حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا ذکر

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ قَالا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم حَتَّی انْتَفَخَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ أَتَتَکَلَّفُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَفَلا أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا-
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر لمبی نفلیں پڑھتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک ورم کر گئے تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر مشقت برداشت کرتے ہیں حالانکہ حق تعالیٰ جل شانہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اول و آخر کے سب گناہ بخش دئیے ہیں ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ( کہ جب حق تعالیٰ جل شانہ نے مجھ پر اتنا انعام فرمایا) تو کیا میں اس کا شکر ادا نہ کروں ؟۔
Mughirah bin Shu'bah Radiyallahu 'Anhu reports that Rasuluilah Sallallahu 'Alayhi Wasallam performed such lengthy nafl prayers, that his mubaarak legs became swollen. The Sahaabah said : "You undergo such great difficulties, where Allah had forgiven your past and the future sins."Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam said: "(When Allah Ta'aala has blessed me so much) should I not be a grateful servant?"
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يُصَلِّي حَتَّی تَرِمَ قَدَمَاهُ قَالَ فَقِيلَ لَهُ أَتَفْعَلُ هَذَا وَقَدْ جَائَکَ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَی قَدْ غَفَرَ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَفَلا أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اس درجہ نوافل پڑھا کرتے تھے کہ پاؤں پر ورم ہو جاتا تھا کسی نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اگلے پچھلے سب گناہوں کی معافی کی بشارت نازل ہو چکی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس درجہ کیوں مشقت برداشت فرماتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں شکر گزار بندہ نہ بنوں ؟۔
Abu Hurayrah Radiyallahu 'Anhu says: "Rasulullah Sallallhu 'Alayhi Wasallam performed so many nawaafil prayers that his legs swelled. Someone said to him, you take so many pains, wheras you have been given the good news that your past and present sind have been forgiven? He replied: "Should I not be grateful servant".
حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرَّمْلِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي يَحْيَی بْنُ عِيسَی الرَّمْلِيُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يَقُومُ يُصَلِّي حَتَّی تَنْتَفِخَ قَدَمَاهُ فَيُقَالُ لَهُ يَا رَسُولَ اللهِ تَفْعَلُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَفَلا أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا-
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی طویل نماز پڑھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک ورم کر آتے آپ صلی اللہ سے عرض کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی طویل نماز پڑھتے ہیں حالانکہ آپ کے سب اگلے اور پچھلے گناہ معاف ہو چکے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں ؟۔
It is also narrated from Abu Hurayrah Radiyallahu 'Anhu that Rasulullah Sallallhu 'Alayhi Wasallam performed such a long salaah that his mubaarak legs became swollen. He was asked: "You perform such long prayers, whereas all your past and future sins have been forgiven?. "Rasulullah Sallallhu 'Alayhi Wasallam replied: "Should I not be an appreciative servant?".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم بِاللَّيْلِ فَقَالَتْ کَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ ثُمَّ يَقُومُ فَإِذَا کَانَ مِنَ السَّحَرِ أَوْتَرَ ثُمَّ أَتَی فِرَاشَهُ فَإِذَا کَانَ لَهُ حَاجَةٌ أَلَمَّ بِأَهْلِهِ فَإِذَا سَمِعَ الأَذَانَ وَثَبَ فَإِنْ کَانَ جُنُبًا أَفَاضَ عَلَيْهِ مِنَ الْمَائِ وَإِلا تَوَضَّأَ وَخَرَجَ إِلَی الصَّلاةِ-
اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز یعنی تہجد اور وتر کے متعلق استفسار کیا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا معمول تھا انہوں نے فرمایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم (عشاء کی نماز کے بعد) شب کے نصف اول میں استراحت فرماتے تھے اس کے بعد تہجد پڑھتے تھے۔ یہاں تک کہ اخیر شب ہوجاتی تب وتر پڑھتے۔ اس کے بعد اپنے بستر پر تشریف لے آتے۔ اگر رغبت ہوتی تو اہل کے پاس تشریف لے جاتے یعنی صحبت کرتے پھر صبح کی اذان کے بعد فوراً اٹھ کر اگر غسل کی ضرورت ہوتی تو غسل فرماتے ورنہ وضو فرما کر نماز کے لئے تشریف لے جاتے۔
Aswad bin Yazeed Radiyallahu 'Anhu says he enquired from 'Aayeshah Radiyallahu 'Anha regarding the salaah of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam at night. She replied: "Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam slept (after 'eshaa) for the first half portion of the night. He then awakened (and performed the tahajjud prayers) till the time of suhur (sehri), thereafter he performed the witr salaah. He then went to his bed. If he had a desire, he went to his wife. When he heard the adhaan, he got up. If he was in a state of janaabah (requiring ghusl) he performed ghusl. If not, he performed wudu and went for salaah".
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ )ح( وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ کُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ وَهِيَ خَالَتُهُ قَالَ فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم فِي طُولِهَا فَنَامَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم حَتَّی إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم فَجَعَلَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الآيَاتِ الْخَوَاتِيمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قَامَ إِلَی شَنٍّ مُعَلَّقٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِهِ فَوَضَعَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يَدَهُ الْيُمْنَی عَلَی رَأْسِي ثُمَّ أَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَی فَفَتَلَهَا فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ قَالَ مَعْنٌ سِتَّ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَوْتَرَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّی جَائَهُ الْمُؤَذِّنُ فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الصُّبْحَ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک رات (لڑکپن میں) اپنی خالہ حضرت میمونہ (ام المومنین رضی اللہ عنہا) کے یہاں سویا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اہل تکیہ کے طولانی حصہ پر سر رکھے ہوئے تھے اور میں تکیہ کے چوڑائی پر سر رکھے ہوئے تھا (قاضی عیاض وغیرہ حضرات نے بجائے تکیہ کے بسترے کا ترجمہ فرمایا ہے لیکن جب کہ لفظ کا اصل ترجمہ تکیہ ہی ہے اور تکیہ مراد لینے میں کوئی بُعد بھی نہیں تو پھر بستر مراد لینے کی ضرورت نہیں ہے کہ مثلا تکیہ لمبائی پر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سر مبارک رکھ کر قبلہ کی طرف منہ کر کے لیٹ گئے اور ابن عباس تکیہ کے چوڑان پر سر رکھ کر (یعنی قبلہ کی طرف سر رکھ کر لیٹ گئے ہوں) حضور اقدس صلی اللہ (اپنی اہلیہ سے تھوڑی باتیں فرمانے کے بعد) سو گئے اور تقریباً سو گئے اور تقریبا نصف رات ہونے پر یا اس سے کچھ پہلے بیدار ہوئے اور اپنے چہرہ مبارک پر ہاتھ پھیر کر نیند کے آثار کو دور فرمانے لگے اور پھر سورت آل عمران کے اخیر رکوع ان فی خلق السموات والارض کو تلاوت فرمایا (علماء کہتے ہیں کہ جاگنے کے بعد تھوڑا سا قرآن شریف پڑھ لینا چاہئے کہ اس سے نشاط پیدا ہوتا ہے اور ان آیات کا پڑھنا مستحب ہے) اس کے بعد مشکیزہ کی طرف جو پانی سے بھرا ہوا لٹک رہا تھا تشریف لے گئے اور اس سے (برتن میں پانی لے کر) وضو کیا اور نماز کی نیت باندھ لی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں بھی وضو کر کے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے (بائیں جانب) برابر کھڑا ہوگیا، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس لئے کہ مقتدی کو دائیں جانب کھڑا ہونا چاہئے) میرے سر پر دست مبارک رکھ کر میرا کان مروڑا (تنبیہ کے لئے ایسا کیا ہو اور ایک روایت میں ہے کہ اونگھنے لگا تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا کان پکڑا) ایک روایت میں ہے کہ کان پکڑ کر دائیں جانب کو کھینچا تاکہ سنت کے موافق امام کے دائیں جانب کھڑے ہوجائیں پھر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم دو دو رکعت پڑھتے رہے۔ معن رضی اللہ عنہ جو اس کے راوی ہیں وہ کہتے ہیں کہ چھ مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دو رکعت پڑھی ہوگی۔ ملا علی قاری نے لکھا ہے کہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے نزدیک تہجد کی بارہ رکعتیں ہیں) پھر وتر پڑھ کر لیٹ گئے صبح نماز کے لئے جب بلال بلانے آئے تو دو رکعت سنت مختصر قرات سے پڑھ کر صبح کی نماز کے لئے تشریف لے گئے ۔
Ibn 'Abbaas Radiyallahu 'Anhu reports that he once slept at the house of his aunt Maymunah (during his childhood). She slept on the width of the cushion and Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallarn slept on the length of the cushion. (Qaadi 'Iyaad and others have translated pillow as a bed. When the original word means pillow and it is possible to use it in such a manner, it is not necessary to translate it as a bed. For instance, Sayyidina Rasulullah Saliallahu 'Alayhi Wasallam must have slept on the length of the pillow facing the qiblah, and Sayyidina Ibn 'Abbaas Radiyallahu 'Anhu on the breadth of it, putting his head on the qiblah side). Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam (after having a little conversation with his wife) slept till the middle of the night, or till a little before that. Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam then awakened and began wiping off the signs of sleep from his face. He then recited the last ten aayaat of Surah Aali 'Imraan (Inna fi khalqis samaawaati wal ard). (The 'ulama say a little of the Qur-aan should be recited after awakening, as this creates strength and it is mustahab to recite these aayaat). He got up and went to a leather bag that was hanging and (took water in a utensil from it) performed wudu from it. He then commenced his salaah. 'Abdullah bin 'Abbaas Radiyallahu 'Anhu says: 'I also got up (performed wudu) and stood next to-him (on his left). Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam put his right hand on my head and caught my ear and twisted it (A muqtadi should stand on the right side of an Imaam. The ear was twisted to remind him. In one narration it is stated that, I began to sleep, so Sayyidina Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam caught my ear. In another narration it is stated he caught my ear and pulled me to his right side, so that I might stand on the right according to the sunnah). He performed two rak'ahs, then two rak'ahs, then two rak'ahs, then two, rak'ahs, then two rak'ahs, then two rak'ahs. Ma'n (a narrator of this hadith) says Rasulullah Sallallahu'Alayhi Wasallam recited two two rak'ahs six times (the total of twelve rak'ahs. Mulla 'Ali Qaari has written that according to the madh-hab of Imaam Aa'zam Abu Hanifah, in tahajjud prayers there are twelve rak'ahs). He then performed the witr salaah and slept. When the mu-adh-dhin (Sayyidina Bilaal Radiyallahu'Anhu) came to him, he got up and recited two short rak'ahs and went for the fajr salaah.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً-
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تہجد (مع وتر کبھی) تیرہ رکعت پڑھا کرتے تھے۔
Ibn 'Abbaas Radiyallahu 'Anhu says: "Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam sometimes performed 13 rak'ahs of tahajjud (including witr)".
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم کَانَ إِذَا لَمْ يُصَلِّ بِاللَّيْلِ مَنَعَهُ مِنْ ذَلِکَ النَّوْمُ أَوْ غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ صَلَّی مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَکْعَةً-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ جب کبھی کسی عارض کی وجہ سے رات کو تہجد نہیں پڑھ سکتے تھے تو دن میں چاشت کے وقت بارہ رکعتیں پڑھ لیا کرتے تھے۔
'Aayeshah Radiyallahu 'Anha reports that whenever Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam could not perform the tahajjud because of some reason. He performed twelve rak'ahs in the day (at the time of chaasht-before midday).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم قَالَ إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيَفْتَتِحْ صَلاتَهُ بِرَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا کہ جب رات کو تہجد کے لئے اٹھو تو شروع میں اول دو مختصر رکعتیں پڑھ لو۔
Abu Hurayrah Radiyallahu 'Anhu says that Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam said: "When one awakens at night (for-tahajjud salaah), two short rak'ahs should, be performed at the beginning".
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ )ح( وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُ قَالَ لأَرْمُقَنَّ صَلاةَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم فَتَوَسَّدْتُ عَتَبَتَهُ أَوْ فُسْطَاطَهُ فَصَلَّی رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم رَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَهُمَا دَونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا ثُمَّ أَوْتَرَ فَذَلِکَ ثَلاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً-
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک دن یہ ارادہ کیا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو آج غور سے دیکھوں گا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکان یا خیمہ کی چوکھٹ پر سر رکھ کر لیٹ گیا (تاکہ غور سے دیکھتا رہوں) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اول دو مختصر رکعتیں پڑھیں ۔ اس کے بعد طویل طویل دو دو رکعتیں پڑھیں (تین دفعہ طول کا لفظ اس کی زیادتی طول بیان کرنے کے لئے فرمایا) پھر ان سے مختصر دو رکعتیں پڑھیں پھر ان سے بھی مختصر دو رکعتیں پڑھیں پھر وتر پڑھے یہ سب تیرہ رکعتیں ہوئی۔
Zayd bin Khaalid Al-Juhani Radiyallahu 'Anhu says: "I once made up my mind that today I will closely study how Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam performed his prayers. I lay down on the threshold of the house or a tent of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam (so that I may have a chance to observe with close attention). Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam first performed two short rak'ahs. After that he performed long, long, long rak'ahs. (Long is mentioned thrice because of the lengthy periods spent in the rak'ahs). He then performed two rak'ahs shorter than the previous one's. Then performed two rak'ahs shorter than that. And again performed two rak'ahs shorter than the previous one. He again performed two rak'ahs shorter than that. He then performed the witr. All these (amounted to) thirteen rak'ahs".
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ کَيْفَ کَانَتْ صَلاةُ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم لِيَزِيدَ فِي رَمَضَانَ وَلا فِي غَيْرِهِ عَلَی إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا لا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا لا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاثًا قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلا يَنَامُ قَلْبِي-
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں تہجد کی کتنی رکعتیں پڑھتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ( گویا آٹھ رکعت تہجد اور تین رکعت وتر چنانچہ خود اس کی تفصیل فرماتی ہیں) کہ اول چار رکعت پڑھتے تھے یہ نہ پوچھ کہ وہ کتنی طویل ہوتی تھیں اور کس عمدگی کے ساتھ بہترین حالت یعنی خشوع وخضوع سے پڑھی جاتی تھیں اسی طرح پھر چار رکعت اور پڑھتے ان کی بھی لمبائی اور عمدگی کا حال کچھ نہ پوچھ۔ پھر تین رکعات پڑھتے تھے یعنی وتر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر سے پہلے سو جاتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن دل جاگتا رہتا ہے۔ (یہ انبیاء علیہم السلام کا خاصہ ہے کہ ان کے قلوب جاگتے رہتے ہیں )۔
Abi Salamah bin 'Abdurrahmaan Radiyallahu 'Anhu says he asked 'Aayesha Radiyallahu 'Anha "How was the salaah (how many rak'ah tahajjud was performed) of Rasulullah Sallallahu Alayhi Wasallam in Ramadaan? "She replied: "Rasulullah Sallallhu 'Alayhi Wasallam did not perform more than eleven rak'ahs during Ramadhaan or after Ramadhaan. (Eight rak'ahs tahajjud and three rak'ahs witr). He performed four rak'ahs. Do not ask of its length or how wounderfully (i.e. with humbellness and concentration) it was performed. In the same manner he performed four more rak'ahs. In the same manner he again performed four rak'ahs, and do not ask of its length or how wounderfully it was performed. After that he performed three rakahs witr". Aayesha Radiyallahu 'Anha says "I said: "O Messenger of Allah. Do you sleep before you perform witr?" He repiled: "O Aayesha, my eyes sleep, but my heart remains awake". (This is a special gift to the ambiyah (prophets) that their hearts remain awake at all times)
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم کَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ فَإِذَا فَرَغَ مِنْهَا اضْطَجَعَ عَلَی شِقِّهِ الأَيْمَنِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ نَحْوَهُ )ح( وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ نَحْوَهُ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعت پڑھا کرتے تھے جس میں ایک رکعت وتر ہوتی تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹتے تو اپنی دائیں کروٹ پر آرام فرماتے۔
'Aayesh Radiyallahu 'Anha say "Rasulullah Sallallhu 'Alayhi Wasallam performed eleven rak'ahs at night, of which one was a rak'ah of witr. When he completed this he slept on the right side".
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَکَعَاتٍ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنِ الأَعْمَشِ نَحْوَهُ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو رکعات پڑھتے تھے ۔
'Aayeshah Radiyallahu 'Anha reports that: "Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam performed nine rak'ahs at night".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم مِنَ اللَّيْلِ قَالَ فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلاةِ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ ذُو الْمَلَکُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْکِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ الْبَقَرَةَ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعَهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَکَانَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَکَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُکُوعِهِ وَکَانَ يَقُولُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ فَکَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَکَانَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَی سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَی ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَکَانَ مَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنَ السُّجُودِ وَکَانَ يَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي حَتَّی قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَائَ وَالْمَائِدَةَ أَوِ الأَنْعَامَ شُعْبَةُ الَّذِي شَکَّ فِي الْمَائِدَةِ وَالأَنْعَامِ-
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک رات حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ( بعض روایات میں آیا ہے کہ یہ قصہ رمضان المبارک کی رات کا تھا اس لئے محتمل ہے کہ یہ تہجد کی نماز ہو یا تراویح ہو) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع فرما کر یہ دعا پڑھی۔ اللہ اکبر ذوالملکوت والجبروت والکبریاء والعظمة (اللہ جل جلالہ عم نوالہ کی ذات و صفات سب سے برتر ہے وہ ایسی ذات ہے جو بڑی بادشاہت والی ہے۔ بڑے غلبہ والی ہے بڑائی اور بزرگی وعظمت والی ذات ہے) پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( سورت فاتحہ پڑھ کر) سورت بقرہ تلاوت فرمائی پھر رکوع کیا۔ یہ رکوع قیام ہی جیسا تھا ( اس کے دو مطلب علماء فرماتے ہیں اور دونوں محتمل ہیں ایک تو یہ کہ رکوع تقریبا اتنا ہی طویل تھا کہ جتنا قیام۔ یعنی اگر قیام مثلا ایک گھنٹہ کا تھا تو تقریبا ایک ہی گھنٹہ کا رکوع بھی تھا۔ اس قول کے موافق اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر رکوع سجدہ نماز میں معمول سے زیادہ لمبا ہو جائے تو نماز ہو جاتی ہے۔ دوسرے یہ کہ جیسے قیام معمول سے زائد تھا۔ ایسے ہی یہ رکوع بھی معمول رکوع سے طویل تھا ۔ اس صورت میں قیام کے ایک گھنٹہ ہونے کی صورت میں رکوع اگر پندرہ منٹ کا بھی ہوگیا تو اس حدیث کا مصداق بن گیا۔ اس قول کے موافق نماز اپنے عام معمول کے موافق رہی یعنی جو رکن لمبا ہوتا ہے جیسا کھڑا ہونا وہ لمبا رہا اور جو مختصر ہوتا تھا جیسے رکوع یا سجدہ وہ مختصر رہا البتہ ہر رکن عام نمازوں کے اعتبار سے بڑھا ہوا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اس رکوع میں سبحان ربی العظیم سبحان ربی العظیم فرماتے رہتے۔ پھر رکوع سے سر مبارک اٹھا کر کھڑے ہوئے اور یہ کھڑا ہونا بھی رکوع ہی جیسا تھا۔ اس وقت لربی الحمد لربی الحمد فرماتے رہے پھر سجدہ ادا کیا اور وہ سجدہ بھی کھڑے ہونے کے برابر ہی تھا۔ اس میں سبحان ربی الاعلی سبحان ربی الاعلیٰ فرماتے رہے پھر سجدہ سے اٹھ کر بیٹھے یہ بھی سجدہ کی طرح طویل تھا اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم رب اغفر لی رب اغفرلی فرماتے رہے۔ غرض سورت نساء، سورت مائدہ یا سورت انعام راوی کو ان اخیر کی دو سورتوں میں شک ہو گیا ہے کہ کونسی تھی لیکن اول کی تین محقق ہیں ۔ غرض تینوں سورتیں وہ اور ان دونوں میں سے ایک سورت یہ چاروں سورتیں تلاوت فرمائیں۔
Hudhayfah bin Al Yamaan Radiyallahu 'Anhu says he performed salaah with Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam one night. (It has been reported in a few narrations that this incident took place during a night of Ramadaan. It is possible that this was tahajjud or Taraweeh salaah). After commencing the salaah he recited: Allahu Akbar, dhul malakuti wal jabaruti wal kibri-yaa-i wal a-za-mati Translation: Allah is supreme! Lord of Dominion, Power, Majesty, and Magnificence. He then recited (after the Faatihah) Surah Baqarah, and performed ruku'. The length of the ruku' was as long as the qiyaam (standing posture). (The 'ulama give two meanings to this and both are possible. The first is that the ruku' was as long as the qiyaam. For example, if the qiyaam was for one hour, the ruku' was also for about one hour. Accordingly, this mas-alah is established, that if the ruku' and sajdah are longer than normal, the salaah will be valid. The second is that the qiyaam was longer than normal. In this instance if the qiyaam was for an hour, and the ruku' for fifteen minutes, then too it will be truly explaining this hadith. According to this saying the salaah remains in the normal manner. i.e. a fundamental action of salaah that was long, like qiyaam, remained long. And those that were short, like ruku' or sajdah, remained short. But certainly every fundamental action was longer than normal). Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam repeated: Subhaana rabbiyal azimi-Subhaana rabbiyal azimi Translation: Glory be to my Lord the Magnificient. He lifted his head from the ruku' and stood. This standing was also long like that of the ruku'. At this moment he repeated: Li rabbiyal hamdu-Li rabbiyal hamdu. Translation: All praises are for my Lord. All praises are for my Lord. He then performed the sajdah. The sajdah was as long as the qawmah (standing in between the ruku' and sajdah). and he recited: Subhaana rabbiyal aa'laa-Subhaana rabbiyal aa'laa Translation: Glory be to my Lord the Exalted. Glory be to my Lord the Exalted. He then sat up from the sajdah. This sitting was also long as that of the sajdah. Here he repeated: Rabbigh-fir lee-Rabbig-fir lee Translation: O Lord forgive me. O Lord forgive me. Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam recited in this salaah Surah Baqarah, Surah Aali 'Imraan, Surah Nisaa, Surah Maa-idah or Surah An'aam. The narrator (Sayyidina Shu'ba Radiyallahu'Anhu) is in doubt regarding the last two surahs, whether is it Maa-idah or An'aam.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيِّ عَنْ أَبِي الْمُتَوَکِّلِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَامَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم بِآيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ لَيْلَةً-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات تہجد میں صرف ایک ہی آیت کا تکرار فرماتے رہے۔
'Aayeshah Radiyallahu 'Anha says: "Once at night (salaah time), Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam kept on repeating one aayah."
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ صَلَّيْتُ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا حَتَّی هَمَمْتُ بِأَمْرِ سُوئٍ قِيلَ لَهُ وَمَا هَمَمْتَ بِهِ قَالَ هَمَمْتُ أَنْ أَقْعُدَ وَأَدَعَ النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الأَعْمَشِ نَحْوَهُ-
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک شب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا طویل قیام فرمایا کہ میں نے ایک برے کام کا ارادہ کر لیا کسی نے پوچھا کہ کس کام کا ارادہ کر لیا کہنے لگے کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں بیٹھ جاؤں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا چھوڑ دوں ۔
'Abdullah bin Mas'ud Radiyallahu 'Anhu reports: "Once at night I performed salaah with Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam. Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam stood for such a long time that I intended to commit an evil deed". Someone asked him what deed did you intend to commit? He replied. "To sit down and leave Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam alone".
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم کَانَ يُصَلِّي جَالِسًا فَيَقْرَأُ وَهُوَ جَالِسٌ فَإِذَا بَقِيَ مِنْ قِرَائَتِهِ قَدْرُ مَا يَکُونُ ثَلاثِينَ أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً قَامَ فَقَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ ثُمَّ رَکَعَ وَسَجَدَ ثُمَّ صَنَعَ فِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِکَ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ( زمانہ ضعف میں) نوافل میں قرآن شریف چونکہ زیادہ پڑھتے تھے اس لئے بیٹھ کر تلاوت فرماتے اور رکوع میں تشریف لے جاتے اور کھڑے ہونے کی حالت میں رکوع فرماتے پھر سجدہ کرتے اور اسی طرح دوسری رکعت ادا فرماتے۔
'Aayeshah Radiyallahu 'Anha says: "Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam Performed salaah (in old age) in a sitting posture (due to reciting lengthy portions) When about thirty or forty aayaat were left he stood up and recited (completed) these. He then performed the ruku' and sajdah. He did the same in the second rak'ah".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم عَنْ تَطَوُّعِهِ فَقَالَتْ کَانَ يُصَلِّي لَيْلا طَوِيلا قَائِمًا وَلَيْلا طَوِيلا قَاعِدًا فَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ رَکَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِمٌ وَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ جَالِسٌ رَکَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ جَالِسٌ-
عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نوافل کے متعلق دریافت کیا انہوں نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے طویل حصہ میں نوافل کھڑے ہو کر پڑھتے تھے۔ اور طویل حصہ میں نوافل بیٹھ کر پڑھتے تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ یہ تھی کہ جب کھڑے ہو کر قرآن مجید پڑھتے تو رکوع وسجود بھی کھڑے ہونے کی حالت میں ادا فرماتے اور جب قرآن مجید بیٹھ کر پڑھتے تو رکوع وسجود بھی بیٹھنے ہی کی حالت میں ادا فرماتے۔
'Abdullah bin Shaqeeq Radiyallahu' 'Anhu reports that he asked 'Aayeshah Radiyallahu 'Anha regarding the nawaafil prayers. She replied: "Rasulullah Sallallahu'Alayhi Wasallam performed nawaafil in the long part of the night whilst standing, and performed nawaafil in the long part of the night whilst sitting. His noble habit was that if he stood and recited (the Qur-aan) he performed ruku' and sajdah in a standing posture. If he recited whilst sitting, he performed the ruku' and sajdah in a sitting posture".
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللهِ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ قَاعِدًا وَيَقْرَأُ بِالسُّورَةِ وَيُرَتِّلُهَا حَتَّی تَکُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا-
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نوافل بیٹھ کر پڑھتے اور اس میں کوئی سورت پڑھتے تو اس قدر ترتیل سے پڑھتے کہ وہ سورت اپنے سے لمبی سورت سے بھی بڑھ جاتی تھی۔
Hafsah Radiyallahu 'Anha, the wife of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam reports: " Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam performed while sitting. He recited surah in it, and recited with such tarteel (distinct and clear intonation), that the surah became longer than one that is lengthier".
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم لَمْ يَمُتْ حَتَّی کَانَ أَکْثَرُ صَلاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم وصال کے قریب زمانہ میں اکثر نوافل بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے۔
Aayesha Radiyallahu 'Anha reports: "Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam performed most of his (nafl) salaah in a sitting posture before he passed away".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم رَکْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَکْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ وَرَکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَائِ فِي بَيْتِهِ-
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو رکعتیں ظہر سے قبل اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب کے بعد اپنے گھر میں اور دو عشاء کے بعد وہ بھی گھر میں پڑھیں ۔
Ibn 'Umar Radiyallahu 'Anhu reports: "I performed two rak'ahs before and after zuhr, and two rak'ahs after maghrib with Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam in his house, and (also) two rak'ahs after 'eshaa in his house".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم کَانَ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ وَيُنَادِي الْمُنَادِي قَالَ أَيُّوبُ وَأُرَاهُ قَالَ خَفِيفَتَيْنِ-
ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے (میری بہن ام المومنین) حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم صبح صادق کے بعد جس وقت مؤذن اذان کہتا ہے اس وقت دو مختصر رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔
Ibn 'Umar Radiyallahu 'Anhu reports.. "Hafsah (my sister, Ummul Mu-mineen) related to me that when the time of fajr began (subh saadiq), and the mu-adh-dhin called out the adhaan, Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam performed two short rak-'ahs".
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ رَکْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَکْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَائِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِرَکْعَتَيِ الْغَدَاةِ وَلَمْ أَکُنْ أَرَاهُمَا مِنَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم-
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ہی یہ مروی ہے کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے آٹھ رکعتیں یاد کی ہیں ۔ دو ظہر سے قبل، دو ظہر کے بعد۔ دو مغرب کے بعد، دو عشاء کے بعد مجھے میری بہن حفصہ رضی اللہ عنہا نے صبح کی دو رکعتوں کی بھی خبر دی ہے جن کو میں نے نہیں دیکھا تھا۔
Ibn 'Umar Radiyallahu 'Anhu says: "I memorised from Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam eight raka-aat; two before zuhr and two after zuhr; two rak'ahs after maghrib and two after 'eshaa". Ibn 'Urnar Radiyallahu'Anhu said.. "Hafsah related to me about the two rak'ahs of the morning, which I did not observe from Rasulullah Sallallahu'Alayhi Wasallam".
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ سَأَلتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلاةِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم قَالَتْ کَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَکْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَيْنِ وَبَعْدَ الْعِشَائِ رَکْعَتَيْنِ وَقَبْلَ الْفَجْرِ ثِنْتَيْنِ-
عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (علاوہ فرض) کے متعلق سوال کیا۔ تو انہوں نے دو رکعت ظہر سے قبل اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب کے بعد اور دو عشاء کے بعد اور دو صبح کی نماز سے قبل بتلائیں ۔
'Abdullah bin Shaqeeq Radiyallahu'Anhu reports: "I asked 'Aayesah about the (nawaafil) prayers of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam?". She replied: "He used to perform two rak'ahs before and two after zuhr. Two after maghrib and two after 'eshaa, and two before fajr". Commentary
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ ضَمْرَةَ يَقُولُ سَأَلْنَا عَلِيًّا عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم مِنَ النَّهَارِ فَقَالَ إِنَّکُمْ لا تُطِيقُونَ ذَلِکَ قَالَ فَقُلْنَا مِنْ أَطَاقَ ذَلِکَ مِنَّا صَلَّی فَقَالَ کَانَ إِذَا کَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَهُنَا کَهَيْئَتِهَا مِنْ هَهُنَا عِنْدَ الْعَصْرِ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَإِذَا کَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَهُنَا کَهَيْئَتِهَا مِنْ هَهُنَا عِنْدَ الظُّهْرِ صَلَّی أَرْبَعًا وَيُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ وَقَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا يَفْصِلُ بَيْنَ کُلِّ رَکْعَتَيْنِ بِالتَّسْلِيمِ عَلَی الْمَلائِکَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَالنَّبِيِّينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ-
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (علاوہ فرض) کے متعلق استفسار کیا۔ جن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن میں پڑھتے تھے (رات کے نوافل) یعنی تہجد وغیرہ ان کو پہلے سے معلوم ہوں گی۔ تہجد کی روایات بالخصوص کثرت سے منقول اور مشہور ہے) حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم اس کی طاقت کہاں رکھ سکتے ہو (یعنی جس اہتمام وانتظام اور خشوع وخضوع سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے وہ کہاں ہو سکتا ہے اس سے مقصود تنبیہ تھی کہ محض سوال اور تحقیق سے کیا فائدہ؟ جب تک عمل کی سعی نہ ہو ۔ ہم نے عرض کیا کہ جو طاقت رکھ سکتا ہوگا وہ پڑھے گا۔ اور طاقت نہیں رکھے گا وہ معلوم کر لے گا۔ تاکہ دوسروں کو بتلا سکے اور خود عمل کرنے کی کوشش کرے۔ اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صبح کے وقت جب آفتاب آسمان پر اتنا اوپر چڑھ جاتا جتنا اوپر عصر کی نماز کے وقت ہوتا ہے اس وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت (صلوة الاشراق) پڑھتے تھے اور جب مشرق کی طرف اس قدر اوپر ہوجاتا جس قدر ظہر کی نماز کے وقت مغرب کی طرف ہوتا ہے، تو اس وقت چار رکعت (چاشت کی نماز جس کا مفصل ذکر دوسرے باب میں آرہا ہے) پڑھتے تھے۔ ظہر سے قبل چار رکعت پڑھتے تھے اور ظہر کے بعد دو رکعت (یہ چھ رکعتیں سنت مؤ کدہ ہیں) اور عصر سے قبل چار رکعت پڑھتے تھے چار رکعت کے درمیان بیٹھ کر ملائکہ مقربین اور انبیاء مومنین پر سلام بھیجتے تھے۔
'Aa-sim bin Damrah Radiyallahu'Anhu says: "We asked'Ali about the nawaafil that Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam performed in the day". (He must have known already about the nawaafil of the night i.e. tahajjud etc. Many well known narrations have been narrated regarding the tahajiud) 'Ali Radiyallahu 'Anhu replied: "You do not have the strength to perform these." (i.e. The importance, punctuality, humility and humbleness Sayyidina Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam attached to performing these prayers, cannot be fulfilled. The reason for saying this was to admonish, as what benefit is there simply by asking and investigating, until an effort is not made to practise these) We replied: "The one amongst us who has the strength, will perform it"., (Those who do not possess the strength, will learn so that others could be guided and an effort will be made to practise). 'Ali Radiyallahu 'Anhu said: "In the morning when the sun rises to the height of that, the same as it is at the time for 'asr. At that time Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam performed two rak'ahs (Salaatul ish-raaq). When the sun rose in the east to the height, where it is in the west at the time of zuhr salaah, he performed four rak'ahs (salaatut duha-chaast-, this will be explained in the ensuing chapter). He performed four rak'ahs before the salaah of zuhr, and two.after (These six rak'ahs are sunnah mu-akkidah). Four rak'ahs were performed before 'asr. In between the four rak'ahs he sat and sent salutations on the malaa-ikah.muqarrabeen, the ammbiyaa and the mu-mineen".