حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی گریہ وزاری کا ذکر

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارِکِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ مُطَرِّفٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم وَهُوَ يُصَلِّي وَلِجَوْفِهِ أَزِيزٌ کَأَزِيزِ الْمِرْجَلِ مِنَ الْبُکَائِ-
عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے اور رونے کی وجہ سے آپ کے سینہ سے ایسی آواز نکل رہی تھی جیسے ہنڈیا کا جوش ہوتا ۔
'Abdullah bin Shikh-kheer Radiyallahu 'Anhu says: ''I attended the noble assembly of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam. He was performing salaah. Because of his crying, such sound emmitted from his chest, like that of a boiling pot''.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم اقْرَأْ عَلَيَّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أَقَرَأُ عَلَيْکَ وَعَلَيْکَ أُنْزِلَ قَالَ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي فَقَرَأْتُ سُورَةَ النِّسَائِ حَتَّی بَلَغْتُ وَجِئِنَا بِکَ عَلَی هَؤُلائِ شَهِيدًا قَالَ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْ رَسُولِ اللهِ تَهْمِلانِ-
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ قرآن شریف سناؤ ( شاید حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے ارشاد فرمایا ہو کہ بہت سی وجوہ اس کی ہو سکتی ہیں مثلا یہی کہ قرآن شریف سننے کی سنت بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے ثابت ہو جائے) میں نے عرض کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہی پر تو نازل ہوا ہے اور آپ ہی کو سناؤں ۔ (شاید ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ خیال ہوا کہ سنان تبلیغ اور یاد کرانے کے واسطے ہوتا ہے) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ دوسرے سے سنوں ۔ میں نے امتثال حکم میں سنانا شروع کیا اور سورت نساء (جو چوتھے پارہ کے پونے سے شروع ہوتی ہے) پڑھنا شروع کی اور جب اس آیت پر پہنچا فکیف اذاجئنا من کل امة بشہید وجئنا بک علی ھٰؤلآء شہیدا۔ تو میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا کہ دونوں آنکھیں گریہ کی وجہ سے بہہ رہی تھیں۔
'Abdullah bin Mas'ud Radiyallahu 'Anhu says: ''Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam once asked me to recite the Qur-aan to him. (He might have said this because one might be able to concentrate more when one is listens, or he may have said this for another reason, which may include many reasons. For example, the hearing of the recital of the Qur-aan is regarded as a sunnah, as a result of this deed of Sayyidina Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam) I said: ''O Messenger of Allah, should I recite it to you when it has been revealed to you?' (Sayyidina ibn Mas'ud Radiyallahu 'Anhu may have thought this recital was for tabligh as a reminder) Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam said: 'I love to hear it from another person'' Thereupon I began reciting Surah Nisaa (which begins from the last quarter of the 4th juz). When I reached this aayah: ''But how (will it be with them) when We bring of every people a witness, and We bring thee (O Muhammed) a witness against these?''-Surah Nisaa,41 I saw tears flowing from both eyes of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam"
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ انْکسفَتِ الشَّمْسُ يَوْمًا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يُصَلِّي حَتَّی لَمْ يَکَدْ يَرْکَعُ ثُمَّ رَکَعَ فَلَمْ يَکَدْ يَرْفَعُ رَأْسَهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَلَمْ يَکَدْ أَنْ يَسْجُدَ ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَکَدْ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَلَمْ يَکَدْ أَنْ يَسْجُدَ ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَکَدْ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ فَجَعَلَ يَنْفُخُ وَيَبْکِي وَيَقُولُ رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لا تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لا تُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُکَ فَلَمَّا صَلَّی رَکْعَتَيْنِ انْجَلَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَی وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللهِ لا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا انْکَسَفَا فَافْزَعُوا إِلَی ذِکْرِ اللهِ تَعَالَی-
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوا۔ (یہ قصہ جمہور کے نزدیک ا ہجری کا ہے) حضور اقدس صلی اللہ مسجد میں تشریف لے گئے اور نماز شروع فرما کر اتنی دیر تک کھڑے رہے۔ گویا رکوع کرنے کا ارادہ ہی نہیں ہے ( دوسری روایت میں ہے کہ سورت بقرہ پڑھی تھی) اور پھر رکوع اتنا طویل کیا کہ گویا رکوع سے اٹھنے کا ارادہ ہی نہیں پھر ایسے ہی رکوع کے بعد سر اٹھا کر قومہ میں بھی اتنی دیر تک کھڑے رہے گویا سجدہ کرنا ہی نہیں ہے پھر سجدہ کیا اور اس میں بھی سر مبارک زمین پر اتنی دیر تک رکھے رہے گویا سر مبارک اٹھانا ہی نہیں اسی طرح سجدہ سے اٹھ کر جلسہ اور پھر جلسہ کے بعد دوسرے سجدہ میں غرض ہر ہر رکن اس قدر طویل ہوتا تھا کہ گویا یہی رکن اخیر تک کیا جائے گا۔ دوسرا کوئی رکن نہیں ہے۔ (اسی طرح دوسری رکعت پڑھی اور اخیر سجدہ میں) شدت غم اور جوش سے سانس لیتے تھے اور روتے تھے اور حق تعالیٰ شانہ کی بارگاہ عالی میں یہ عرض کرتے تھے کہ اے اللہ تو نے مجھ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ میری موجودگی تک امت کو عذاب نہ ہوگا اے اللہ تو نے ہی یہ وعدہ کیا تھا کہ جب تک یہ لوگ استغفار کرتے رہیں گے عذاب نہیں ہوگا، اب ہم سب کے سب استغفار کرتے ہیں (حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اس مضمون کی طرف اشارہ ہے جو کلام اللہ شریف میں نویں پارہ کے اخیر میں ہے (وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَاَنْتَ فِيْهِمْ وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ ) 8۔ الانفال : 33) اس آیت شریفہ کا ترجمہ یہ ہے کہ اللہ جل شانہ ایسا نہ کریں گے کہ ان لوگوں میں آپ کے موجود ہوتے ہوئے ان کو عذاب دیں اور اس حالت میں بھی ان کو عذاب نہ دیں گے کہ وہ استعغفار کرتے رہتے ہوں) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو آفتاب نکل چکا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد وعظ فرمایا جس میں اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کے بعد یہ مضمون فرمایا کہ شمس وقمر کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے گہن نہیں ہوتے، بلکہ یہ حق تعالیٰ جل شانہ کی دو نشانیاں ہیں ( جن سے حق سبحانہ اپنے بندوں کو عبرت دلاتے ہیں اور ڈراتے ہیں) جب یہ گہن ہو جایا کریں تو اللہ جل جلالہ کی طرف فورا متوجہ ہوجایا کرو۔ اور استغفار و نماز شروع کر دیا کرو۔
'Abdullah bin 'Umar Radiyallahu 'Anhu reports: ''In the time of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam there once occurred a solar eclipse (According to the majority of the 'ulama this incident took place in the tenth year hijri). Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam went into the masjid, commenced salaah, and stood in qiyaam for so long that it was felt that he did not intend to perform the ruku'. (In another narration it is stated that he recited the Surah Baqarah.) He then performed such a long ruku as if he did not want to come up from the Ruku'. Then in the same manner after standing up from the ruku' he stood up for such a long time as if he did not want to perform sajdah, here too he kept his mubaarak head on the ground for such a long time as if he was not going to lift his mubaarak head . In this manner he did the same after lifting the head and sitting in jalsa, and after the jalsa in the second sajdah.In short, in every rukn of the salaah this was done, that every rukn was so long, as if this rukn was going to be performed till the end, and there is nothing after it. (In the same manner he performed the second rak'ah, and in the last sajdah), due to the intense fear he began taking heavy breaths and crying, and began pleading to the Almighty Allah that 'O Allah, it is only You that have promised that when these people make istighfaar there will be no punishment'. This saying of Sayyidina Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam refers to the aayah that is at the end of the ninth juz: ''But Allah would not punish them while thou was with them, nor will He punish them while they seek forgiveness;;.-Surah Al-Anfaal,33. When Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam completed the salaah, the sun had cleared already. Rasulullah Sallahu 'Alayhi Wasallam delivered a sermon after this. After uttering the hamd and thanaa, he talked o this subject, that the sun and moon does not eclipse because of the death or birth of anyone, but both are from among the signs of Allah Ta'aala. (That gives His creation a warning so that they may fear Him). When the eclipses occurs then immediately turn towards Allah (begin istighfaar and performing salaah)''.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم ابْنَةً لَهُ تَقْضِي فَاحْتَضَنَهَا فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَمَاتَتْ وَهِيَ بَيْنَ يَدَيْهِ وَصَاحَتْ أُمُّ أَيْمَنَ فَقَالَ يَعْنِي صلی الله عليه وسلم أَتَبْکِينَ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ فَقَالَتْ أَلَسْتُ أَرَاکَ تَبْکِي قَالَ إِنِّي لَسْتُ أَبْکِي إِنَّمَا هِيَ رَحْمَةٌ إِنَّ الْمُؤْمِنَ بِکُلِّ خَيْرٍ عَلَی کُلِّ حَالٍ إِنَّ نَفْسَهُ تُنْزَعُ مِنْ بَيْنِ جَنْبَيْهِ وَهُوَ يَحْمَدُ اللَّهَ تعالی-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک لڑکی قریب الوفات تھیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو گود میں اٹھایا اور اپنے سامنے رکھ لیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی رکھے رکھے ان کی وفات ہوگئی ام ایمن (جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک باندی تھیں) چلا کر رونے لگیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اللہ کے نبی کے سامنے ہی چلا کر رونا شروع کر دیا۔ (چونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو بھی ٹپک رہے تھے اس لئے انہوں نے عرض کیا کہ (حضور صلی اللہ علیہ وسلم) آپ بھی تو رو رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ رونا ممنوع نہیں یہ اللہ کی رحمت ہے (کہ بندوں کے قلوب کو نرم فرمائیں اور ان میں شفقت ورحمت کا مادہ عطا فرمائیں) پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ہر حال میں خیر ہی میں رہتا ہے حتی کہ خود اس کا نفس نکالا جاتا ہے اور وہ حق تعالیٰ شانہ کی حمد کرتا ہے۔
Ibn 'Abbaas Radiyallahu 'Anhu reports that one of the daughters of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam was on her death bed. Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam picked her up and put her before him. She passed away in his presence. Ummi Ayman (who was a slave girl of Sayyidina Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam) began wailing aloud. Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam said: "Are you crying before the Messenger of Allah?" (because tears were also flowing from the eyes of Sayyidina Rasulullah Sallallahu'Alayhi Wasallam). She said: 'Do I not see you cry?' Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam replied: "This crying is not prohibited. It is a mercy of Allah". (He softens the hearts of His servants, and creates love and mercy in them). Rasulullah Sallallahu'Alayhi Wasallam then said: "A Muslim is at peace at all times. even when his soul is being taken out, he is busy uttering the hamd (praises) of Allah".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم قَبَّلَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ وَهُوَ يَبْکِي أَوْ قَالَ عَيْنَاهُ تَهْرَاقَانِ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی پیشانی کو ان کی وفات کے بعد بوسہ دیا۔ اس وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو ٹپک رہے تھے۔
'Aayeshah Radiyallahu 'Anha reports: "Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam kissed the forehead of 'Uthmaan bin Maz'oon after his death. At that time tears were flowing from his eyes".
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِلالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ شَهِدْنَا ابْنَةً لِرَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم وَرَسُولُ اللهِ جَالِسٌ عَلَی الْقَبْرِ فَرَأَيْتُ عَيْيَنْهِ تَدمَعَانِ فَقَالَ أَفِيکُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا قَالَ انْزِلْ فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا-
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنی صاحبزادی (ام کلثوم رضی اللہ عنہا) کی قبر پر تشریف فرما تھے اور آپ کے آنسو جاری تھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا کہ قبر میں وہ شخص اترے جس نے آج رات مجامعت نہ کی ہو،۔
Anas Radiyallahu 'Anhu reports: "Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam was sitting at the grave of his daughter (Sayyiditina Ummi Kulthum Radiyallahu 'Anha) and tears were flowing from his eyes. Sayyidina Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam said: 'That person should enter the grave who did not have sexual relations that (previous) night'. Abu Talhah Radiyallahu 'Anhu replied: 'I did not'. At the request of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam he entered her grave".