آزاد کردہ غلام کی میراث کی شرط مقرر کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَتْنِي بَرِيرَةُ فَقَالَتْ کَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَی تِسْعِ أَوَاقٍ فِي کُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقَالَتْ إِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ وَيَکُونَ وَلَاؤُکِ لِي فَعَلْتُ فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَی أَهْلِهَا فَقَالَتْ لَهُمْ فَأَبَوْا عَلَيْهَا فَجَائَتْ مِنْ عِنْدِهِمْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ عَرَضْتُ ذَلِکِ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَکُونَ الْوَلَائُ لَهُمْ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْ عَائِشَةُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ خُذِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمْ الْوَلَائَ فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ فَفَعَلَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ مَا کَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ کَانَ مِائَةَ شَرْطٍ قَضَائُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ وَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ-
اسماعیل ، مالک، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ بریرہ میرے پاس آئیں اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں نے اپنے مالکوں سے نو اوقیہ پر آزاد ہونے کا معاہدہ کیا، ایک اوقیہ ہر سال ادا کرتی رہوں گی، آپ میری مدد کیجئے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا اگر وہ لوگ چاہیں کہ میں انہیں یکمشت تمہاری سب قیمت دے دوں، اور تمہاری میراث میرے لیے ہو، تو میں یہ کر سکتی ہوں اس پر بریرہ نے اپنے مالکوں کے پاس جا کر ان سے کہا مگر انہوں نے نہ مانا پھر وہاں سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی بیٹھے ہوئے تھے بریرہ نے کہا میں نے آپ کی وہ بات ان سے کہی تھی مگر وہ بغیر شرط کے نہیں مانتے، حضور اس بات کو سن رہے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ سے پورا واقعہ بیان کردیا، آپ نے فرمایا تم بریرہ کو مول لے لو، اور ولاء کی شرط انہیں کیلئے رہنے دو اس لئے کہ ولاء تو اسی کو ملے گی، جو آزاد کرے پس حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ایسا ہی کیا اس کے بعد آپ نے لوگوں میں کھڑے ہو کر اللہ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا کہ آزاد کردہ غلام کی میراث کی بابت لوگ ایسی شرطیں لگاتے ہیں، جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں، یاد رکھو جو شرط کتاب اللہ میں نہ ہو، وہ باطل ہے، اللہ کا فیصلہ بہت سچا اور اللہ کی شرط بہت مضبوط ہے، اور ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔
Narrated Urwa: Aisha said, "Buraira came to me and said, 'My people (masters) have written the contract for my emancipation for nine Awaq ) of gold) to be paid in yearly installments, one Uqiyya per year; so help me." Aisha said (to her), "If your masters agree, I will pay them the whole sum provided the Wala will be for me." Buraira went to her masters and told them about it, but they refused the offer and she returned from them while Allah's Apostles was sitting. She said, "I presented the offer to them, but they refused unless the Wala' would be for them." When the Prophet heard that and 'Aisha told him about It, he said to her, "Buy Buraira and let them stipulate that her Wala' will be for them, as the Wala' is for the manumitted." 'Aisha did so. After that Allah's Apostle got up amidst the people, Glorified and Praised Allah and said, "What is wrong with some people who stipulate things which are not in Allah's Laws? Any condition which is not in Allah's Laws is invalid even if there were a hundred such conditions. Allah's Rules are the most valid and Allah's Conditions are the most solid. The Wala is for the manumitted."
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مَرَّارُ بْنُ حَمُّويَهْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی أَبُو غَسَّانَ الْکِنَانِيُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا فَدَعَ أَهْلُ خَيْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَامَ عُمَرُ خَطِيبًا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عَامَلَ يَهُودَ خَيْبَرَ عَلَی أَمْوَالِهِمْ وَقَالَ نُقِرُّکُمْ مَا أَقَرَّکُمْ اللَّهُ وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ خَرَجَ إِلَی مَالِهِ هُنَاکَ فَعُدِيَ عَلَيْهِ مِنْ اللَّيْلِ فَفُدِعَتْ يَدَاهُ وَرِجْلَاهُ وَلَيْسَ لَنَا هُنَاکَ عَدُوٌّ غَيْرَهُمْ هُمْ عَدُوُّنَا وَتُهْمَتُنَا وَقَدْ رَأَيْتُ إِجْلَائَهُمْ فَلَمَّا أَجْمَعَ عُمَرُ عَلَی ذَلِکَ أَتَاهُ أَحَدُ بَنِي أَبِي الْحُقَيْقِ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتُخْرِجُنَا وَقَدْ أَقَرَّنَا مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَامَلَنَا عَلَی الْأَمْوَالِ وَشَرَطَ ذَلِکَ لَنَا فَقَالَ عُمَرُ أَظَنَنْتَ أَنِّي نَسِيتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ بِکَ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنْ خَيْبَرَ تَعْدُو بِکَ قَلُوصُکَ لَيْلَةً بَعْدَ لَيْلَةٍ فَقَالَ کَانَتْ هَذِهِ هُزَيْلَةً مِنْ أَبِي الْقَاسِمِ قَالَ کَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ فَأَجْلَاهُمْ عُمَرُ وَأَعْطَاهُمْ قِيمَةَ مَا کَانَ لَهُمْ مِنْ الثَّمَرِ مَالًا وَإِبِلًا وَعُرُوضًا مِنْ أَقْتَابٍ وَحِبَالٍ وَغَيْرِ ذَلِکَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَحْسِبُهُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَصَرَهُ-
ابو احمد، محمد بن یحیی ، ابوغسان کنانی، مالک، نافع، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب خیبر والوں نے مار کر میرے ہاتھ پاؤں توڑ ڈالے تو ان کے بعد ایک دن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھڑے ہو کر ایک تقریر کے دوران میں کہا کہ بے شک رسول اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں سے ان کے مالوں کی بابت ایک معاملہ کیا تھا، اور فرمایا تھا کہ جب تک اللہ تم کو قائم رکھے گا ہم بھی تم کو قائم رکھیں گے، اور یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی جائیداد پر گئے تھے، جہاں ان پر شب کے وقت ظلم کیا گیا، اور ان کے ہاتھ پاؤں توڑ دیئے گئے، انہوں نے کہا ان یہودیوں کے علاوہ کوئی ہمارا دشمن وہاں نہیں ہے ہمارا شبہ انہیں پر ہے اور اب میں ان کو جلا وطن کردینا مناسب سمجھتا ہوں، جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس بات کا مضبوط ارادہ کر لیا، تو ابوحقیق یہودی کے خاندان میں سے ایک آدمی آیا، اور کہا کہ امیرالمومنین آپ ہم کو نکال رہے ہیں، حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں برقرار رکھا اور یہاں کی جائیداد کی بابت ہم سے معاملہ کیا اور اس بات کی ہمارے لئے شرط کردی تھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تم یہ سمجھ رہے ہو کہ میں حضور کا یہ قول بھول گیا جو تجھ سے فرمایا گیا تیرا کیا حال ہوگا جب تو خیبر سے نکالا جائے گا تیرا اونٹ تجھے لئے راتوں رات پھرے گا، اس نے کہا یہ تو ابوالقاسم کا مذاق تھا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اے خدا کے دشمن تو جھوٹ بولتا ہے پھر اس کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکال دیا اور جو کچھ میوہ جات اونٹ اسباب عماریاں اور رسیاں وغیرہ ان کی تھیں ان کی قیمت دے دی، اس کو حماد بن سلمہ نے بھی روایت کیا، انہوں نے عبیداللہ سے روایت کیا، میں گمان کرتا ہوں کہ انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مختصر طور پر یہی روایت بیان کی۔
Narrated Ibn Umar: When the people of Khaibar dislocated Abdullah bin Umar's hands and feet, Umar got up delivering a sermon saying, "No doubt, Allah's Apostle made a contract with the Jews concerning their properties, and said to them, 'We allow you (to stand in your land) as long as Allah allows you.' Now Abdullah bin Umar went to his land and was attacked at night, and his hands and feet were dislocated, and as we have no enemies there except those Jews, they are our enemies and the only people whom we suspect, I have made up my mind to exile them." When Umar decided to carry out his decision, a son of Abu Al-Haqiq's came and addressed 'Umar, "O chief of the believers, will you exile us although Muhammad allowed us to stay at our places, and made a contract with us about our properties, and accepted the condition of our residence in our land?" 'Umar said, "Do you think that I have forgotten the statement of Allah's Apostle, i.e.: What will your condition be when you are expelled from Khaibar and your camel will be carrying you night after night?" The Jew replied, "That was joke from Abu-l-Qasim." 'Umar said, "O the enemy of Allah! You are telling a lie." 'Umar then drove them out and paid them the price of their properties in the form of fruits, money, camel saddles and ropes, etc."