آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقام حجر میں قیام فرمانے کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحِجْرِ قَالَ لَا تَدْخُلُوا مَسَاکِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ أَنْ يُصِيبَکُمْ مَا أَصَابَهُمْ إِلَّا أَنْ تَکُونُوا بَاکِينَ ثُمَّ قَنَّعَ رَأْسَهُ وَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّی أَجَازَ الْوَادِيَ-
عبداللہ بن محمد عبدالرزاق معمر زہری سالم بن عبداللہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنگ تبوک کو جاتے ہوئے مقام حجر سے گزرے تو فرمایا یہ ظالموں کی زمین ہے جہاں ان کے گھر تھے خدا کی نافرمانی کی وجہ سے ان پر عذاب نازل کیا گیا تم اس طرف مت جاؤ ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب آجائے لہذا اس مقام سے روتے ہوئے گزرو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کو چھپا لیا اور تیزی کے ساتھ اس جگہ نکل گئے۔
Narrated Ibn Umar: When the Prophet passed by Al-Hijr, he said, "Do not enter the dwelling places of those people who were unjust to themselves unless you enter in a weeping state lest the same calamity as of theirs should befall you." Then he covered his head and made his speed fast till he crossed the valley.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْن بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِ الْحِجْرِ لَا تَدْخُلُوا عَلَی هَؤُلَائِ الْمُعَذَّبِينَ إِلَّا أَنْ تَکُونُوا بَاکِينَ أَنْ يُصِيبَکُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ-
یحیی بن بکیر مالک عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجر کے مقام میں مسلمانوں سے فرمایا اس جگہ یہاں کے لوگوں پر عذاب نازل ہوا تھا روتے ہوئے جلدی اور خدا کا خوف کرتے گزر جاؤ ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی وہی عذاب نازل ہوجائے جو ان پر ہوا تھا۔
Narrated Ibn Umar: Allah's Apostle said to his companions who were at Al-Hijr, "Do not enter upon these people who are being punished, except in a weeping state, lest the same calamity as of theirs should befall you..."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ ذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ فَقُمْتُ أَسْکُبُ عَلَيْهِ الْمَائَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذَهَبَ يَغْسِلُ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ عَلَيْهِ کُمُّ الْجُبَّةِ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ جُبَّتِهِ فَغَسَلَهُمَا ثُمَّ مَسَحَ عَلَی خُفَّيْهِ-
یحیی بن بکیر لیث عبدالعزیز بن ابی سلمہ سعد بن ابراہیم نافع ابن جبیر عروہ بن مغیرہ حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (ایک بار) رفع حاجت کے لئے تشریف لے گئے واپس آئے تو میں وضو کے لئے پانی ڈالنے لگا آپ نے منہ کو دھویا پھر کہنیوں تک ہاتھ دھوئے مگر آستین تنگ تھی اس لئے دونوں ہاتھ باہر نکال لئے تھے پھر موزوں پر مسح کیا عروہ کہتے ہیں کہ میرے والد مغیرہ نے یہ جنگ تبوک کا واقعہ بیان کیا تھا۔
Narrated Urwa bin Al-Mughira: Al-Mughira bin Shu'ba, said, "The Prophet went out to answer the call of nature and (when he had finished) I got up to pour water for him." I think that he said that the event had taken place during the Ghazwa of Tabuk. Al-Mughira added. "The Prophet washed his face, and when he wanted to wash his forearms, the sleeves of his cloak became tight over them, so he took them out from underneath the cloak and then he washed them (i.e. his forearms) and passed wet hands over his Khuffs."
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَی عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوکَ حَتَّی إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِينَةِ قَالَ هَذِهِ طَابَةُ وَهَذَا أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ-
خالد بن مخلد سلیمان عمرو بن یحیی عباس بن سہل بن سعد حضرت ابی حمید ساعدی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ تبوک سے واپس جب مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ طابہ آ گیا (مدینہ کا نام اور یہ کوہ احد ہے جو کہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔
Narrated Abu Humaid: We returned in the company of the Prophet from the Ghazwa of Tabuk, and when we looked upon Medina, the Prophet said, "This is Taba (i.e. Medina), and this is Uhud, a mountain that loves us and is loved by us."
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَعَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوکَ فَدَنَا مِنْ الْمَدِينَةِ فَقَالَ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا کَانُوا مَعَکُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ قَالَ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ حَبَسَهُمْ الْعُذْرُ-
احمد بن محمد عبداللہ بن مبارک حمید طویل حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم جنگ تبوک سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ لوٹے آ رہے تھے تو مدینہ کے قریب پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو مدینہ میں رہ کر بھی ہر جگہ تمہارے ساتھ رہے لوگوں نے تعجب سے عرض کیا یا رسول اللہ مدینہ میں رہ کر؟ فرمایا ہاں! وہ اپنے (سچے) عذر کی وجہ سے رہ گئے تھے (گویا ان کے دل تمہارے ساتھ تھے) ۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle returned from the Ghazwa of Tabuk, and when he approached Medina, he said, "There are some people in Medina who were with you all the time, you did not travel any portion of the journey nor crossed any valley, but they were with you they (i.e. the people) said, "O Allah's Apostle! Even though they were at Medina?" He said, "Yes, because they were stopped by a genuine excuse."