ابوجہل کے قتیل کا بیان ۔

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا قَيْسٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَتَی أَبَا جَهْلٍ وَبِهِ رَمَقٌ يَوْمَ بَدْرٍ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ هَلْ أَعْمَدُ مِنْ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ-
ابن نمیر ابواسامہ اسماعیل قیس عبداللہ بن مسعود سے روایت کرتے ہیں کہ وہ بدر کے دن ابوجہل کے پاس سوقت آئے جب کہ وہ دم توڑ رہا تھا ابوجہل نے ابن مسعود سے کہا کیا ہی عجیب بات ہے کہ مجھ جیسے شخص کو قوم کے لوگوں نے مار ڈالا بھلا مجھ سے بڑھ کر کون ہوگا جس کو تم نے مارا ہے۔
Narrated Abdullah: That he came across Abu Jahl while he was on the point of death on the day of Badr. Abu Jahl said, "You should not be proud that you have killed me nor I am ashamed of being killed by my own folk."
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَنْظُرُ مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَائَ حَتَّی بَرَدَ قَالَ أَأَنْتَ أَبُو جَهْلٍ قَالَ فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ قَالَ وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ أَوْ رَجُلٍ قَتَلَهُ قَوْمُهُ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ أَنْتَ أَبُو جَهْلٍ-
عمر بن خالد، زہیر سلیمان تیمی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا نے فرمایا کون ہے جو یہ معلوم کرے کہ ابوجہل کا کیا حال ہوا عبداللہ بن مسعود گئے اور دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اس قدر مارا ہے وہ سسکیاں لے رہا ہے ابن مسعود نے داڑھی پکڑی اور کہا کیا تو ہی ابوجہل ہے اس نے کہا کیا یہ کوئی بری بات ہے کہ ایک شخص کو اس کی قوم نے قتل کیا ہے یعنی اس شخص سے بڑھ کر کون ہوسکتا ہے جس کو برادری کے لوگوں نے قتل کیا ہو گویا کوئی بری بات نہیں احمد بن یونس جو بخاری کے شیخ ہیں انت ابوجہل روایت کرتے ہیں۔
Narrated Anas: The Prophet said, "Who will go and see what has happened to Abu Jahl?" Ibn Mas'ud went and found that the two sons of 'Afra had struck him fatally (and he was in his last breaths). 'Abdullah bin Mas'ud said, "Are you Abu Jahl?" And took him by the beard. Abu Jahl said, "Can there be a man superior to one you have killed or one whom his own folk have killed?"
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ مَنْ يَنْظُرُ مَا فَعَلَ أَبُو جَهْلٍ فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَائَ حَتَّی بَرَدَ فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ فَقَالَ أَنْتَ أَبَا جَهْلٍ قَالَ وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلَهُ قَوْمُهُ أَوْ قَالَ قَتَلْتُمُوهُ-
محمد بن مثنیٰ ابن ابی عدی سلیمان تیمی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن فرمایا کہ ابوجہل کو دیکھ کر کون اس کی خبر لاتا ہے؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ سن کر گئے اور دیکھا کہ عفراء کے بیٹوں نے ابوجہل کو مار مار کے بے دم کردیا ہے آپ نے اس کی داڑھی پکڑ کر فرمایا کیا تو ابوجہل ہے؟ اس نے جواب دیا مجھ سے بڑا آدمی کون ہو سکتا ہے جس کو اس کی قوم یا تم لوگوں نے ہلاک کیا ہو۔
Narrated Anas: On the day of Badr, the Prophet said, "Who will go and see what has happened to Abu Jahl?" Ibn Mas'ud went and found that the two sons of 'Afra had struck him fatally. 'Abdullah bin Mas'ud got hold of his beard and said, "'Are you Abu Jahl?" He replied, "Can there be a man more superior to one whom his own folk have killed (or you have killed)?"
حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُثَنَّی أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ نَحْوَهُ-
محمد، مثنی، معاذ بن معاذ، سلیمان تیمی، انس بن مالک سے بھی اس حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں۔
Narrated Anas bin Malik: (as above Hadith 301).
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَتَبْتُ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الْمَاجِشُونِ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ فِي بَدْرٍ يَعْنِي حَدِيثَ ابْنَيْ عَفْرَائَ-
علی بن عبداللہ مدینی یوسف بن ماجشون صالح بن ابراہیم ابراہیم حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی قصہ کو روایت کرتے ہیں۔
Narrated 'Abdur-Rahman bin 'Auf: (the grandfather of Salih bin Ibrahim) the story of Badr, namely, the narration regarding the sons of 'Afra'.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ أَنَا أَوَّلُ مَنْ يَجْثُو بَيْنَ يَدَيْ الرَّحْمَنِ لِلْخُصُومَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَقَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ وَفِيهِمْ أُنْزِلَتْ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ قَالَ هُمْ الَّذِينَ تَبَارَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ حَمْزَةُ وَعَلِيٌّ وَعُبَيْدَةُ أَوْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْحَارِثِ وَشَيْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَعُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ-
محمد بن عبداللہ رقاشی معتمر بن سلیمان اپنے والد ابومجلز (لاحق بن حمید) قیس بن عباد حضرت علی بن ابی طالب سے روایت کرتے ہیں کہ قیامت کے دن میں سب سے پہلے اپنے خدا کے سامنے جھگڑے کو ختم کرانے کے لئے دو زانو بیٹھوں گا۔ قیس بن عباد کہتے ہیں کہ سورت حج کی یه آیت اسی سلسله میں اتری (ھٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِيْ رَبِّهِمْ) 22۔ الحج : 19) یه دوفریق ہیں۔ ایک دوسرے کے دشمن جو اپنے پروردگار کے مقدمه میں جھگڑے، ان دونوں فریقوں سے مراد وه لوگ ہیں جو لڑنے کے لئے بدر کے دن نکلے تھے، یعنی ایک طرف حمزه، علی اور عبیده یا ابوعبیده بن حارث دوسری طرف سے شیبه اور عتبه ربیعه کے بیٹے اور ولید بن عتبه فریق ثانی ۔
Narrated Abu Mijlaz: From Qais bin Ubad: 'Ali bin Abi Talib said, "I shall be the first man to kneel down before (Allah), the Beneficent to receive His judgment on the day of Resurrection (in my favor)." Qais bin Ubad also said, "The following Verse was revealed in their connection:-- "These two opponents believers and disbelievers) Dispute with each other About their Lord." (22.19) Qais said that they were those who fought on the day of Badr, namely, Hamza, 'Ali, 'Ubaida or Abu 'Ubaida bin Al-Harith, Shaiba bin Rabi'a, 'Utba and Al-Wahd bin Utba.
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَزَلَتْ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ فِي سِتَّةٍ مِنْ قُرَيْشٍ عَلِيٍّ وَحَمْزَةَ وَعُبَيْدَةَ بْنِ الْحَارِثِ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ-
قبیصہ سفیان ابوہاشم ابومجلز قیس بن عباد حضرت ابوذر غفاری سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا سورت حج کی یہ آیت (ھٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِيْ رَبِّهِمْ) 22۔ الحج : 19) دو فریق کے حق میں نازل ہوئی جو آخر تک ایک دوسرے کے دشمن تھے اور چھ ہیں علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عبیدہ بن حارث (رضی اللہ عنہم) فریق اول شیبہ بن ربیعہ عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ فریق ثانی۔
Narrated Abu Dhar: The following Holy Verse:-- "These two opponents (believers & disbelievers) dispute with each other about their Lord," (22.19) was revealed concerning six men from Quraish, namely, 'Ali, Hamza, 'Ubaida bin Al-Harith; Shaiba bin Rabi'a, 'Utba bin Rabi'a and Al-Walid bin 'Utba.
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ کَانَ يَنْزِلُ فِي بَنِي ضُبَيْعَةَ وَهُوَ مَوْلًی لِبَنِي سَدُوسَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِينَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ-
اسحاق بن ابراہیم صواف یوسف بن یعقوب (جو بنی ضبیعہ کے محلہ میں ٹھہرتے تھے اور بنی سدوس کے غلام تھے) سلیمان ابومجلز حضرت قیس بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ آیت ہمارے حق میں نازل ہوئی ہے (ھٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِيْ رَبِّهِمْ) 22۔ الحج : 19) الخ۔
Narrated 'Ali: The following Holy Verse:-- "These two opponents (believers and disbelievers) dispute with each other about their Lord." (22.19) was revealed concerning us.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُقْسِمُ لَنَزَلَتْ هَؤُلَائِ الْآيَاتُ فِي هَؤُلَائِ الرَّهْطِ السِّتَّةِ يَوْمَ بَدْرٍ نَحْوَهُ-
یحیی بن جعفر وکیع بن جراح سفیان ابوہاشم ابومجلز قیس بن عباد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے تھے کہ میں نے حضرت ابوذر غفاری کو قسم کھا کر فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ آیتیں جو اوپر گزریں بدر کے دن چھ آدمیوں کے حق میں نازل ہوئیں جو بدر کے دن مقابل ہوئے تھے جن کے نام اوپر گزرے۔
Narrated Qais bin Ubad: I heard Abu Dhar swearing that these Holy Verses were revealed in connection with those six persons on the day of Badr.
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو هَاشِمٍ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يُقْسِمُ قَسَمًا إِنَّ هَذِهِ الْآيَةَ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ نَزَلَتْ فِي الَّذِينَ بَرَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ حَمْزَةَ وَعَلِيٍّ وَعُبَيْدَةَ بْنِ الْحَارِثِ وَعُتْبَةَ وَشَيْبَةَ ابْنَيْ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ-
یعقوب بن ابراہیم ہشیم ابوہاشم ابومجلز حضرت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قسم کھا کر کہتے سنا کہ یہ آیت (ھٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِيْ رَبِّهِمْ) 22۔ الحج : 19) ان لوگوں کے حق میں اتری جو بدر کے روز لڑنے کے لئے اترے تھے حضرت حمزہ علی اور عبیدہ مسلمانوں کی طرف سے اور عتبہ و شیبہ جو ربیعہ کے بیٹے تھے اور ولید بن عتبہ یہ کافروں کی طرف سے تھے۔
Narrated Qais: I heard Abu Dhar swearing that the following Holy verse:-- "These two opponents (believers and disbelievers) disputing with each other about their Lord," (22.19) was revealed concerning those men who fought on the day of Badr, namely, Hamza, 'Ali, Ubaida bin Al-Harith, Utba and Shaiba----the two sons of Rabi'a-- and Al-Walid bin 'Utba.
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَأَلَ رَجُلٌ الْبَرَائَ وَأَنَا أَسْمَعُ قَالَ أَشَهِدَ عَلِيٌّ بَدْرًا قَالَ بَارَزَ وَظَاهَرَحقا-
احمد بن سعید ابوعبداللہ اسحاق بن منصور ابراہیم بن یوسف اپنے والد سے وہ ابواسحاق سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ حضرت علی بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔ مقابلہ کے لئے میدان میں مقابل طلب کیا اور حق کا اظہار کیا براء بن عازب نے کسی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ فرمایا جس کو ابواسحاق سن رہے تھے۔
Narrated Abu Ishaq: A man asked Al-Bara' and I was listening, "Did 'Ali take part in (the battle of) Badr?" Al-Bara' said, "(Yes). he even met (his enemies) in a duel and was clad in two armors (one over the other),"
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ کَاتَبْتُ أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ فَلَمَّا کَانَ يَوْمَ بَدْرٍ فَذَکَرَ قَتْلَهُ وَقَتْلَ ابْنِهِ فَقَالَ بِلَالٌ لَا نَجَوْتُ إِنْ نَجَا أُمَيَّةُ-
عبدالعزیز بن عبداللہ یوسف بن ماجشون صالح بن ابراہیم عبدالرحمن بن عوف سے روایت کرتے ہیں کہ میرے اور امیہ بن خلف کے درمیان باہم نہ لڑنے کا ایک تحریری معاہدہ ہوگیا تھا پھر انہوں نے بدر کے دن امیہ اور اس کے بیٹے کے قتل ہونے کا قصہ بیان کیا اور یہ بھی کہا کہ بدر کے دن حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ اگر امیہ بن خلف بچ گیا تو میں کوئی خوشی محسوس نہیں کروں گا۔
Narrated 'Abdur-Rahman bin 'Auf: "I had an agreement with Umaiya bin Khalaf (that he would look after my relatives and property in Mecca, and I would look after his relatives and property in Medina)." 'Abdur-Rahman then mentioned the killing of Umaiya and his son on the day of Badr, and Bilal said, "Woe to me if Umaiya remains safe (i.e. alive) . "
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ وَالنَّجْمِ فَسَجَدَ بِهَا وَسَجَدَ مَنْ مَعَهُ غَيْرَ أَنَّ شَيْخًا أَخَذَ کَفًّا مِنْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَی جَبْهَتِهِ فَقَالَ يَکْفِينِي هَذَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ کَافِرًا-
عبدان بن عثمان عثمان بن جبلہ شعبہ ابواسحاق سبیعی اسود بن یزید عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت النجم کو پڑھا اور اس میں سجده کیا، آپ کے ہمراه جو لوگ تھے سب نے سجده کیا۔ مگر ایک امیه بن خلف نے سجده نہیں کیا، بلکه تھوڑی سی مٹی زمین سے اٹهاکرپیشانی پر لگاء اور کہا بس میرے لئے یهی کافی ہے، ابن مسعود فرماتے ہیں میں نے اس کو بدر کے دن حالت کفر میں مقتول پایا۔
Narrated 'Abdullah: The Prophet recited Surat-an-Najm and then prostrated himself, and all who were with him prostrated too. But an old man took a handful of dust and touched his forehead with it saying, "This is sufficient for me." Later on I saw him killed as an infidel. Narrated 'Urwa (the son of Az- Zubair): Az-Zubair had three scars caused by the sword, one of which was over his shoulder and I used to insert my fingers in it. He received two of those wounds on the day of Badr and one on the day of Al-Yarmuk. When 'Abdullah bin Zubair was killed, 'Abdul-Malik bin Marwan said to me, "O 'Urwa, do you recognize the sword of Az-Zubair?" I said, "Yes." He said, "What marks does it have?" I replied, "It has a dent in its sharp edge which was caused in it on the day of Badr." 'Abdul- Malik said, "You are right! (i.e. their swords) have dents because of clashing with the regiments of the enemies Then 'Abdul-Malik returned that sword to me (i.e. Urwa). (Hisham, 'Urwa's son said, "We estimated the price of the sword as three-thousand (Dinars) and after that it was taken by one of us (i.e. the inheritors) and I wish I could have had it.")
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ کَانَ فِي الزُّبَيْرِ ثَلَاثُ ضَرَبَاتٍ بِالسَّيْفِ إِحْدَاهُنَّ فِي عَاتِقِهِ قَالَ إِنْ کُنْتُ لَأُدْخِلُ أَصَابِعِي فِيهَا قَالَ ضُرِبَ ثِنْتَيْنِ يَوْمَ بَدْرٍ وَوَاحِدَةً يَوْمَ الْيَرْمُوکِ قَالَ عُرْوَةُ وَقَالَ لِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ حِينَ قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يَا عُرْوَةُ هَلْ تَعْرِفُ سَيْفَ الزُّبَيْرِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَمَا فِيهِ قُلْتُ فِيهِ فَلَّةٌ فُلَّهَا يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ صَدَقْتَ بِهِنَّ فُلُولٌ مِنْ قِرَاعِ الْکَتَائِبِ ثُمَّ رَدَّهُ عَلَی عُرْوَةَ قَالَ هِشَامٌ فَأَقَمْنَاهُ بَيْنَنَا ثَلَاثَةَ آلَافٍ وَأَخَذَهُ بَعْضُنَا وَلَوَدِدْتُ أَنِّي کُنْتُ أَخَذْتُهُ-
ابراہیم بن موسیٰ ہشام بن یوسف معمر ہشام عروہ بن زبیر سے رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے کہ زبیر کے جسم پر تلوار کے تین گہرے زخم تھے ان میں ایک کندھے پر موجود تھا میں اپنی انگلی اس میں ڈالا کرتا تھا عروہ کہتے ہیں کہ ان میں دو زخم تو بدر کے دن لگے تھے اور تیسرا جنگ یرموک میں آیا تھا عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہں جب عبداللہ بن زبیر شہید ہوئے تو عبدالملک نے پوچھا عروہ تم اپنے والد زبیر کی تلوار پہچان سکتے ہو؟ میں نے کہا ہاں ! اس نے پوچھا کوئی علامت بتاؤ میں نے کہا بدر کی جنگ میں اس کی دہار ایک جگہ سے ٹوٹ گئی تھی اس نے کہا واقعی تم سچے ہو اس کے بعد یہ مصرعہ (ترجمہ) لڑتے لڑتے ان کی دہاریں ٹوٹ گئی ہیں اس کے بعد عبد الملک نے عروہ کو وہ تلوار واپس کردی ہشام کہتے ہیں کہ جب ہم نے اس کی قیمت کے متعلق مشورہ کیا تو تین ہزار درہم کا اندازہ لگایا ہم سے ایک شخص نے یہ تلوار تین ہزار درہم میں خرید لی مگر میری یہ تمنا رہ گئی کہ کاش میں اسے لیتا۔
"
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ سَيْفُ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ مُحَلًّی بِفِضَّةٍ قَالَ هِشَامٌ وَکَانَ سَيْفُ عُرْوَةَ مُحَلًّی بِفِضَّةٍ-
فروہ، علی، ہشام حضرت عروہ کہ میرے والد حضرت زبیر کی تلوار پر چاندی کا کام کیا گیا تھا۔ ہشام کہتے ہیں کہ میرے والد عروہ کی تلوار بھی چاندی سے مزین کی ہوئی تھی شاید یہ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کی تلوار ہوگی۔
Narrated Hisham: That his father said, "The sword of Az-Zubair was decorated with silver." Hisham added, "The sword of 'Urwa was (also) decorated with silver. "
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلزُّبَيْرِ يَوْمَ الْيَرْمُوکِ أَلَا تَشُدُّ فَنَشُدَّ مَعَکَ فَقَالَ إِنِّي إِنْ شَدَدْتُ کَذَبْتُمْ فَقَالُوا لَا نَفْعَلُ فَحَمَلَ عَلَيْهِمْ حَتَّی شَقَّ صُفُوفَهُمْ فَجَاوَزَهُمْ وَمَا مَعَهُ أَحَدٌ ثُمَّ رَجَعَ مُقْبِلًا فَأَخَذُوا بِلِجَامِهِ فَضَرَبُوهُ ضَرْبَتَيْنِ عَلَی عَاتِقِهِ بَيْنَهُمَا ضَرْبَةٌ ضُرِبَهَا يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ عُرْوَةُ کُنْتُ أُدْخِلُ أَصَابِعِي فِي تِلْکَ الضَّرَبَاتِ أَلْعَبُ وَأَنَا صَغِيرٌ قَالَ عُرْوَةُ وَکَانَ مَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يَوْمَئِذٍ وَهُوَ ابْنُ عَشْرِ سِنِينَ فَحَمَلَهُ عَلَی فَرَسٍ وَوَکَّلَ بِهِ رَجُلًا-
احمد بن محمد عبداللہ ہشام اپنے والد حضرت عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ جنگ یرموک کے دن صحابہ کرام نے میرے والد زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ چلو ہم تم مل کر کافروں پر حملہ کریں زیبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے اندیشہ ہے کہ تم میرا ساتھ نہیں دے سکو گے انہوں نے کہا ہم ضرور ساتھ دیں گے آخر حضرت زبیر نے حملہ کیا اور کافروں کی صفیں چیرتے ہوئے پار نکلے گئے اور ان کے ساتھ کوئی بھی قائم نہ رہ سکا پھر وہ لوٹے تو کافروں نے ان کے گھوڑے کی لگام پکڑی اور حضرت زبیر کے مونڈھے پر دو وار کئے ان ضربوں کے درمیان وہ زخم بھی تھا جو بدر کے دن آپ کو پہنچا عروہ کہتے ہیں کہ جب میں چھوٹا تھا تو ان زخموں کے غار میں انگلیاں ڈال کر کھیلا کرتا تھا عروہ کہتے ہیں کہ یرموک میں زبیر کے ساتھ عبداللہ بن زبیر بھی تھے حالانکہ ان کی عمر اس وقت دس (بارہ) برس کی تھی زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو گھوڑے پر سوار کرکے ایک شخص کی حفاظت میں دے دیا تھا۔
Narrated 'Urwa: On the day of (the battle) of Al-Yarmuk, the companions of Allah's Apostle said to Az-Zubair, "Will you attack the enemy so that we shall attack them with you?" Az-Zubair replied, "If I attack them, you people would not support me." They said, "No, we will support you." So Az-Zubair attacked them (i.e. Byzantine) and pierced through their lines, and went beyond them and none of his companions was with him. Then he returned and the enemy got hold of the bridle of his (horse) and struck him two blows (with the sword) on his shoulder. Between these two wounds there was a scar caused by a blow, he had received on the day of Badr (battle). When I was a child I used to play with those scars by putting my fingers in them. On that day (my brother) "Abdullah bin Az-Zubair was also with him and he was ten years old. Az-Zubair had carried him on a horse and let him to the care of some men.
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ سَمِعَ رَوْحَ بْنَ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ ذَکَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ فَقُذِفُوا فِي طَوِيٍّ مِنْ أَطْوَائِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ وَکَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَی قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَلَمَّا کَانَ بِبَدْرٍ الْيَوْمَ الثَّالِثَ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَشُدَّ عَلَيْهَا رَحْلُهَا ثُمَّ مَشَی وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ وَقَالُوا مَا نُرَی يَنْطَلِقُ إِلَّا لِبَعْضِ حَاجَتِهِ حَتَّی قَامَ عَلَی شَفَةِ الرَّکِيِّ فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَائِ آبَائِهِمْ يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ أَيَسُرُّکُمْ أَنَّکُمْ أَطَعْتُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّکُمْ حَقًّا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تُکَلِّمُ مِنْ أَجْسَادٍ لَا أَرْوَاحَ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ قَالَ قَتَادَةُ أَحْيَاهُمْ اللَّهُ حَتَّی أَسْمَعَهُمْ قَوْلَهُ تَوْبِيخًا وَتَصْغِيرًا وَنَقِيمَةً وَحَسْرَةً وَنَدَمًا-
عبداللہ بن محمد روح بن عبادہ سعید بن ابی عروبہ حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوطلحہ سے روایت کی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن چوبیس مردار ان مکہ کی لاشوں کو بدر کے ایک گندے کنویں میں پھینکنے کا حکم دیا اور رسول پاک کی عادت تھی کہ جب وہ کسی قوم پر غالب آتے تھے تو تین راتیں اسی جگہ قیام فرماتے تھے لہذا بدر میں بھی تین دن قیام فرمایا تیسرے دن آپ کے حکم سے اونٹنی پر زین کسی گئی پھر آپ چلے صحابہ کرام نے خیال کیا کہ آپ کسی حاجت کے لئے جا رہے ہیں اصحاب ساتھ ہو لئے آپ چلتے چلتے اس کو نیں کی منڈھیر پر تشریف لے گئے اور کھڑے ہو کر مقتولین قریش کا نام بنام آواز دینے لگے اور اس طرح فرمانے لگے اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں بن فلاں اب تم کو یہ اچھا معلوم ہوتا ہے کہ تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا حکم مان لیتے ہم سے تو ہمارے رب نے جو وعدہ کیا تھا وہ ہم نے پا لیا تم سے جس عذاب کا وعدہ کیا تھا وہ تم نے بھی پایا یا نہیں؟ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ایسی لاشوں سے خطاب فرما رہے ہیں جن میں کوئی جان نہیں ہے آپ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے میں جو باتیں کر رہا ہوں تم ان کو ان سے زیادہ نہیں سن سکتے قتادہ نے کہا کہ اللہ نے اس وقت ان کو زندہ فرمادیا تھا تاکہ ان کو اپنی ذلت و رسوائی اور اس سزا سے شرمندگی حاصل ہو۔
Narrated Abu Talha: On the day of Badr, the Prophet ordered that the corpses of twenty four leaders of Quraish should be thrown into one of the dirty dry wells of Badr. (It was a habit of the Prophet that whenever he conquered some people, he used to stay at the battle-field for three nights. So, on the third day of the battle of Badr, he ordered that his she-camel be saddled, then he set out, and his companions followed him saying among themselves." "Definitely he (i.e. the Prophet) is proceeding for some great purpose." When he halted at the edge of the well, he addressed the corpses of the Quraish infidels by their names and their fathers' names, "O so-and-so, son of so-and-so and O so-and-so, son of so-and-so! Would it have pleased you if you had obeyed Allah and His Apostle? We have found true what our Lord promised us. Have you too found true what your Lord promised you? "'Umar said, "O Allah's Apostle! You are speaking to bodies that have no souls!" Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, you do not hear, what I say better than they do." (Qatada said, "Allah brought them to life (again) to let them hear him, to reprimand them and slight them and take revenge over them and caused them to feel remorseful and regretful.")
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَةَ اللَّهِ کُفْرًا قَالَ هُمْ وَاللَّهِ کُفَّارُ قُرَيْشٍ قَالَ عَمْرٌو هُمْ قُرَيْشٌ وَمُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَةُ اللَّهِ وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ قَالَ النَّارَ يَوْمَ بَدْرٍ-
حمیدی سفیان بن عیینہ عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے (الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَةَ اللَّهِ کُفْرًا) کی تفسیر کے سلسلہ میں فرمایا اس سے کفار قریش ہیں اور نعمت سے مراد رسول پاک ہیں۔ عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ اس آیت میں لوگوں سے مراد کفار اور نعمت سے مراد رسول پاک کی ذات ہے اور دار البوار سے مراد وہ دوزخ ہے جس میں بدر کے دن داخل کئے گئے۔
Narrated Ibn 'Abbas: regarding the Statement of Allah:--"Those who have changed Allah's Blessings for disbelief..." (14.28) The people meant here by Allah, are the infidels of Quraish. ('Amr, a sub-narrator said, "Those are (the infidels of) Quraish and Muhammad is Allah's Blessing. Regarding Allah's Statement:"..and have led their people Into the house of destruction? (14.29) Ibn 'Abbas said, "It means the Fire they will suffer from (after their death) on the day of Badr."
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُکِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَفَعَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُکَائِ أَهْلِهِ فَقَالَتْ وَهَلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ وَذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْکُونَ عَلَيْهِ الْآنَ قَالَتْ وَذَاکَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَی الْقَلِيبِ وَفِيهِ قَتْلَی بَدْرٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ إِنَّمَا قَالَ إِنَّهُمْ الْآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا کُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَی وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ يَقُولُ حِينَ تَبَوَّئُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنْ النَّارِ-
عبید بن اسماعیل ابواسامہ ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ حضرت عائشہ کے سامنے حضور اکرم کے اس ارشاد کا ذکر آیا کہ مردے پر اس کے عزیزوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حدیث کو رسول اکرم تک پہنچی ہوئی بتاتے ہیں حضرت عائشہ نے فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا ہے کہ مردے پر اپنی خطاؤں اور گناہوں کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے اور اس کے عزیز روتے ہی رہتے ہیں یہ بالکل ایسا ہی مضمون ہے جیسے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم مشرکین بدر کے لاشوں کے گڑھے پر کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا کہ وہ میرا کہنا سن رہے ہیں حالانکہ حضور نے فرمایا تھا کہ ان کو اب معلوم ہوگیا کہ میں جو کچھ ان سے کہتا تھا وہ سچ اور حق تھا اس کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سورت نمل کی یه آیت تلاوت فرمائی ترجمه (اے پیغمبر! تم مردوں کو اپنی بات نہیں سنا سکتے اور اے پیغمبر صلی الله علیه وسلم! تم قبروں کو اپنی بات نہیں سنا سکتے) حضرت عروه کهتے ہیں که حضرت عائشه کی مراد اس آیت کے پڑھنے سے یه تھی که جب ان کو دوزخ میں اپنا ٹھکانه مل جائے گا۔
Narrated Hisham's father: It was mentioned before 'Aisha that Ibn 'Umar attributed the following statement to the Prophet "The dead person is punished in the grave because of the crying and lamentation Of his family." On that, 'Aisha said, "But Allah's Apostle said, 'The dead person is punished for his crimes and sins while his family cry over him then." She added, "And this is similar to the statement of Allah's Apostle when he stood by the (edge of the) well which contained the corpses of the pagans killed at Badr, 'They hear what I say.' She added, "But he said now they know very well what I used to tell them was the truth." 'Aisha then recited: 'You cannot make the dead hear.' (30.52) and 'You cannot make those who are in their Graves, hear you.' (35.22) that is, when they had taken their places in the (Hell) Fire.
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَلِيبِ بَدْرٍ فَقَالَ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّکُمْ حَقًّا ثُمَّ قَالَ إِنَّهُمْ الْآنَ يَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ فَذُکِرَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُمْ الْآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي کُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ هُوَ الْحَقُّ ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَی حَتَّی قَرَأَتْ الْآيَةَ-
عثمان بن ابی شیبہ عبدہ سن سلیمان ہشام حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول خدا بدر کے کنویں پر کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا تم نے اپنے رب کا وعدہ سچا پایا؟ پھر فرمایا اے مشرکو! تمہارے رب نے تم سے جو وعدہ کیا تھا بے شک تم نے وہ پالیا پھر فرمایا یہ لوگ اس وقت میرا کہنا سن رہے ہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے بیان کی گئی تو انہوں نے فرمایا کہ رسول خدا نے اس طرح فرمایا تھا کہ اب معلوم ہوگیا جو میں ان سے کہتا تھا وہ سچ تھا پھر انہوں نے سورت نمل کی یه آیت پڑھی (اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَلَاتُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَا ءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِيْنَ) 27۔ النمل : 88) آخر تک یعنی اے پیغمبر صلی الله علیه وسلم آپ مردوں کونهیں سنا سکتے ۔
Narrated Ibn Umar: The Prophet stood at the well of Badr (which contained the corpses of the pagans) and said, "Have you found true what your lord promised you?" Then he further said, "They now hear what I say." This was mentioned before 'Aisha and she said, "But the Prophet said, 'Now they know very well that what I used to tell them was the truth.' Then she recited (the Holy Verse):-- "You cannot make the dead hear... ...till the end of Verse)." (30.52)