TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن نسائی
چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ
ہاتھ کاٹنے کے بعد چور کا پاں کاٹنا کیسا ہے؟
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْمَصَاحِفِيُّ الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَنْبَأَنَا يُوسُفُ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ حَاطِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلِصٍّ فَقَالَ اقْتُلُوهُ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ فَقَالَ اقْتُلُوهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ قَالَ اقْطَعُوا يَدَهُ قَالَ ثُمَّ سَرَقَ فَقُطِعَتْ رِجْلُهُ ثُمَّ سَرَقَ عَلَی عَهْدِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّی قُطِعَتْ قَوَائِمُهُ کُلُّهَا ثُمَّ سَرَقَ أَيْضًا الْخَامِسَةَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَ بِهَذَا حِينَ قَالَ اقْتُلُوهُ ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَی فِتْيَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ لِيَقْتُلُوهُ مِنْهُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ وَکَانَ يُحِبُّ الْإِمَارَةَ فَقَالَ أَمِّرُونِي عَلَيْکُمْ فَأَمَّرُوهُ عَلَيْهِمْ فَکَانَ إِذَا ضَرَبَ ضَرَبُوهُ حَتَّی قَتَلُوهُ-
سلیمان بن سلم مصاحفی بلخی، نضر بن شمیل، حماد، یوسف، حارث بن حاطب سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک چور پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو قتل کر دو (کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بذریعہ وحی اس بات کا علم ہوگیا تھا کہ یہ شخص ہاتھ کاٹنے سے چوری سے باز نہیں آئے گا) اس پر لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس شخص نے چوری کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس شخص کو قتل کر دو۔ پھر لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس شخص نے چوری کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کا ہاتھ کاٹ دو (بہر حال اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا) پھر اس شخص نے حضرت ابوبکر کے دور خلافت میں چوری کی یہاں تک کہ اس شخص کے چاروں ہاتھ پاؤں کٹ گئے (یعنی اس کو مثلہ کر دیا گیا) پر اس شخص نے پانچویں مرتبہ چوری کر لی۔ حضرت ابوبکر نے فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی حالت سے خوب واقف تھے اسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اس کو قتل کر دو۔ پھر حضرت ابوبکر نے اس کو حوالہ کر دیا قریش کے جوان لوگوں کو قتل کرنے کے واسطے۔ ان لوگوں میں حضرت عبداللہ بن زبیر بھی تھے وہ سربراہی کی خواہش رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا باقی لوگوں سے تم مجھ کو اپنا سردار بنا لو انہوں نے ان کو سردار بنا لیا۔ پھر حضرت عبداللہ بن زبیر جس وقت اس کو مارتے تو تمام لوگ اس کو مارتے یہاں تک کہ اس کو مار ڈالا یعنی قتل کر دیا کیونکہ وہ اسی کا مستحق تھا۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “If a slave steals, then sell him, even for half price.” Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: ‘Umar bin Abi Salamah is not strong in Hadith.