آیت کریمہ بیشک یوسف اور ان کے بھائیوں (کے قصہ) میں پوچھنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں کا بیان

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَکْرَمُ النَّاسِ قَالَ أَتْقَاهُمْ لِلَّهِ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُکَ قَالَ فَأَکْرَمُ النَّاسِ يُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُکَ قَالَ فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي النَّاسُ مَعَادِنُ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا-
عبید بن اسماعیل ابواسامہ عبیداللہ سعید بن ابوسعید ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معلوم کیا گیا کہ لوگوں میں کون سب سے زیادہ معزز و بزرگ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو سب سے زیادہ اللہ سے خوف کرے صحابہ نے عرض کیا ہم یہ بات نہیں پوچھ رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے زیادہ معزز و بزرگ یوسف نبی اللہ بن نبی اللہ بن نبی اللہ ابن خلیل اللہ ہیں صحابہ نے عرض کیا ہم یہ بھی نہیں پوچھ رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو کیا تمہارا سوال عرب کے خاندانوں کے بارے میں ہے؟ انہوں نے عرض کیا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو زمانہ جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں بشرطیکہ علم دین حاصل کریں۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle was asked, "Who is the most honorable amongst the people?" He replied, "The most Allah fearing." The people said, "We do not want to ask you about this." He said, "The most honorable person is Joseph, Allah's Prophet, the son of Allah's Prophet, the son of Allah's Prophet, the son of Allah's Khalil" The people said, 'We do not want to ask you about this." He said," Then you want to ask me about the origins of the Arabs? People are of various origins. The best in the pre-lslamic period are the best in Islam, provided they comprehend (the religious knowledge)."
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا-
محمد عبدۃ عبیداللہ سعید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسے ہی روایت کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا مُرِي أَبَا بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ قَالَتْ إِنَّهُ رَجُلٌ أَسِيفٌ مَتَی يَقُمْ مَقَامَکَ رَقَّ فَعَادَ فَعَادَتْ قَالَ شُعْبَةُ فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ إِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ-
بدل بن محبر شعبہ سعد بن ابراہیم عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا ابوبکر کو کہیں کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں انہوں نے عرض کیا وہ رقیق القلب انسان ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہونگے تو رقت طاری ہو جائے گی (اور نماز نہ پڑھا سکیں گے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی وہی جواب دیا شعبہ کہتے ہیں کہ تیسری یا چوتھی دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یوسف کی ہم نشین عورتوں کی طرح ہو ابوبکر سے نماز پڑھانے کو کہو۔
Narrated 'Aisha: That the Prophet said (to her). "Order Abu Bakr to lead the people in prayer." She replied," Abu Bakr is a soft-hearted person and when he stands at your place, he will weep (so he will not be able to lead the prayer)." The Prophet repeated the same order and she gave the same reply. The narrator, Shuba said that the Prophet said on the third or fourth time. "You are (like) the female companions of Joseph. Order Abu Bakr to lead the prayer. "
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ يَحْيَی الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ کَذَا فَقَالَ مِثْلَهُ فَقَالَتْ مِثْلَهُ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ فَأَمَّ أَبُو بَکْرٍ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ حُسَيْنٌ عَنْ زَائِدَةَ رَجُلٌ رَقِيقٌ-
ربیع بن یحیی بصری زائدہ عبدالملک بن عمیر ابوبردہ بن موسیٰ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر کو لوگوں کو نماز پڑھانے کے لئے کہو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ ابوبکر تو ایسے (یعنی رقیق القلب) آدمی ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی فرمایا تو عائشہ نے بھی وہی کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں سے کہو اور تم تو یوسف کی ہم نشین عورتوں کی طرح ہو سو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات ہی میں امامت کی حسین نے زائدہ سے رجل رقیق کے الفاظ روایت کئے ہیں۔
Narrated Abu Musa: When the Prophet fell ill, he said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer." 'Aisha said, "Abu Bakr is a soft-hearted person. The Prophet gave the same order again and she again gave the same reply. He again said, "Order Abu Bakr (to lead the prayer)! You are (like) the female companions of Joseph." Consequently Abu Bakr led the people in prayer in the life-time of the Prophet
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَکَ عَلَی مُضَرَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ کَسِنِي يُوسُفَ-
الیمان شعیب ابوالزناد اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (دعا کے طور پر) فرمایا اے اللہ عیاش بن ابوربیعہ کو (کفار کے ظلم سے) نجات عطا فرما اے اللہ سلمہ بن ہشام کو بھی نجات عطا فرما اے اللہ ولید بن ولید کو چھٹکارا دے اے اللہ کمزور مسلمانوں کو بھی نجات عطا فرما اے اللہ (قبیلہ) مضر پر اپنی گرفت سخت فرما اے اللہ ظالموں پر یوسف علیہ السلام کے زمانہ کی سی قحط سالیاں نازل فرما۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "O Allah! Save Aiyyash bin Abi Rabia (from the unjust treatment of the infidels). O Allah! Save Salama bin Hisham. O Allah! Send your Punishment on (the tribe of) Mudar. O Allah! Let them suffer from years (of drought) similar to that inflicted during the life-time of Joseph."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ هُوَ ابْنُ أَخِي جُوَيْرِيَةَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَأَبَا عُبَيْدٍ أَخْبَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ کَانَ يَأْوِي إِلَی رُکْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ ثُمَّ أَتَانِي الدَّاعِي لَأَجَبْتُهُ-
عبداللہ بن محمد بن اسماء بن اخی جویریہ جویریہ بن اسماء مالک زہری سعید بن مسیب اور ابوعبید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ لوط (علیہ السلام) پر رحم کرے وہ کسی مضبوط رکن سے پناہ لینا چاہتے تھے اور اگر میں قید خانہ میں اتنے زمانہ رہتا جتنے کہ یوسف رہے تو اس بلانے والے کی بات فورا مان لیتا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "May Allah bestow His Mercy on Lot. He wanted to have a powerful support. If I were to stay in prison (for a period equal to) the stay of Joseph (prison) and then the offer of freedom came to me, then I would have accepted it." (See Hadith No. 591)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ سَأَلْتُ أُمَّ رُومَانَ وَهِيَ أُمُّ عَائِشَةَ عَمَّا قِيلَ فِيهَا مَا قِيلَ قَالَتْ بَيْنَمَا أَنَا مَعَ عَائِشَةَ جَالِسَتَانِ إِذْ وَلَجَتْ عَلَيْنَا امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهِيَ تَقُولُ فَعَلَ اللَّهُ بِفُلَانٍ وَفَعَلَ قَالَتْ فَقُلْتُ لِمَ قَالَتْ إِنَّهُ نَمَی ذِکْرَ الْحَدِيثِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَيُّ حَدِيثٍ فَأَخْبَرَتْهَا قَالَتْ فَسَمِعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ نَعَمْ فَخَرَّتْ مَغْشِيًّا عَلَيْهَا فَمَا أَفَاقَتْ إِلَّا وَعَلَيْهَا حُمَّی بِنَافِضٍ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِهَذِهِ قُلْتُ حُمَّی أَخَذَتْهَا مِنْ أَجْلِ حَدِيثٍ تُحُدِّثَ بِهِ فَقَعَدَتْ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَئِنْ حَلَفْتُ لَا تُصَدِّقُونِي وَلَئِنْ اعْتَذَرْتُ لَا تَعْذِرُونِي فَمَثَلِي وَمَثَلُکُمْ کَمَثَلِ يَعْقُوبَ وَبَنِيهِ فَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَی مَا تَصِفُونَ فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ مَا أَنْزَلَ فَأَخْبَرَهَا فَقَالَتْ بِحَمْدِ اللَّهِ لَا بِحَمْدِ أَحَدٍ-
محمد بن سلام ابن فصیل حصین سفیان مسروق سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ام رومان سے واقعہ افک کے بارے میں معلوم کیا تو انہوں نے بتایا کہ میں اور عائشہ دونوں بیٹھی ہوئی تھیں کہ ایک انصاری عورت ہمارے پاس یہ کہتی ہوئی آئی کہ فلاں پر اللہ کی لعنت ہو اور لعنت کا عذاب تو اس پر مسلط بھی ہو چکا ام رومان کہتی ہیں کہ میں نے پوچھا یہ کیوں؟ اس انصاریہ نے کہا کیونکہ اس نے اس بات کے ذکر کو پھیلایا اور بڑھایا ہے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کونسی بات؟ تب اس نے وہ افک کا واقعہ بتایا عائشہ نے پوچھا کیا رسول اللہ اور ابوبکر نے بھی یہ بات سنی ہے؟ انصاریہ نے کہا ہاں! پس عائشہ رضی اللہ عنہا (اس صدمہ سے) بیہوش ہو کر گر پڑیں جب انہیں ہوش آیا تو انہیں جاڑے کے ساتھ بخارا چڑھا ہوا تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو پوچھا کہ انہیں کیا ہو گیا میں نے کہا جو بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی گئی ہے اس کے صدمہ سے بخارا آ گیا ہے پھر عائشہ اٹھ بیٹھیں اور کہنے لگیں کہ بخدا اگر میں قسم کھاؤ نگی تو تم یقین نہ کرو گے اور اگر عذر بیان کروں گی تو نہ مانو گے بس میری اور تمہاری مثال یعقوب اور ان کے بیٹوں کی طرح ہے بس اللہ ہی سے مدد مانگی جاتی ہے اس پر جو تم بیان کرتے ہو چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے اور اللہ نے اس باب میں جو کچھ نازل فرمایا تھا نازل فرمایا آپ نے عائشہ کو اس کی اطلاع دی تو انہوں نے کہا میں اللہ کا شکر ادا کروں گی کسی اور کا نہیں۔
Narrated Masruq: I asked Um Ruman, 'Aisha's mother about the accusation forged against 'Aisha. She said, "While I was sitting with 'Aisha, an Ansari woman came to us and said, 'Let Allah condemn such-and-such person.' I asked her, 'Why do you say so?' She replied, 'For he has spread the (slanderous) story.' 'Aisha said, 'What story?' The woman then told her the story. 'Aisha asked, 'Have Abu Bakr and Allah's Apostle heard about it ?' She said, 'Yes.' 'Aisha fell down senseless (on hearing that), and when she came to her senses, she got fever and shaking of the body. The Prophet came and asked, 'What is wrong with her?' I said, 'She has got fever because of a story which has been rumored.' 'Aisha got up and said, 'By Allah! Even if I took an oath, you would not believe me, and if I put forward an excuse, You would not excuse me. My example and your example is just like that example of Jacob and his sons. Against that which you assert, it is Allah (Alone) Whose Help can be sought.' (12.18) The Prophet left and then Allah revealed the Verses (concerning the matter), and on that 'Aisha said, 'Thanks to Allah (only) and not to anybody else."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتِ قَوْلَهُ حَتَّی إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ کُذِّبُوا أَوْ کُذِبُوا قَالَتْ بَلْ کَذَّبَهُمْ قَوْمُهُمْ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَقَدْ اسْتَيْقَنُوا أَنَّ قَوْمَهُمْ کَذَّبُوهُمْ وَمَا هُوَ بِالظَّنِّ فَقَالَتْ يَا عُرَيَّةُ لَقَدْ اسْتَيْقَنُوا بِذَلِکَ قُلْتُ فَلَعَلَّهَا أَوْ کُذِبُوا قَالَتْ مَعَاذَ اللَّهِ لَمْ تَکُنِ الرُّسُلُ تَظُنُّ ذَلِکَ بِرَبِّهَا وَأَمَّا هَذِهِ الْآيَةُ قَالَتْ هُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ الَّذِينَ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَصَدَّقُوهُمْ وَطَالَ عَلَيْهِمْ الْبَلَائُ وَاسْتَأْخَرَ عَنْهُمْ النَّصْرُ حَتَّی إِذَا اسْتَيْأَسَتْ مِمَّنْ کَذَّبَهُمْ مِنْ قَوْمِهِمْ وَظَنُّوا أَنَّ أَتْبَاعَهُمْ کَذَّبُوهُمْ جَائَهُمْ نَصْرُ اللَّهِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ اسْتَيْأَسُوا اسْتَفْعَلُوا مِنْ يَئِسْتُ مِنْهُ مِنْ يُوسُفَ لَا تَيْأَسُوا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ مَعْنَاهُ من الرَّجَائُ-
یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ بتائے (فرمان خداوند ی) جب رسول مایوس ہو گئے اور انہیں یہ گمان ہوا کہ انکی قوم انہیں جھٹلا دے گی میں کذبوا کے ذال پر تشدید ہے یا نہیں؟ یعنی کذبوا ہے یا تو انہوں نے فرمایا (کذبوا ہے) کیونکہ انکی قوم تکذیب کرتی تھی میں نے عرض کیا بخدا رسولوں کو تو اپنی قوم کی تکذیب کا یقین تھا (پھر ظنوا کیونکر صادق آئیگا) تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اے عریہ (تصغیر عروہ) بیشک انہیں اس بات کا یقین تھا میں نے عرض کیا تو شاید یہ کذبوا ہے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا معاذ اللہ انبیاء اللہ کے ساتھ ایسا گمان نہیں کر سکتے (کیونکہ اس طرح معنی یہ ہوں گے کہ انہیں یہ گمان ہوا کہ ان سے جھوٹ بولا گیا یعنی معاذ اللہ خدا نے فتح کا وعدہ پورا نہیں کیا لیکن مندرجہ بالا آیت میں ان رسولوں کے وہ متبعین مراد ہیں جو اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے تھے اور پیغمبروں کی تصدیق کی تھی پھر ان کی آزمائش ذرا طویل ہوگئی اور مدد آنے میں تاخیر ہوئی حتیٰ کہ جب پیغمبر اپنی قوم سے جھٹلانے والوں کے ایمان سے مایوس ہو گئے اور انہیں یہ گمان ہونے لگا کہ ان کے متبعین بھی ان کی تکذیب کر دیں گے تو اللہ کی مدد آ گئی امام بخاری فرماتے ہیں کہ استیاسوا یئست باب افتعال سے ہے یعنی یوسف مایوس ہو گئے ( وَلَا تَايْ َ سُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ کے معنی ہیں کہ اللہ کی رحمت کے امیدوار ہو
Narrated 'Urwa: I asked 'Aisha the wife of the Prophet about the meaning of the following Verse: -- "(Respite will be granted) 'Until when the apostles give up hope (of their people) and thought that they were denied (by their people)..............."(12.110) 'Aisha replied, "Really, their nations did not believe them." I said, "By Allah! They were definite that their nations treated them as liars and it was not a matter of suspecting." 'Aisha said, "O 'Uraiya (i.e. 'Urwa)! No doubt, they were quite sure about it." I said, "May the Verse be read in such a way as to mean that the apostles thought that Allah did not help them?" Aisha said, "Allah forbid! (Impossible) The Apostles did not suspect their Lord of such a thing. But this Verse is concerned with the Apostles' followers who had faith in their Lord and believed in their apostles and their period of trials was long and Allah's Help was delayed till the apostles gave up hope for the conversion of the disbelievers amongst their nation and suspected that even their followers were shaken in their belief, Allah's Help then came to them." Narrated Ibn 'Umar: The Prophet said, "The honorable, the son of the honorable, the son of the honorable, (was) Joseph, the son of Jacob! the son of Isaac, the son of Abraham."
حدثنا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْکَرِيمُ ابْنُ الْکَرِيمِ ابْنِ الْکَرِيمِ ابْنِ الْکَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِمْ السَّلَام-
عبدہ عبدالصمد عبدالرحمن ان کے والد ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم کریم بن کریم بن کریم بن کریم ہیں۔
-