گھوڑ دوڑ اور تیر اندازی سے متعلق احادیث

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ صَالِحِ بْنِ صَبِيحٍ الْمُرِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُفَيْلٍ الْکِنْدِيِّ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَذَالَ النَّاسُ الْخَيْلَ وَوَضَعُوا السِّلَاحَ وَقَالُوا لَا جِهَادَ قَدْ وَضَعَتْ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ وَقَالَ کَذَبُوا الْآنَ الْآنَ جَائَ الْقِتَالُ وَلَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّةٌ يُقَاتِلُونَ عَلَی الْحَقِّ وَيُزِيغُ اللَّهُ لَهُمْ قُلُوبَ أَقْوَامٍ وَيَرْزُقُهُمْ مِنْهُمْ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَةُ وَحَتَّی يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّهِ وَالْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُوَ يُوحَی إِلَيَّ أَنِّي مَقْبُوضٌ غَيْرَ مُلَبَّثٍ وَأَنْتُمْ تَتَّبِعُونِي أَفْنَادًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ وَعُقْرُ دَارِ الْمُؤْمِنِينَ الشَّامُ-
احمد بن عبدالواحد، مروان، خالد بن یزید بن صالح بن صبیح، ابراہیم بن ابوعبلہ، ولید بن عبدالرحمن، جبیر بن نفیر، حضرت سلمہ بن نفیل کندی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! لوگوں کے نزدیک گھوڑوں کی قدر و قیمت ختم ہوگئی ہے انہوں نے اسلحہ رکھ دیا ہے اور کہتے ہیں کہ جہاد کا تو خاتمہ ہو گیا۔ اس لیے کہ جہاد تو موقوف ہو گیا ہے۔ اس پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک اس کی طرف کر دیا اور فرمایا یہ لوگ تو جھوٹے ہیں جہاد تو اب ختم ہو گیا ہے اور میری امت میں سے ایک جماعت تو حق کے واسطے ہمیشہ جہاد کرے گی۔ خداوند قدوس ان کے قلوب کو ایمان سے کفر کی جانب پھیر دیں گے اور ان کو قیامت تک (لوگوں) میں سے رزق عنائت فرمائیں گے یہاں تک کہ خداوند قدوس کا کیا ہوا وعدہ پورا ہوگا نیز ان گھوڑوں کی پیشانی میں خداوند قدوس نے قیامت تک خیر لکھ دیا ہے پھر مجھ کو وحی کے ذریعہ بتلایا گیا ہے کہ جلد میری روح قبض کرلی جائے گی اور تم متفرق جماعتوں میں تقیسم ہو کر میری تابع داری کرو گے نیز آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو گے (پھر فتنوں کے دور میں) مؤمنین شام میں جمع ہوں گے (اور وہ ان فتنوں سے پاک ہوگا)۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘There is goodness tied to the forelocks of horses until the Day of Resurrection. And horses are of three types: Those that bring reward to a man, those that are a means of protection for a man, and those that are a burden (of sin) for a man. As for those that bring reward, they are kept for the cause of Allah and for Jihad. No fodder enters their stomach but for everything that enters their stomachs, reward is written for him, even if he puts them out to pasture.” And he quoted the Hadith. (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَی بْنِ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ سَتْرٌ وَهِيَ عَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالَّذِي يَحْتَبِسُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَتَّخِذُهَا لَهُ وَلَا تُغَيِّبُ فِي بُطُونِهَا شَيْئًا إِلَّا کُتِبَ لَهُ بِکُلِّ شَيْئٍ غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ وَلَوْ عَرَضَتْ لَهُ مَرْجٌ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
عمرو بن یحیی بن حارث، محبوب بن موسی، ابواسحاق، سہیل بن ابوصالح، ابیہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں خیر (اور برکت) تاقیامت لکھ دی گئی ہے اور گھوڑوں کی تین قسم ہیں ایک تو وہ ہیں کہ جن کی وجہ سے انسان کو ثواب ملتا ہے دوسرے وہ ہیں جو کہ انسان کے واسطے ستر کا کام دیتے ہیں جہاں تک پہلی قسم کا تعلق ہے تو وہ گھوڑے ہیں جو کہ راہ خدا میں جہاد کرنے کے واسطے رکھ لیے جاتے ہیں اور ان کے پیٹ میں جو غذا بھی جاتی ہے اس کے عوض اس انسان کے واسطے اجر و ثواب لکھ دیا جاتا ہے چاہے وہ چرانے کے واسطے چراگاہ میں ہی چھوڑ دیئے گئے ہیں اس کے بعد راوی نے مکمل حدیث شریف نقل کی۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Horses may bring reward to a man, or they may be a means of protection, or they may be a burden (of sin). As for that which brings reward, it is a man who keeps tt for the cause of Allah and ties it with a long rope in a pasture or a garden; whatever it eats or drinks in that pasture or garden will count as good deeds for him. If it breaks its rope and jumps over one or two hills, its footsteps” — and according to the Hadith of Al-Harith, “its dung will count as good deeds for him. If it passes by a river and drinks from it, even though (its owner) did not intend to give it water from that river, that will also bring him reward. If a man keeps a horse in order to earn an independent living and avoid asking others for help, and he does not forget his duty toward Allah with regard to their (the horses’) necks and backs, then they will be a means of protection for him. If a man keeps horses out of pride, to show off before others and to fight the Muslims, then that will be a burden (of sin) for him.” The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was asked about donkeys and he said: “Nothing has been revealed to me concerning them except this Verse which is comprehensive in meaning: ‘So whosoever does good equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it. And whosoever does evil equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سَتْرٌ وَعَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِکَ فِي الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ کَانَ لَهُ حَسَنَاتٌ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا ذَلِکَ فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کَانَتْ آثَارُهَا وَفِي حَدِيثِ الْحَارِثِ وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ تُسْقَی کَانَ ذَلِکَ حَسَنَاتٍ فَهِيَ لَهُ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لِذَلِکَ سَتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَائً وَنِوَائً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَی ذَلِکَ وِزْرٌ وَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَمِيرِ فَقَالَ لَمْ يَنْزِلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ-
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، زید بن اسلم، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑے انسان کے واسطے اجر و ثواب کا ذریعہ بھی بنتے ہیں اور وہ انسان کے لیے ستر کا کام بھی دیتے ہیں۔ جہاں تک اجر و ثواب کا تعلق ہے تو وہ وہ گھوڑے ہیں کہ جس کو کسی شخص نے جہاد کرنے کے واسطے رکھا ہو اور ان کے چرنے کے واسطے کسی چراگاہ یا باغ میں چھوڑتے ہوئے ایک لمبی رسی باندھے چنانچہ وہ اس لمبی رسی کی وجہ سے جس قدر فاصلہ تک جا کر گھاس کھائیں گے تو اسی قدر اس آدمی کے واسطے نیک اعمال لکھ دئیے جائیں گے پھر اگر وہ رسی کو توڑ کر ایک یا دو اونچی جگہ پر چڑھے گا تو اس کے ہر ایک قدم دوسری روایت ہے اور اس پر نیک اعمال لکھ دیئے جائیں گے اگر وہ کسی نہر سے گزریں گے اور وہاں سے وہ پانی پی لیں گے حالانکہ ان کے مالک کا ارادہ ان کو وہاں سے پانی پلانے کا نہیں تھا جب بھی اس کے واسطے نیک اعمال لکھ دئیے جائیں گے اس قسم کے گھوڑے رکھنا انسان کے لیے اجروثواب کا باعث ہوتا ہے پھر اگر کوئی شخص تجارت اور کاروبار کرنے کے واسطے اور سواری سے بچنے کے واسطے گھوڑے رکھتا ہے اور وہ ان کی زکوة نکالتا ہے تو ایسے شخص کے واسطے گھوڑوں کا رکھنا درست ہے اور وہ اس کے واسطے ستر کا کام دیتے ہیں لیکن اگر کوئی شخص ریاکاری فخر یا اہل اسلام کے ساتھ عداوت کی وجہ سے گھوڑے رکھتا ہے (یعنی پالتا ہے) تو اس کو اس پر گناہ ہوتا ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گدھوں کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان کے بارے میں مجھ پر کسی قسم کی کوئی وحی نازل نہیں ہوئی البتہ ایک ایسی منفرد اور جامع آیت کریمہ ضرور ہے کہ جس میں تمام خیر اور شر داخل ہیں (اور وہ آیت ہے)
It was narrated that Anas said: “There was nothing dearer to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم after women than horses.” (Da’if)