اذان و نماز ، روزہ، فرائض اور احکام میں سچے آدمی کی خبر واحد کے جائز ہونے کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ قَالَ أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفِيقًا فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّا قَدْ اشْتَهَيْنَا أَهْلَنَا أَوْ قَدْ اشْتَقْنَا سَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَکْنَا بَعْدَنَا فَأَخْبَرْنَاهُ قَالَ ارْجِعُوا إِلَی أَهْلِيکُمْ فَأَقِيمُوا فِيهِمْ وَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ وَذَکَرَ أَشْيَائَ أَحْفَظُهَا أَوْ لَا أَحْفَظُهَا وَصَلُّوا کَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي فَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ وَلْيَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، ایوب قلابہ، مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم لوگ جوان اور ہم عمر تھے، ہم آپ کے پاس بیس رات تک رہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت مہربان تھے، جب آپ کو خیال ہوا کہ ہم اپنے گھر والوں کی خواہش کر رہے ہیں یا یہ کہ ہم پر شاق گزر رہا ہے تو آپ نے ہم سے دریافت کیا کہ ہم نے اپنے پیچھے کن لوگوں کو چھوڑا ہے، چنانچہ ہم لوگوں نے بتایا، تو آپ نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے اپنے گھر والوں کو حکم دو، اور ان میں رہو، اور انہیں علم سکھاؤ اور اچھی باتوں کا حکم دو، اور چند باتیں آپ نے فرمائیں جو مجھے یاد ہیں، یا یاد نہیں رہیں، (فرمایا) تم نماز پڑھو جس طرح مجھے تم نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، جب نماز کا وقت آجائے تو تم میں سے ایک شخص اذان کہے اور تم میں سے بڑا آدمی امامت کرائے۔
Narrated Malik: We came to the Prophet and we were young men nearly of equal ages and we stayed with him for twenty nights. Allah's Apostle was a very kind man and when he realized our longing for our families, he asked us about those whom we had left behind. When we informed him, he said, "Go back to your families and stay with them and teach them (religion) and order them (to do good deeds). The Prophet mentioned things some of which I remembered and some I did not. Then he said, "Pray as you have seen me praying, and when it is the time of prayer, one of you should pronounce the call (Adhan) for the prayer and the eldest of you should lead the prayer. "
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ يَحْيَی عَنْ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَکُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُورِهِ فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ أَوْ قَالَ يُنَادِي لِيَرْجِعَ قَائِمَکُمْ وَيُنَبِّهَ نَائِمَکُمْ وَلَيْسَ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَکَذَا وَجَمَعَ يَحْيَی کَفَّيْهِ حَتَّی يَقُولَ هَکَذَا وَمَدَّ يَحْيَی إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَتَيْنِ-
مسدد، یحیی ، تیمی، ابوعثمان، ابن مسعود سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کسی کو بلال کی اذان سحری کھانے سے نہ روکے، اس لئے کہ وہ اذان دیتے ہیں، یا فرمایا کہ پکارتے ہیں، اس لئے کہ تم میں نماز پڑھنے والے نماز سے فارغ ہو جائیں، اور تم میں سے سونے والے جاگ جائیں، اور فجر کا وقت یہ نہیں ہے کہ اس طرح ہو اور یحیی نے اپنے ہاتھوں کو سمیٹ لیا اور کہا کہ یہاں تک کہ اس طرح ہو اور یحیی نے اپنی دونوں کلمہ کی انگلیوں کو پھیلا دیا۔
Narrated Ibn Mas'ud: Allah's Apostle said, "The (call for prayer) Adhan of Bilal should not stop anyone of you from taking his Suhur for he pronounces the Adhan in order that whoever among you is praying the night prayer, may return (to eat his Suhur) and whoever among you is sleeping, may get up, for it is not yet dawn (when it is like this)." (Yahya, the sub-narrator stretched his two index fingers side ways).
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ فَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ-
موسی بن اسماعیل، عبدالعزیز بن مسلم، عبداللہ بن دینار، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے ارشاد فرمایا کہ (حضرت بلال) رات رہتے ہی اذان دیدیتے ہیں اس لئے تم کھاؤ، اور پئیو، یہاں تک کہ ابن مکتوم اذان دیدیں۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: The Prophet said, "Bilal pronounces the Adhan at night so that you may eat and drink till Ibn Um Maktum pronounces the Adhan (for the Fajr prayer)."
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّی بِنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ وَمَا ذَاکَ قَالُوا صَلَّيْتَ خَمْسًا فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ-
حفص بن عمر، شعبہ، حکم، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھائی، تو لوگوں نے عرض کیا کہ نماز میں زیادتی ہوگئی ہے، آپ نے فرمایا کیا بات ہے، لوگوں نے کہا کہ آپ نے پانچ رکعت نماز پڑھی، پھر آپ نے سلام پھیر نے کے بعد دو سجدے اور کر لئے۔
Narrated 'Abdullah: The Prophet led us in Zuhr prayer and prayer five Rakat. Somebody asked him whether the prayer had been increased." He (the Prophet ) said, "And what is that?" They (the people) replied, "You have prayed five Rakat." Then the Prophet offered two prostrations (of Sahu) after he had finished his prayer with the Taslim.
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ اثْنَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ فَقَالَ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ کَبَّرَ ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ ثُمَّ رَفَعَ-
اسمعیل، مالک، ایوب، محمد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو ہی رکعت نماز پڑھ کر فارغ ہو گئے ذوالیدین نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا نماز میں کمی ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں، آپ نے فرمایا کیا ذوالیدین نے سچ کہا ہے، لوگوں نے کہا کہ ہاں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو رکعتیں اور پڑھیں، پھر سلام پھیرا پھر تکبیر کہی، پھر پہلے سجدوں کی طرح یا اس سے بھی طویل سجدہ کیا، پھر آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور پھر تکبیر کہی، اور پھر پہلے سجدوں کی طرح سجدہ کیا، پھر آپ نے سر اٹھایا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle finished his prayer after offerings two Rakat only. Dhul-Yaddain asked him whether the prayer had been reduced, or you had forgotten?" The Prophet said, "Is Dhul-Yaddain speaking the truth?" The people said, "Yes." Then Allah's Apostle stood up and performed another two Rakat and then finished prayer with Taslim, and then said the Takbir and performed a prostration similar to or longer than his ordinary prostrations; then he raised his head, said Takbir and prostrated and then raised his head (Sahu prostrations).
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَائٍ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذْ جَائَهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْکَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا وَکَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَی الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا إِلَی الْکَعْبَةِ-
اسماعیل، مالک، عبداللہ بن دینار، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک بار لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، کہ اتنے میں ایک آنے والا آیا، اور اس نے کہا کہ آج رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل ہوئی، اور حکم دیا گیا کہ کعبہ کی طرف رخ کریں، اس لئے تم لوگ کعبہ کی طرف منہ پھیر لو، اس وقت ان لوگوں کا رخ شام کی طرف تھا، چنانچہ لوگ کعبہ کی طرف گھوم گئے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: While the people were at Quba offering the morning prayer, suddenly a person came to them saying, "Tonight Divine Inspiration has been revealed to Allah's Apostle and he has been ordered to face the Ka'ba (in prayers): therefore you people should face it." There faces were towards Sham, so they turned their faces towards the Ka'ba (at Mecca).
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ صَلَّی نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا وَکَانَ يُحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَی الْکَعْبَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی قَدْ نَرَی تَقَلُّبَ وَجْهِکَ فِي السَّمَائِ فَلَنُوَلِّيَنَّکَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوُجِّهَ نَحْوَ الْکَعْبَةِ وَصَلَّی مَعَهُ رَجُلٌ الْعَصْرَ ثُمَّ خَرَجَ فَمَرَّ عَلَی قَوْمٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّهُ قَدْ وُجِّهَ إِلَی الْکَعْبَةِ فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُکُوعٌ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ-
یحیی ، وکیع، اسرائیل، ابواسحاق، حضرت براء سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو بیت المقدس کی طرف منہ کر کے سولہ یا سترہ مہینے تک نماز پڑھی اور پسند کرتے تھے کہ کعبہ کی طرف رخ کرتے، چنانچہ اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی، کہ بے شک ہم آسمان کی طرف آپ کے بار بار منہ اٹھانے کو دیکھتے ہیں پس ہم آپ کو اس قبلہ کی طرف پھر دیتے ہیں جس سے آپ خوش ہو جائیں، چنانچہ آپ نے کعبہ کی طرف رخ کر لیا، اور آپ کے ساتھ، ایک شخص نے عصر کی نماز پڑھی پھر وہ نکلا اور انصار کی جماعت پر گزر ہوا اور کہا کہ وہ گواہی دیتے ہیں کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیساتھ نماز پڑھی، اور آپ نے کعبہ کی طرف منہ کیا ہے، چنانچہ وہ پھر گئے اس وقت عصر کی نماز پڑھ رہے تھے، اور رکوع کی حالت میں تھے۔
Narrated Al-Bara': When Allah's Apostle arrived at Medina, he prayed facing Jerusalem for sixteen or seventeen months but he wished that he would be ordered to face the Ka'ba. So Allah revealed: -- 'Verily! We have seen the turning of your face towards the heaven; surely we shall turn you to a prayer direction (Qibla) that shall please you.' (2.144) Thus he was directed towards the Ka'ba. A man prayed the 'Asr prayer with the Prophet and then went out, and passing by some people from the Ansar, he said, "I testify. that I have prayed with the Prophet and he (the Prophet) has prayed facing the Ka'ba." Thereupon they, who were bowing in the 'Asr prayer, turned towards the Ka'ba.
حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ أَسْقِي أَبَا طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ وَأَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَأُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ شَرَابًا مِنْ فَضِيخٍ وَهُوَ تَمْرٌ فَجَائَهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أَنَسُ قُمْ إِلَی هَذِهِ الْجِرَارِ فَاکْسِرْهَا قَالَ أَنَسٌ فَقُمْتُ إِلَی مِهْرَاسٍ لَنَا فَضَرَبْتُهَا بِأَسْفَلِهِ حَتَّی انْکَسَرَتْ-
یحیی بن قزعہ، مالک، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصاری، ابوعبیدہ بن جراح، اور ابی بن کعب کو فضیح یعنی کھجور کی شراب پلا رہا تھا، ان کے پاس آنے والے نے کہا کہ شراب حرام کر دی گئی ہے اس پر ابوطلحہ نے کہا کہ اے انس اٹھ کر ان مٹکوں کے پاس جا اور انہیں توڑ دے، حضرت انس کا بیان ہے کہ میں کھڑا ہوا اور ایک مہر اس میں جو ہمارے ہاں تھا اسے میں نے ان مٹکوں پر مارا یہاں تک کہ وہ ٹوٹ گئے۔
Narrated Anas bin Malik: I used to offer drinks prepared from infused dates to Abu Talha Al-Ansari, Abu 'Ubada bin Al Jarrah and Ubai bin Ka'b. Then a person came to them and said, "All alcoholic drinks have been prohibited." Abii Talha then said, "O Anas! Get up and break all these jars." So I got up and took a mortar belonging to us, and hit the jars with its lower part till they broke.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ صِلَةَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَهْلِ نَجْرَانَ لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْکُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ فَاسْتَشْرَفَ لَهَا أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ-
سلیمان بن حرب، شعبہ، ابواسحاق، صلہ، حضرت حذیفہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل نجران سے فرمایا کہ میں تمہارے پاس اس شخص کو بھیجوں گا جو امین ہوگا جیسا کہ ایک امین کو ہونا چاہیے، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ اس کے منتظر رہے، پھر آپ نے ابوعبیدہ (بن جراح) کو بھیجا۔
Narrated Hudhaifa: The Prophet said to the people of Najran, "I will send to you an honest person who is really trustworthy." The Companion, of the Prophet each desired to be that person, but the Prophet sent Abu 'Ubaida.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِکُلِّ أُمَّةٍ أَمِينٌ وَأَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ بن الجراح-
سلیمان بن حرب، شعبہ، خالد، ابوقلابہ، حضرت انس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کا امین ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
Narrated Anas: The Prophet said, "For every nation there is an Amin (honest, trustworthy person) and the Amin of this nation is Abu 'Ubaida."
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ وَکَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِذَا غَابَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَهِدْتُهُ أَتَيْتُهُ بِمَا يَکُونُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِذَا غِبْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَهِدَهُ أَتَانِي بِمَا يَکُونُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، یحیی بن سعید، عبید بن حنین، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ انصار میں سے ایک شخص تھا وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس غیر حاضر رہتا اور میں آپ کے پاس موجود ہوتا تو میں اس کے پاس آ کر بیان کرتا جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنتا اور جب میں موجود نہ ہوتا اور وہ موجود ہوتا تو وہ مجھ سے آ کر بیان کرتا جو کچھ کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنتا۔
Narrated 'Umar: There was a man from the Ansar (who was a friend of mine). If he was not present in the company of Allah's Apostle I used to be present with Allah's Apostle, I would tell him what I used to hear from Allah's Apostle, and when I was absent from Allah's Apostle he used to be present with him, and he would tell me what he used to hear from Allah's Apostle .
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا فَأَوْقَدَ نَارًا وَقَالَ ادْخُلُوهَا فَأَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا وَقَالَ آخَرُونَ إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا فَذَکَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا لَوْ دَخَلُوهَا لَمْ يَزَالُوا فِيهَا إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَقَالَ لِلْآخَرِينَ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ-
محمد بن بشار، غندر، شعبہ، زبید، سعد بن عبیدہ، ابوعبدالرحمن، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر ایک شخص کو امیر مقرر کیا اس نے آگ سلگائی اور لوگوں کو حکم دیا کہ اس میں داخل ہو جاؤ، چنانچہ کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونا چاہا، اور بعض نے کہا ہم تو آگ سے بچنے کے لئے اسلام لائے ہیں لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ حال بیان کیا تو جن لوگوں نے اس آگ میں داخل ہونا چاہا تھا ان سے آپ نے فرمایا کہ اگر تم لوگ اس میں داخل ہو جاتے تو قیامت تک اس میں رہتے اور دوسرے لوگوں سے فرمایا کہ گناہ میں اطاعت نہ کرو، اطاعت صرف نیکی میں ہے۔
Narrated Ali: The Prophet , sent an army and appointed some man their commander The man made a fire and then said (to the soldiers), "Enter it." Some of them intended to enter it while some others said, 'We have run away from it (i.e., embraced Islam to save ourselves from the 'fire')." They mentioned that to the Prophet, and he said about people who had intended to enter the fire. ''If they had entered it, they would have remained In it till the Day of Resurrection.'' Then he said to others, "No obedience for evil deeds, obedience is required only in what is good ."
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
زہیر بن حرب، یعقوب بن ابراہیم، ابراہیم، صالح، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور حضرت زید بن خالد دونوں نے بیان کیا کہ دو شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں جھگڑتے ہوئے آئے۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: Two men sued each other before the Prophet.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَعْرَابِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ لِي بِکِتَابِ اللَّهِ فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ لَهُ بِکِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي کَانَ عَسِيفًا عَلَی هَذَا وَالْعَسِيفُ الْأَجِيرُ فَزَنَی بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَی ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنْ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَی امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ وَأَنَّمَا عَلَی ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ أَمَّا الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ فَرُدُّوهَا وَأَمَّا ابْنُکَ فَعَلَيْهِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ لِرَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ فَاغْدُ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا-
ابوالیمان، شعیب، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک بار ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے کہ ایک اعراب میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے واسطے کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرما دیں پھر اس کا فریق کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے ٹھیک کہا ہے کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرما دیں اور ہمیں عرض کرنے کی اجازت دیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیان کرو اس نے کہا کہ میرا ایک بیٹا اس کے ہاں مزدور تھا اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا لوگوں نے کہا کہ میرے بیٹے کو سنگسار کیا جائے گا چنانچہ سو بکریاں اور ایک لونڈی دے کر میں نے اس کو چھڑا لیا پھر میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس کی عورت پر رجم ہے اور میرے بیٹے کو سو درے لگیں گے اور ایک سال کے لئے جلا وطن ہونا پڑے گا تو آپ نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا لونڈی اور بکریاں واپس لے لو اور تمہارے بیٹے کو سو درے لگیں گے اور ایک سال کے لیے جلا وطن ہونا پڑے گا اور تم اے انیس اس کی بیوی کے پاس جاؤ اگر وہ اقرار کرلے تو اس کو سنگسار کر دو چنانچہ انیس صبح کو اس کی بیوی کے پاس گیا اس نے اقرار کیا تو اس کو سنگسار کر دیا۔
Narrated Abu Huraira: While we were with Allah's Apostle a bedouin got up and said, "O Allah's Apostle! Settle my case according to Allah's Book (Laws)." Then his opponent got up and said, "O Allah's Apostle! He has said the truth! Settle his case according to Allah's Book (Laws.) and allow me to speak," He said, "My son was a laborer for this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that my son should be stoned to death but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious learned people and they told me that his wife should be stoned to death and my son should receive one-hundred lashes and be sentenced to one year of exile.' The Prophet said, "By Him in Whose Hands my life is, I will judge between you according to Allah's Book (Laws): As for the slave girl and the sheep, they are to be returned; and as for your son, he shall receive one-hundred lashes and will be exiled for one year. You, O Unais!" addressing a man from Bani Aslam, "Go tomorrow morning to the wife of this (man) and if she confesses, then stone her to death." The next morning Unais went to the wife and she confessed, and he stoned her to death.