آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ جس شخص نے کوئی قرض چھوڑا یا بچے چھوڑے تو میرے ذمہ ہیں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُؤْتَی بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّی عَلَيْهِ الدَّيْنُ فَيَسْأَلُ هَلْ تَرَکَ لِدَيْنِهِ فَضْلًا فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَکَ وَفَائً صَلَّی وَإِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَالَ أَنَا أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فَتَرَکَ دَيْنًا فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ-
یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کسی شخص کا جنازہ لایا جاتا تو آپ دریافت فرماتے کہ اس نے اپنے دین کی ادائیگی کے لئے اتنا مال چھوڑا یا نہیں کہ اس کا دین ادا ہوسکے؟ اگر آپ سے کہا جاتا کہ اس نے اتنا مال چھوڑا ہے کہ اسکا قرض ادا ہوجائے تو آپ اس پر نماز پڑھتے ورنہ آپ مسلمانوں سے فرماتے کہ اپنے بھائی پر نماز پڑھو، جب اللہ تعالیٰ نے آپ پر فتوحات کھولیں تو آپ نے فرمایا کہ میں مومنوں کا انکی ذات سے بھی زیادہ خیر خواہ ہوں اگر کوئی مسلمان مر گیا اور اس نے قرض چھوڑا تو اسکا میں ذمہ دار ہوں اور اگر مال چھوڑے تو وہ اسکے وارثوں کا ہے۔
Narrated Abu Huraira: A dead man in debt used to be brought to Allah's Apostle who would ask, "Has he left anything to re pay his debts?" If he was informed that he had left something to cover his debts the Prophet would offer the funeral prayer for him; otherwise he would say to the Muslims present there), "Offer the funeral prayer for your friend:"but when Allah helped the Prophet to gain victory (on his expeditions), he said, "I am closer to the Believers than themselves, so. if one of the Believers dies in debt, I will repay it, but if he leaves wealth, it will be for his heirs.