حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاح اور دل لگی کے بیان میں

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ شَرِيکٍ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم قَالَ لَهُ يَا ذَا الأُذُنَيْنِ قَالَ مَحْمُودٌ قَالَ أَبُو أُسَامَةَ يَعْنِي يُمَازِحُهُ-
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک مرتبہ مزاحا یا ذالاذنین فرمایا اے دو کان والے۔
Anas ibn Maalik radiyallahu anhu relates, “Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam once told him jokingly, Ya dhal udhu-nayn (O’ two eared one).”
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ إِنْ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم لَيُخَالِطُنَا حَتَّی يَقُولَ لأَخٍ لِي صَغِيرٍ يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِقْهُ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم کَانَ يُمَازِحُ وَفِيهِ أَنَّهُ کَنَّی غُلامًا صَغِيرًا فَقَالَ لَهُ يَا أَبَا عُمَيْرٍ وَفِيهِ أَنَّهُ لا بَأْسَ أَنْ يُعْطَی الصَّبِيُّ الطَّيْرَ لِيَلْعَبَ بِهِ وَإِنَّمَا قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ لأَنَّهُ کَانَ لَهُ نُغَيْرٌ يَلْعَبُ بِهِ فَمَاتَ فَحَزِنَ الْغُلامُ عَلَيْهِ فَمَازَحَهُ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ-
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ میل جول میں مزاح فرماتے تھے، چنانچہ میرا ایک چھوٹا بھائی تھا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے یا ابا عمیر ما فعل النغیر اے ابوعمیر وہ نغیرہ کہاں جاتی رہی؟
Anas radiyallahu anhu says, “Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam used to associate with us and joke. I had a younger brother. Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam said to him, ‘Aba Umayr, what happened to the Nughayr?”
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ أَنبأَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارِکِ عَنِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّکَ تُدَاعِبُنَا قَالَ إِنِّي لا أَقُولُ إِلا حَقًّا-
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ، کہ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہم سے مذاق بھی فرمالیتے ہیں ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاں مگر میں کبھی غلط بات نہیں کہتا۔
Abu Hurairah radiyallahu anhu reports, “The Sahaabah asked, ‘O’ Messenger of Allah, you joke with us?’ Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam replied, ‘Yes, I do not say but the truth.”
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلا اسْتَحْمَلَ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي حَامِلُکَ عَلَی وَلَدِ نَاقَةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ مَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ فَقَالَ صلی الله عليه وسلم وَهَلْ تَلِدُ الإِبِلَ إِلا النُّوقُ-
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، کہ کسی شخص نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی، کوئی سواری کا جانور مجھے عطا فرما دیا جائے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک اونٹنی کا بچہ تم کو دیں گے ۔ سائل نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں اونٹنی کے بچہ کا کیا کروں گا؟ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر اونٹ کسی اونٹ کا بچہ ہوتا ہے
Anas ibn Malik radiyallahu anhu relates that a person requested Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam that he be given a conveyence. Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam replied, “The baby of a camel shall be given to you.” The person said, “What shall I do with the baby of a camel O’ Messenger of Allah?” (I want one for a conveyence). Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam replied, “Every camel is the baby of a camel.”
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ کَانَ اسْمُهُ زَاهِرًا وَکَانَ يُهْدِي إِلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم هَدِيَّةً مِنَ الْبَادِيَةِ فَيُجَهِّزُهُ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم إِنَّ زَاهِرًا بَادِيَتُنَا وَنَحْنُ حَاضِرُوهُ وَکَانَ صلی الله عليه وسلم يُحِبُّهُ وَکَانَ رَجُلا دَمِيمًا فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم يَوْمًا وَهُوَ يَبِيعُ مَتَاعَهُ وَاحْتَضَنَهُ مِنْ خَلْفِهِ وَهُوَ لا يُبْصِرُهُ فَقَالَ مَنْ هَذَا أَرْسِلْنِي فَالْتَفَتَ فَعَرَفَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم فَجَعَلَ لا يَأْلُو مَا أَلْصَقَ ظَهْرَهُ بِصَدْرِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم حِينَ عَرَفَهُ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم يَقُولُ مَنْ يَشْتَرِي هَذَا الْعَبْدَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ إِذًا وَاللَّهِ تَجِدُنِي کَاسِدًا فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم لَکِنْ عِنْدَ اللهِ لَسْتَ بِکَاسِدٍ أَوْ قَالَ أَنتَ عِنْدَ اللهِ غَالٍ-
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ، کہ ایک شخص جنگل کے رہنے والے جن کا نام زاہر بن حرام تھا ، وہ جب حاضر خدمت ہوتے جنگل کے ہدایا سبزی ترکاری وغیرہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا کرتے تھے اور وہ جب مدینہ منورہ سے واپس جانے کا ارادہ کرتے تھے تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم شہری سامان خورد و نوش کا ان کو عطا فرماتے ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زاہر ہمارا جنگل ہے اور ہم اس کے شہر ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے خصوصی تعلق تھا زاہر کچھ بد شکل بھی تھے ایک مرتبہ کسی جگہ کھڑے ہوئے وہ اپنا کوئی سامان فروخت کر رہے تھے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور پیچھے سے ان کی کولی (جپھی) اس طرح بھری کی وہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہ سکے انہوں نے کہا ارے کون ہے مجھے چھوڑ دے لیکن جب کن انکھیوں وغیرہ سے دیکھ کر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان لیا تو اپنی کمر کو بہت اہتمام سے پیچھے کر کے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک سے ملنے لگے (کہ جتنی دیر بھی تلبس رہے ہزاروں نعمتوں اور لذتوں سے بڑھ کر ہے) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کون شخص ہے جو اس غلام کو خریدے ؟ زاہر نے عرض کی کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ مجھے فروخت فرمادیں تو کھوٹا اور قیمت پائیں گے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اللہ کے نزدیک تو تم کھوٹے نہیں ہو یا یہ فرمایا کہ بیش قیمت ہو ۔
Anas ibn Malik radiyallahu anhu reports, “A resident of the wilderness whose name was Zaahir (ibn Hiraam Al-Ashja’ee), whenever he visited Rasooluallah sallallahu alaihe wasallam he brought with him presents of the wilderness, vegetables etc., and presented it to Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam. When he intended to leave Madinah, Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam used to present him with provisions of the city. Once Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam said, ‘Zaahir is our wilderness, and we are his city.’ Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam was attached to him. Zaahir radiyallahu anhu was not very handsome. Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam once approached him while he was selling his merchandise. Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam caught him in between the arms from the back in such a manner that he (Sayyidina Zaahir radiyallahu anhu) could not see him. Zaahir radiyallahu anhu said, ‘Who is this?, leave me.’ But when he saw with the corner of his eye that it was Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam, he straightened his back and began pressing it to the chest of Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam (For as long as he gained this opportunity it was better than a thousand gifts). Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam then said, ‘Who will purchase this slave?’ Zaahir radiyallahu anhu replied, ‘O’ Rasool of Allah, if you shall sell me, you will be selling a defective thing, and will earn a very little sum.’ Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam said, ‘No, you are not defective in the sight of Allah, but very valuable.”
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُبَارِکُ بْنُ فَضَالَةَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ أَتَتْ عَجُوزٌ إِلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُدْخِلَنِي الْجَنَّةَ فَقَالَ يَا أُمَّ فُلانٍ إِنَّ الْجَنَّةَ لا تَدْخُلُهَا عَجُوزٌ قَالَ فَوَلَّتْ تَبْکِي فَقَالَ أَخْبِرُوهَا أَنَّهَا لا تَدْخُلُهَا وَهِيَ عَجُوزٌ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی يَقُولُ إِنَّا أَنْشَأْنَاهُنَّ إِنْشَائً فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْکَارًا عُرُبًا أَتْرَابًا-
حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بوڑھی عورت حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) دعا فرما دیجئے کہ حق تعالیٰ شانہ مجھے جنت میں داخل فرمادے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں بوڑھی عورت داخل نہیں ہو سکتی وہ عورت رونے لگی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے کہہ دو کہ جنت میں بڑھاپے کی حالت میں داخل نہیں ہوگی بلکہ حق تعالیٰ جل شانہ سب اہل جنت عورتوں کو نوعمر کنواریاں بنا دیں گے اور حق تعالیٰ جل شانہ کے اس قول انا انشائناھن انشاء فجعلناھن ابکارا۔ الایة میں اس کا بیان ہے جس کا ترجمہ اور مطلب یہ ہے کہ ہم نے ان عورتوں کو خاص طور پر بنایا ہے ۔ یعنی ہم نے ان کو ایسا بنایا کہ وہ کنواریاں ہیں ۔ (بیان القرآن) یعنی ہمیشہ کنواریاں ہی رہتی ہیں صحبت کے بعد پھر کنواریاں بن جاتی ہیں ۔
Hasan Basri radiyallahu anhu says that an old woman came to Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam and made a request, “O’ Messenger of Allah make Dua that Allah grants me entrance into Jannah.” Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam replied, “O’ Mother, an old woman cannot enter Jannah.” That woman started crying and began to leave. Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam said, “Say to the woman that one will not enter in a state of old age, but Allah will make all the women of Jannah young virgins. Allah Ta’aala says, “Lo! We have created them a (new) creation and made them virgins, lovers, equal in age.” (Surah Waaqi’ah, 35-37).