ابو تراب کنیت رکھنے کا بیان اگرچہ اس کی دوسری کنیت بھی ہو۔

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ إِنْ کَانَتْ أَحَبَّ أَسْمَائِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَيْهِ لَأَبُو تُرَابٍ وَإِنْ کَانَ لَيَفْرَحُ أَنْ يُدْعَی بِهَا وَمَا سَمَّاهُ أَبُو تُرَابٍ إِلَّا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَاضَبَ يَوْمًا فَاطِمَةَ فَخَرَجَ فَاضْطَجَعَ إِلَی الْجِدَارِ إِلَی الْمَسْجِدِ فَجَائَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُهُ فَقَالَ هُوَ ذَا مُضْطَجِعٌ فِي الْجِدَارِ فَجَائَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَامْتَلَأَ ظَهْرُهُ تُرَابًا فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ وَيَقُولُ اجْلِسْ يَا أَبَا تُرَابٍ-
خالد بن مخلد سلیمان ابوحازم سہل بن سعد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے ناموں میں ابوالتراب کا لفظ بہت پسند تھا اور اس نام سے پکارے جانے سے بہت خوش ہوتے تھے اور یہ نام نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہی رکھا ہوا تھا ایک دن حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ناراض ہو کر باہر چلے گئے اور مسجد کی دیوار سے لگ کر لیٹ رہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں تلاش کرتے ہوئے تشریف لائے کسی نے بتایا کہ وہ دیوار سے لگ کر لیٹے ہوئے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اس وقت ان کی پیٹھ میں مٹی لگ گئی تھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی پیٹھ سے مٹی صاف کرتے جاتے اور فرماتے ابوتراب بیٹھ۔
Narrated Sahl bin Sad: The most beloved names to 'Ali was Abu Turab, and he used to be pleased when we called him by it, for none named him Abu Turab (for the first time), but the Prophet. Once 'Ali got angry with (his wife) Fatima, and went out (of his house) and slept near a wall in the mosque. The Prophet came searching for him, and someone said, "He is there, Lying near the wall." The Prophet came to him while his ('Ali's) back was covered with dust. The Prophet started removing the dust from his back, saying, "Get up, O Abu Turab!"