اس باب میں کوئی عنوان نہیں

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي رُکُوعِهِ وَسُجُودِهِ سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي-
محمد بن بشار، غندر، شعبہ، منصور، ابوالضحیٰ، مسروق، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے رکوع اور سجود میں یہ پڑھا کرتے تھے اے اللہ! تو پاک ہے۔ اے ہمارے پروردگار! ہم تیری ہی حمد بیان کرتے ہیں۔ اے اللہ! مجھے بخش دے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ عُمَرُ يُدْخِلُنِي مَعَ أَشْيَاخِ بَدْرٍ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِمَ تُدْخِلُ هَذَا الْفَتَی مَعَنَا وَلَنَا أَبْنَائٌ مِثْلُهُ فَقَالَ إِنَّهُ مِمَّنْ قَدْ عَلِمْتُمْ قَالَ فَدَعَاهُمْ ذَاتَ يَوْمٍ وَدَعَانِي مَعَهُمْ قَالَ وَمَا رُئِيتُهُ دَعَانِي يَوْمَئِذٍ إِلَّا لِيُرِيَهُمْ مِنِّي فَقَالَ مَا تَقُولُونَ فِي إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا حَتَّی خَتَمَ السُّورَةَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ أُمِرْنَا أَنْ نَحْمَدَ اللَّهَ وَنَسْتَغْفِرَهُ إِذَا نُصِرْنَا وَفُتِحَ عَلَيْنَا وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا نَدْرِي أَوْ لَمْ يَقُلْ بَعْضُهُمْ شَيْئًا فَقَالَ لِي يَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَکَذَاکَ تَقُولُ قُلْتُ لَا قَالَ فَمَا تَقُولُ قُلْتُ هُوَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ اللَّهُ لَهُ إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ فَتْحُ مَکَّةَ فَذَاکَ عَلَامَةُ أَجَلِکَ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا قَالَ عُمَرُ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ-
ابو النعمان، ابوعوانہ، ابوالبشر، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے (اپنی مجلس میں) مشائخ بدر کے ساتھ بٹھاتے تھے تو بعض نے ان میں سے کہا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس لڑکے کو جس کے برابر ہماری اولاد ہے ہمارے ساتھ کیوں بیٹھاتے ہیں، انہوں نے جواب دیا کہ پھر آپ لوگ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کن لوگوں (کس طبقہ) میں سے سمجھتے ہو، ابن عباس کہتے ہیں کہ پھر ایک دن انہیں اور ان کے ساتھ مجھے جہاں تک میں سمجھتا ہوں صرف اس لئے بلایا کہ انہیں میری طرف سے (علمی کمال) دکھا دیں، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (ان لوگوں سے) کہا کہ إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ آخر سورت تک میں تمہاری کیا رائے ہے؟ بعض نے کہا کہ جب اللہ ہماری مدد کرے اور فتح عطا فرمائے تو اس نے ہمیں حمد و استغفار کا حکم دیا ہے، بعض نے کہا ہمیں معلوم نہیں، بعض نے کچھ بھی نہیں کہا، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے کہا اے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ! کیا تمہارا بھی یہی خیال ہے؟ میں نے کہا نہیں، آپ نے فرمایا پھر تم کیا کہتے ہو؟ میں نے کہا جب اللہ کی مدد اور فتح مکہ حاصل ہوئی تو اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وفات کی خبر دی ہے تو فتح مکہ آپ کی وفات کی علامت ہے لہذا آپ اللہ تعالیٰ کی حمد اور تسبیح کیجئے اور استغفار کیجئے اللہ قبول کرنے والے ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میرا بھی یہی خیال ہے جو تمہارا ہے۔
Narrated Ibn Abbas : 'Umar used to admit me (into his house) along with the old men who had fought in the Badr battle. Some of them said (to 'Umar), "Why do you allow this young man to enter with us, while we have sons of his own age? " 'Umar said, "You know what person he is." One day 'Umar called them and called me along with them, I had thought he called me on that day to show them something about me (i.e. my knowledge). 'Umar asked them, "What do you say about (the Sura): "When comes the help of Allah and the Conquest (of Mecca) And you see mankind entering the Religion of Allah (i.e. Islam) in crowds. 'So celebrate the Praises Of your Lord and ask for His forgiveness, Truly, He is the One Who accepts repentance and forgives." (110.1-3) Some of them replied, "We are ordered to praise Allah and repent to Him if we are helped and granted victory." Some said, "We do not know." Others kept quiet. 'Umar then said to me, "Do you say similarly?" I said, "No." 'Umar said "What do you say then?" I said, "This Verse indicates the approaching of the death of Allah's Apostle of which Allah informed him. When comes the help of Allah and the Conquest, i.e. the Conquest of Mecca, that will be the sign of your Prophet's) approaching death, so testify the uniqueness of your Lord (i.e. Allah) and praise Him and repent to Him as He is ready to forgive." On that, 'Umar said, "I do not know about it anything other than what you know."
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَی مَکَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْکَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ يَوْمَ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَکَلَّمَ بِهِ إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنْ مَکَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِکَ بِهَا دَمًا وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرًا فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَقُولُوا لَهُ إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَکُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ کَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ مَاذَا قَالَ لَکَ عَمْرٌو قَالَ قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِکَ مِنْکَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا وَلَا فَارًّا بِدَمٍ وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ-
سعید بن شرجیل، لیث، مقبری، ابوشریح عدوی نے عمرو بن سعید سے جب وہ مکہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا تو کہا، اے امیر! مجھے اجازت دے دیجئے کہ میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وہ قول جو آپ نے فتح مکہ کے دوسرے دن فرمایا تھا بیان کروں آپ سے وہ بات میرے کانوں نے سنی دل نے محفوظ رکھی اور جب آپ وہ بات فرما رہے تھے تو آپ کو میری آنکھیں دیکھ رہی تھیں، آپ نے اللہ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا کہ اللہ نے مکہ کو حرم بنایا ہے لوگوں نے نہیں بنایا ہے (کہ جب چاہا حلال کرلیا اور جب چاہا حرام) جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لئے مکہ میں خونریزی کرنا اور مکہ کے درخت کاٹنا جائز نہیں اگر کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فتح مکہ کے دن قتال سے استدلال کرے تو تم اسے یہ جواب دے دو کہ اللہ نے اپنے رسول کو اس کی اجازت دی تھی اور تمہیں اجازت نہیں دی اور مجھے بھی صرف بہت تھوڑی دیر کے لئے اجازت دی تھی پھر آج اس کی حرمت ویسی ہی لوٹ آئی جیسے کل تھی اور (یہ بات) موجود لوگ غیر موجود لوگوں کو پہنچا دیں ابوشریح سے پوچھا گیا کہ پھر عمرو نے آپ سے کیا کہا؟ انہوں نے کہا کہ عمرو نے یہ جواب دیا کہ، اے ابوشریح! اس بات کو میں تم سے زیادہ جانتا ہوں (لیکن) حرم (مکہ) کسی گنہگار قاتل اور مفسد کو پناہ نہیں دیتا ہے (یعنی یہ لوگ اس کی حرمت سے مستثنیٰ ہیں) ۔
Narrated Abu Shuraih: Al-Adawi that he said to 'Amr bin Said while the latter was sending troops in batches to Mecca, "O chief! Allow me to tell you a statement which Allah's Apostle said on the second day of the Conquest of Mecca. My two ears heard it and my heart remembered it and my two eyes saw him when he said it. He (i.e. the Prophet) praised Allah and then said, 'Mecca has been made a sanctuary by Allah and not by the people, so it is not lawful for a person, who believes in Allah and the Last Day to shed blood in it, or to cut its trees and if someone asks the permission to fight in Mecca because Allah's Apostle was allowed to fight in it, say to him; Allah permitted His Apostle and did not allow you, and even he (i.e. the Apostle) was allowed for a short period of the day, and today its (Mecca's sanctity has become the same as it was before (of old) so those who are present should inform those who are absent (this Hadith)." Then Abu Shuraih, was asked, "What did 'Amr say to you? Abu Shuraih said, "He said, "I knew that better than you, O Abu Shuraih! The Haram (i.e. Mecca) does not give refuge to a sinner or a fleeing murderer or a person running away after causing destruction."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَکَّةَ إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ-
قتیبہ، لیث، یزید بن ابی حبیب، عطاء بن ابی رباح، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح (مکہ) کے سال جب آپ مکہ میں تھے تو فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شراب کی خرید و فروخت کو حرام کردیا ہے۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah: That he heard Allah's Apostle saying in the year of the Conquest (of Mecca) while he was in Mecca, "Allah and His Apostle have made the selling of wine (i.e. alcoholic drinks) unlawful."