آیت لم تحرم ما احل اللہ لک کا شان نزول

حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَائِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْعَسَلَ وَالْحَلْوَائَ وَکَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ الْعَصْرِ دَخَلَ عَلَی نِسَائِهِ فَيَدْنُو مِنْ إِحْدَاهُنَّ فَدَخَلَ عَلَی حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ فَاحْتَبَسَ أَکْثَرَ مَا کَانَ يَحْتَبِسُ فَغِرْتُ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ فَقِيلَ لِي أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُکَّةً مِنْ عَسَلٍ فَسَقَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَرْبَةً فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ فَقُلْتُ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ إِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْکِ فَإِذَا دَنَا مِنْکِ فَقُولِي أَکَلْتَ مَغَافِيرَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَکِ لَا فَقُولِي لَهُ مَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْکَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَکِ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ فَقُولِي لَهُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ وَسَأَقُولُ ذَلِکِ وَقُولِي أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ ذَاکِ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ قَامَ عَلَی الْبَابِ فَأَرَدْتُ أَنْ أُبَادِيَهُ بِمَا أَمَرْتِنِي بِهِ فَرَقًا مِنْکِ فَلَمَّا دَنَا مِنْهَا قَالَتْ لَهُ سَوْدَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ قَالَ لَا قَالَتْ فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْکَ قَالَ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ فَقَالَتْ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ فَلَمَّا دَارَ إِلَيَّ قُلْتُ لَهُ نَحْوَ ذَلِکَ فَلَمَّا دَارَ إِلَی صَفِيَّةَ قَالَتْ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ فَلَمَّا دَارَ إِلَی حَفْصَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَسْقِيکَ مِنْهُ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ وَاللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ قُلْتُ لَهَا اسْکُتِي-
فروہ بن ابی المغراء، علی بن مسہر، ہشام بن عروہ، عروہ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شہد اور میٹھی چیز پسند کرتے تھے، اور جب نماز عصر سے فارغ ہوتے تو اپنی بیویوں کے پاس تشریف لاتے اور ان میں سے کسی کے پاس جاتے، ایک دن حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور معمول سے زیادہ ٹھہرے، مجھے رشک ہوا تو میں نے اسکے متعلق دریافت کیا، مجھے بتایا گیا کہ ان کے پاس ان کی قوم کی کسی عورت نے تھوڑا سا شہد تحفۃ بھیجا تھا اس میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تھوڑا پلایا، تو میں نے کہا بخدا میں کچھ حیلہ کروں گی، میں نے سودہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ عنقریب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پاس تشریف لے جائیں گے جب تمہارے پاس آئیں تو کہنا کہ کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے پھر تجھ سے کہیں گے کہ نہیں تو کہنا پھر کس چیز کی بو آرہی ہے، آپ (یقینا) فرمائیں گے کہ مجھے حفصہ رضی اللہ عنہ زوجہا تھوڑا شہد پلایا ہے، تم جواب دینا کہ شاید مکھی نے عرفط کا رس چوسا ہوگا، میں بھی یہی کہوں گی اور اے صفیہ رضی اللہ عنہا! تم بھی یہی کہنا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، سودہ رضی اللہ عنہ کہنے لگیں کہ بخدا! نبی صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر تشریف لائے ہی تھے کہ میں نے تمہارے ڈر کے سبب سے وہ بات کہنی چاہی جس کا تم نے مجھے حکم دیا تھا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سودہ رضی اللہ عنہ کے قریب پہنچے تو سودہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ آپ نے فرمایا نہیں، سودہ نے عرض کیا پھر یہ کس چیز کی بو آرہی ہے؟ آپ نے فرمایا حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھے تھوڑا سا شہد پلایاہے، سودہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا شاید مکھیوں نے غرفط کا رس چوسا ہوگا جب آپ میرے پاس آئے تو میں نے بھی یہی کہا اور صفیہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے بھی یہی کہا، جب آپ دوبارہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو انہوں نے کہا یا رسول اللہ! کیا میں آپ کو شہد نہ پلاؤوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اسکی ضرورت نہیں، سودہ رضی اللہ عنہ کہنے لگیں بخدا! ہم نے اس کو آپ پر حرام کرادیا، میں نے سودہ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ سے کہا خاموش رہ (کہیں آپ کو خبر نہ ہوجائے) ۔
Narrated 'Aisha: Allah's Apostle was fond of honey and sweet edible things and (it was his habit) that after finishing the 'Asr prayer he would visit his wives and stay with one of them at that time. Once he went to Hafsa, the daughter of 'Umar and stayed with her more than usual. I got jealous and asked the reason for that. I was told that a lady of her folk had given her a skin filled with honey as a present, and that she made a syrup from it and gave it to the Prophet to drink (and that was the reason for the delay). I said, "By Allah we will play a trick on him (to prevent him from doing so)." So I said to Sada bint Zam'a "The Prophet will approach you, and when he comes near you, say: 'Have you taken Maghafir (a bad-smelling gum)?' He will say, 'No.' Then say to him: 'Then what is this bad smell which i smell from you?' He will say to you, 'Hafsa made me drink honey syrup.' Then say: Perhaps the bees of that honey had sucked the juice of the tree of Al-'Urfut.' I shall also say the same. O you, Safiyya, say the same." Later Sada said, "By Allah, as soon as he (the Prophet ) stood at the door, I was about to say to him what you had ordered me to say because I was afraid of you." So when the Prophet came near Sada, she said to him, "O Allah's Apostle! Have you taken Maghafir?" He said, "No." She said. "Then what is this bad smell which I detect on you?" He said, "Hafsa made me drink honey syrup." She said, "Perhaps its bees had sucked the juice of Al-'Urfut tree." When he came to me, I also said the same, and when he went to Safiyya, she also said the same. And when the Prophet again went to Hafsa, she said, 'O Allah's Apostle! Shall I give you more of that drink?" He said, "I am not in need of it." Sada said, "By Allah, we deprived him (of it)." I said to her, "Keep quiet." '
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ سَمِعَ الرَّبِيعَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ يَعْلَی بْنِ حَکِيمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِذَا حَرَّمَ امْرَأَتَهُ لَيْسَ بِشَيْئٍ وَقَالَ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ-
حسن بن صباح، ربیع بن نافع، معاویہ، یحیی بن ابی کثیر، یعلی بن حکیم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام قرار دے تو یہ کچھ بھی نہیں ہے اور کہا کہ تمہارے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں عمدہ نمونہ ہے۔
Narrated Said bin Jubair: that he heard Ibn 'Abbas saying, "If a man makes his wife unlawful for him, it does not mean that she is divorced." He added, "Indeed in the Apostle of Allah , you have a good example to follow."
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ زَعَمَ عَطَائٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَمْکُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْکَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَی إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ لَا بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَکَ إِلَی إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّهِ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِهِ لِقَوْلِهِ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًاقال ابوعبدالله المغافيرشبيه بالصمغ يکون فی الرمث فيه حلاوة اغفل الرمث اذا ظهرفيه وحدها مغفور ويقال مغاتير-
حسن بن محمد بن صباح، حجاج، ابن جریج، عطاء، عبید بن عمیر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زینب بنت جحش کے پاس ٹھہرتے اور انکے پاس شہد پیتے، تو میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں تو کہے کہ مجھے آپ کے منہ سے مغافیر کی بوآتی ہے، کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے چنانچہ آپ ان دونوں میں سے ایک کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے یہی عرض کیا، آپ نے فرمایا نہیں میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور اب کبھی نہیں پیوں گا، تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کیوں ایسی چیز کو اپنے اوپر حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لئے حلال کی ہے، اِنْ تَتُوْبَا اِلَى اللّٰهِ 66۔ التحریم : 4) تک اس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حفصہ رضی اللہ عنہا سے خطاب ہے، وَاِذْ اَسَرَّ النَّبِيُّ اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِه حَدِيْثًا 66۔ التحریم : 3) سے مراد آپ کا یہ قول ہے کہ میں نے تو شہد پیا ہے۔
Narrated 'Ubaid bin 'Umar: I heard 'Aisha saying, "The Prophet used to stay for a long while with Zanab bint Jahsh and drink honey at her house. So Hafsa and I decided that if the Prophet came to anyone of us, she should say him, "I detect the smell of Maghafir (a nasty smelling gum) in you. Have you eaten Maghafir?' " So the Prophet visited one of them and she said to him similarly. The Prophet said, "Never mind, I have taken some honey at the house of Zainab bint Jahsh, but I shall never drink of it anymore." So there was revealed: 'O Prophet ! Why do you ban (for you) that which Allah has made lawful for you . . . If you two (wives of Prophet) turn in repentance to Allah,' (66.1-4) addressing Aisha and Hafsa. 'When the Prophet disclosed a matter in confidence to some of his wives.' (66.3) namely his saying: But I have taken some honey."