے خدا کی! اگر فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ ڈالوں۔
Narrated 'Aisha: The people of Quraish worried about the lady from Bani Makhzum who had committed theft. They asked, "Who will intercede for her with Allah's Apostle?" Some said, "No one dare to do so except Usama bin Zaid the beloved one to Allah's Apostle ." When Usama spoke about that to Allah's Apostle Allah's Apostle said, (to him), "Do you try to intercede for somebody in a case connected with Allah's Prescribed Punishments?" Then he got up and delivered a sermon saying, "What destroyed the nations preceding you, was that if a noble amongst them stole, they would forgive him, and if a poor person amongst them stole, they would inflict Allah's Legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad stole, I would cut off her hand."
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ الْهِلَالِيَّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا قَرَأَ آيَةً وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ خِلَافَهَا فَجِئْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْکَرَاهِيَةَ وَقَالَ کِلَاکُمَا مُحْسِنٌ وَلَا تَخْتَلِفُوا فَإِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ اخْتَلَفُوا فَهَلَکُوا-
آدم شعبہ عبدالملک نزال بن سبرۃ الہلالی حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرات کے خلاف ایک آیت پڑھتے سنی تو میں اس شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے واقعہ بیان کیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور پر ناگواری کا اثر محسوس کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم دونوں صحیح پڑھتے ہو۔ اختلاف نہ کرو جو لوگ تم سے پہلے تھے۔ انہوں نے اختلاف کیا تھا اسی وجہ سے وہ ہلاک ہو گئے۔
Narrated Ibn Mas'ud: I heard a person reciting a (Quranic) Verse in a certain way, and I had heard the Prophet reciting the same Verse in a different way. So I took him to the Prophet and informed him of that but I noticed the sign of disapproval on his face, and then he said, "Both of you are correct, so don't differ, for the nations before you differed, so they were destroyed."
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْکِي نَبِيًّا مِنْ الْأَنْبِيَائِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ فَأَدْمَوْهُ وَهُوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ-
عمر بن حفص اعمش شقیق نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے اس وقت بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں جو انبیاء سابقین کے ایک نبی کی کیفیت بیان فرما رہے ہیں کہ ان کی قوم نے ان کو مارا اور خون آلود کر دیا وہ اپنے چہرہ سے خون پونچھتے جاتے اور کہتے جاتے اے خدا میری قوم کو بخش دے کیونکہ وہ میری قدرو منزلت سے واقف نہیں ہیں۔
Narrated 'Abdullah: As if I saw the Prophet talking about one of the prophets whose nation had beaten him and caused him to bleed, while he was cleaning the blood off his face and saying, "O Allah! Forgive my nation, for they have no knowledge."
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا کَانَ قَبْلَکُمْ رَغَسَهُ اللَّهُ مَالًا فَقَالَ لِبَنِيهِ لَمَّا حُضِرَ أَيَّ أَبٍ کُنْتُ لَکُمْ قَالُوا خَيْرَ أَبٍ قَالَ فَإِنِّي لَمْ أَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ فَإِذَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسْحَقُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ مَا حَمَلَکَ قَالَ مَخَافَتُکَ فَتَلَقَّاهُ بِرَحْمَتِهِ وَقَالَ مُعَاذٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نحوه-
ابوولید ابوعوانہ عقبہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی ایک شخص تم سے پہلے تھا جس کو اللہ تعالیٰ نے بہت مال عطا کیا تھا جب اس کے مرنے کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے دریافت کیا میں تمہارا کس قسم کا باپ تھا انہوں نے کہا تو (ہمارا) اچھا باپ تھا پھر اس نے کہا (تو اچھا میری وصیت پر عمل کرنا) میں نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی ہے تو جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دینا اور جلا کر پیس ڈالنا اس کے بعد مجھے تیز ہوا چلنے والے دن دریا میں ڈال دینا چنانچہ اس کے بیٹوں نے اس کی وصیت کے موافق اسی طرح کیا۔ خدائے بزرگ و برتر نے اس کے ذرات کو جمع کر کے دریافت کیا کہ تجھے اس حرکت پر کس چیز نے آمادہ کیا اس نے عرض کیا تیرے خوف نے پس اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنی رحمت میں لے لیا۔
Narrated Abu Sa'id: The Prophet said, "Amongst the people preceding your age, there was a man whom Allah had given a lot of money. While he was in his death-bed, he called his sons and said, 'What type of father have I been to you? They replied, 'You have been a good father.' He said, 'I have never done a single good deed; so when I die, burn me, crush my body, and scatter the resulting ashes on a windy day.' His sons did accordingly, but Allah gathered his particles and asked (him), 'What made you do so?' He replied, "Fear of you.' So Allah bestowed His Mercy upon him. (forgave him)."
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ قَالَ عُقْبَةُ لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ لَمَّا أَيِسَ مِنْ الْحَيَاةِ أَوْصَی أَهْلَهُ إِذَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا کَثِيرًا ثُمَّ أَوْرُوا نَارًا حَتَّی إِذَا أَکَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَی عَظْمِي فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا فَذَرُّونِي فِي الْيَمِّ فِي يَوْمٍ حَارٍّ أَوْ رَاحٍ فَجَمَعَهُ اللَّهُ فَقَالَ لِمَ فَعَلْتَ قَالَ خَشْيَتَکَ فَغَفَرَ لَهُ قَالَ عُقْبَةُ وَأَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ-
مسدد ابوعوانہ عبدالملک ربعی بن حراش سے بیان کرتے ہیں کہ عقبہ نے حضرت حذیفہ سے کہا آپ ہم سے وہ باتیں کیوں نہیں کرتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ نے سنی ہیں۔ انہوں نے کہا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک شخص کو موت آئی جب اس کی زندگی کی کچھ امید نہ رہی تو اس نے اپنے گھر والوں سے وصیت کی کہ جب میں مر جاؤں تو میرے واسطے بہت سی لکڑیاں جمع کر کے آگ روشن کرنا اور اس کے اندر مجھے ڈال دینا یہاں تک کہ جب آگ میرے گوشت کو کھا لے اور میری ہڈیوں تک پہنچ جائے تو تم ان ہڈیوں کو لے کر پیس ڈالنا پھر مجھے (یعنی میری پسی ہوئی ہڈیوں کو) کسی گرم یا (یہ کہا) کسی تیز ہوا چلنے والے دن دریا میں ڈال دینا ( چنانچہ ایسا ہی کیا گیا) پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو جمع کر کے فرمایا کہ تو نے (ایسا) کیوں کیا؟ اس نے عرض کیا تیرے خوف سے پس خدا تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔
Narrated Ribi bin Hirash: 'Uqba said to Hudhaifa, "Won't you narrate to us what you heard from Allah's Apostle ?" Hudhaifa said, "I heard him saying, 'Death approached a man and when he had no hope of surviving, he said to his family, 'When I die, gather for me much wood and build a fire (to burn me),. When the fire has eaten my flesh and reached my bones, take the bones and grind them and scatter the resulting powder in the sea on a hot (or windy) day.' (That was done.) But Allah collected his particles and asked (him), 'Why did you do so?' He replied, 'For fear of You.' So Allah forgave him."
حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ وَقَالَ فِي يَوْمٍ رَاحٍ-
موسی ابوعوانہ عبدالملک ابن شہاب سے روایت ہے کہ اس شخص (مذکورہ بالا) نے کہا تیز ہوا چلنے والے دن میں (میری پسی ہوئی ہڈیوں کو دریا میں ڈال دینا) ۔
Narrated 'Abdu Malik: as above, saying, "On a windy day."
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَانَ الرَّجُلُ يُدَايِنُ النَّاسَ فَکَانَ يَقُولُ لِفَتَاهُ إِذَا أَتَيْتَ مُعْسِرًا فَتَجَاوَزْ عَنْهُ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا قَالَ فَلَقِيَ اللَّهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ-
عبدالعزیز ابراہیم ابن شہاب عبیداللہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص لوگوں کو قرض دے دیا کرتا تھا اور اپنے غلام سے کہہ دیا کرتا تھا کہ جب تو (تقاضا کے لئے) کسی تنگ دست کے پاس جائے تو اس سے درگزر کرنا شاید اللہ تعالیٰ ہم سے درگزر کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر وہ (مرنے کے بعد) خدا تعالیٰ سے ملا تو خدا نے اس سے درگزر فرمایا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "A man used to give loans to the people and used to say to his servant, 'If the debtor is poor, forgive him, so that Allah may forgive us.' So when he met Allah (after his death), Allah forgave him."
حَدَّثَنِا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَانَ رَجُلٌ يُسْرِفُ عَلَی نَفْسِهِ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ قَالَ لِبَنِيهِ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اطْحَنُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي الرِّيحِ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبَنِّي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ أَحَدًا فَلَمَّا مَاتَ فُعِلَ بِهِ ذَلِکَ فَأَمَرَ اللَّهُ الْأَرْضَ فَقَالَ اجْمَعِي مَا فِيکِ مِنْهُ فَفَعَلَتْ فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ فَقَالَ مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ قَالَ يَا رَبِّ خَشْيَتُکَ فَغَفَرَ لَهُ وَقَالَ غَيْرُهُ مَخَافَتُکَ يَا رَبِّ فغفرله وقال غيره خشيتک-
عبداللہ ہشام معمر زہری حمید ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص بہت گناہ کیا کرتا تھا جب اس کے مرنے کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا کر پیس ڈالنا اس کے بعد مجھے (یعنی میری راکھ) ہوا میں اڑا دینا کیوں کہ خدا کی قسم! اگر خدا تعالیٰ مجھ پر قابو پا لے گا تو مجھے ایسا عذاب دے گا جو اس نے کسی کو نہ دیا ہوگا چنانچہ وہ جب وہ مر گیا تو اس کے ساتھ (اس کی وصیت کے موافق) ایسا ہی کیا گیا پس خدا تعالیٰ نے زمین کو حکم دیا کہ اس شخص کے جس قدر ذرات تجھ میں ہیں جمع کر زمین نے جمع کر دیئے یکدم وہ شخص صحیح سالم کھڑا ہو گیا خدا تعالیٰ نے فرمایا تجھے اس (حرکت) پر جو تو نے کی کس چیز نے برانگیختہ کیا؟ اس نے عرض کیا پروردگار تیرے خوف نے پس خدا تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A man used to do sinful deeds, and when death came to him, he said to his sons, 'After my death, burn me and then crush me, and scatter the powder in the air, for by Allah, if Allah has control over me, He will give me such a punishment as He has never given to anyone else.' When he died, his sons did accordingly. Allah ordered the earth saying, 'Collect what you hold of his particles.' It did so, and behold! There he was (the man) standing. Allah asked (him), 'What made you do what you did?' He replied, 'O my Lord! I was afraid of You.' So Allah forgave him. " Another narrator said "The man said, Fear of You, O Lord!"
حَدَّثَنِا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُذِّبَتْ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ سَجَنَتْهَا حَتَّی مَاتَتْ فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ لَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا سَقَتْهَا إِذْ حَبَسَتْهَا وَلَا هِيَ تَرَکَتْهَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ-
عبداللہ جویریہ نافع حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک عورت پر ایک بلی کی وجہ سے عذاب کیا گیا اس نے بلی کو باندھ کر رکھا تھا (اور کھانا پانی نہ دیتی تھی) یہاں تک کہ وہ مر گئی پس اسی وجہ سے وہ عورت دوزخ میں گئی نہ اس نے بلی کو کھلایا اور نہ ہی اس کو پانی دیا اور نہ اس کو چھوڑا کہ وہ حشرت الارض (یعنی چوہے چڑیاں وغیرہ) کھا لے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: Allah's Apostle said, "A lady was punished because of a cat which she had imprisoned till it died. She entered the (Hell) Fire because of it, for she neither gave it food nor water as she had imprisoned it, nor set it free to eat from the vermin of the earth."
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ عَنْ زُهَيْرٍ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ عُقْبَةُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِمَّا أَدْرَکَ النَّاسُ مِنْ کَلَامِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَافْعَلْ مَا شِئْتَ-
احمد زہیر منصور ربعی بن حراش حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے جن کو عقبہ کے نام سے یاد کرتے ہیں بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کلمات نبوت میں سے جو لوگوں نے پایا ہے یہ جملہ بھی ہے إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَافْعَلْ مَا شِئْتَ۔ یعنی جب تم کو حیا نہ رہے تو جو چاہے کر ڈال۔
Narrated Abu Masud Uqba: The Prophet said, "One of the sayings of the prophets which the people have got, is. 'If you do not feel ashamed, then do whatever you like."
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ-
آدم شعبہ منصور سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے ربعی بن حراش کو ابومسعود سے یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اگلی) نبوت کے کلمات میں سے جو لوگوں نے پایا ہے یہ جملہ بھی ہے کہ جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کر ڈال۔
Narrated Abu Mus'ud: The Prophet said, "One of the sayings of the prophets which the people have got is, 'If you do not feel ashamed, then do whatever you like."
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ مِنْ الْخُيَلَائِ خُسِفَ بِهِ فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِي الْأَرْضِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ-
بشر عبیداللہ یونس زہری سالم حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص اپنی ازار تکبر سے لٹکائے ہوئے جا رہا تھا کہ زمین میں دھنس گیا اور وہ قیامت تک زمین میں دھنستا چلا جائے گا عبدالرحمن بن خالد نے زہری سے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے۔
Narrated Ibn Umar: The Prophet said, "While a man was walking, dragging his dress with pride, he was caused to be swallowed by the earth and will go on sinking in it till the Day of Resurrection."
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بَيْدَ کُلِّ أُمَّةٍ أُوتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوتِينَا مِنْ بَعْدِهِمْ فَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ فَغَدًا لِلْيَهُودِ وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَی-
موسی وہیب ابن طاؤس طاؤس حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم (ظہور کے اعتبار سے سب سے) پچھلے ہیں لیکن قیامت کے روز (مرتبہ میں) سب سے سبقت لے جانے والے ہیں بجز اس کے کوئی بات نہیں کہ اور امتوں کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی تھی اور ہمیں اس کے بعد دی گئی پھر یہ دن جمعہ کا) وہ دن ہے جس میں لوگوں نے اختلاف کیا اس سے کل والا دن (یعنی سینچر) یہود کے لئے مقرر ہوا اور پرسوں والا دن (یعنی اتوار) نصاریٰ! کے لئے
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "We are the last (to come) but we will be the foremost on the Day of Resurrection, nations were given the Book (i.e. Scripture) before us, and we were given the Holy Book after them. This (i.e. Friday) is the day about which they differed. So the next day (i.e. Saturday) was prescribed for the Jews and the day after it (i.e. Sunday) for the Christians. It is incumbent on every Muslim to wash his head and body on a Day (i.e. Friday) (at least) in every seven days."
عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ فِي کُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمٌ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ-
ہر مسلمان پر سات دنوں میں ایک دن مقرر کیا گیا ہے جس میں وہ اپنا سر اور بدن دھو لیں۔
-
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْمَدِينَةَ آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا فَخَطَبَنَا فَأَخْرَجَ کُبَّةً مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ مَا کُنْتُ أُرَی أَنَّ أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا غَيْرَ الْيَهُودِ وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ يَعْنِي الْوِصَالَ فِي الشَّعَرِ تَابَعَهُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ-
آدم شعبہ عمرو بیان کرتے ہیں کہ سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان جب آخری مرتبہ مدینہ منور آئے تو ہمارے سامنے خطبہ پڑھا اور ایک مصنوعی بالوں کا گچھا نکالا اور یہ کہا میں نہ سمجھتا تھا کہ بجز یہود کے کوئی ایسا کرتا ہوگا اور یقینا رسالت مآب نے اس کا نام زور رکھا ہے یعنی بالوں میں جوڑ ملانے کو زور (جھوٹ) فرمایا ہے غندر نے شعبہ سے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے۔
Narrated Said bin Al-Musaiyab: When Muawiya bin Abu Sufyan came to Medina for the last time, he delivered a sermon before us. He took out a tuft of hair and said, "I never thought that someone other than the Jews would do such a thing (i.e. use false hair). The Prophet named such a practice, 'Az-Zur' (i.e. falsehood)," meaning the use of false hair.