گرگٹ کو مارنے سے متعلق

أَخْبَرَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ امْرَأَةً دَخَلَتْ عَلَی عَائِشَةَ وَبِيَدِهَا عُکَّازٌ فَقَالَتْ مَا هَذَا فَقَالَتْ لِهَذِهِ الْوَزَغِ لِأَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَنَّهُ لَمْ يَکُنْ شَيْئٌ إِلَّا يُطْفِئُ عَلَی إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَّا هَذِهِ الدَّابَّةُ فَأَمَرَنَا بِقَتْلِهَا وَنَهَی عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ إِلَّا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَطْمِسَانِ الْبَصَرَ وَيُسْقِطَانِ مَا فِي بُطُونِ النِّسَائِ-
ابوبکربن اسحاق ، ابراہیم بن محمد بن عرعرة، معاذ بن ہشام، وہ اپنے والد سے، قتادة، سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک خاتون حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو ایک کے ہاتھ میں ایک لاٹھی تھی۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے اس سے دریافت کیا یہ کیا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ یہ ایک چھپکلی کو مارنے کے واسطے ہے کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ابراہیم علیہ السلام کے واسطے جلائی جانے والی آگ کو اس کے علاوہ تمام جانور بجھا رہے تھے۔ اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو اس کو قتل کرنے کا حکم فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سفید سانپ کو مار ڈالنے سے منع فرمایا لیکن اگر سانپ دو نشان والا یا دم کٹا ہوا ہو تو ان کو مارنے کا حکم فرمایا کیونکہ یہ دونوں (آنکھوں کی) روشنی کو ضائع کرتے ہیں۔
It was narrated from Saeed bin Al-Musayyab that a woman entered upon ‘Aishah, and in her hand was an iron-footed stick. She said: “What is this?” She (‘Aishah) said: “It is for these geckos, because the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told us, that there was nothing that did not try to extinguish the fire for Ibrahim except for this animal, so he told us to kill it. And he forbade us to kill harmless snakes, except for the snake with two lines on its back, and the snake with a short tail, for they snatch away the eyesight and cause that which is in women’s wombs to be miscarried.” (Hasan)