کھجور کو کھجور کے عوض کم زیادہ فروخت کرنا

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَی خَيْبَرَ فَجَائَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَکَذَا قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِصَاعَيْنِ وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَفْعَلْ بِعْ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا-
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، عبدالمجید بن سہیل، سعید بن مسیب، ابوسعید خدری سے روایت ہے اور حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو خیبر کا عامل بنایا وہ ایک عمدہ قسم کی کھجوریں جس کو جنیب کہتے ہیں لے کر آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہیں؟ اس نے کہا کہ نہیں خدا کی قسم! ہم لوگ دو صاع کھجور دے کر ایک صاع یا تین صاع دے کر دو صاع وصول کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ایسا نہ کرو بلکہ تمام کھجور کو پہلے روپیہ کے عوض فروخت کرو پھر روپیہ ادا کر کے جنیب خرید لیں۔
Abu Saeed Al-Khudri said: “We used to be given mixed dates during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and we would sell two Sa’s for one Sa’. News of that reached the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: ‘(Do not sell) two Sa‘s of dates for a Sa’, or two Sa’s of wheat for a Sa’, or a Dirham for two Dirhams.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِتَمْرٍ رَيَّانَ وَکَانَ تَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْلًا فِيهِ يُبْسٌ فَقَالَ أَنَّی لَکُمْ هَذَا قَالُوا ابْتَعْنَاهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ مِنْ تَمْرِنَا فَقَالَ لَا تَفْعَلْ فَإِنَّ هَذَا لَا يَصِحُّ وَلَکِنْ بِعْ تَمْرَکَ وَاشْتَرِ مِنْ هَذَا حَاجَتَکَ-
نصر بن علی واسماعیل بن مسعود، خالد، سعید، قتادة، سعید بن مسیب، ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں ریان (کھجور کی اعلی قسم کا نام ہے) پیش کی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کھجور میں بعل کھجور تھی جو کہ خشک تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت کیا کہ یہ درست نہیں ہے لیکن اپنی کھجوروں کو فروخت کرو (نقد رقم پر) پھر جو ضروری ہو تو اور خرید لے۔
Abu Saeed said: “We used to sell two Sa‘s of mixed dates for a a’ but the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘(Do not sell) two Saof dates for a Sa’, or two Sa’s of wheat for a Sa’, or two Dirhams for a Dirham.” (Sahih)
حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ کُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَبِيعُ الصَّاعَيْنِ بِالصَّاعِ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ وَلَا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ وَلَا دِرْهَمًا بِدِرْهَمَيْنِ-
اسماعیل بن مسعود، خالد، ہشام، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ ہم کو دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ملواں کھجور ملا کرتی تھی ہم لوگ اس میں سے دو صاع دے کر ایک صاع خریدا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ اطلاع پہنچی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کھجور کے دو صاع فروخت نہ کیے جائیں ایک صاع کے عوض اور نہ ہی دو صاع گیہوں کے بعوض ایک صاع کے اور نہ ایک درہم بدلہ میں دو درہم کے۔
Abu Saeed said: “Bilál brought some BarnI dates to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: ‘What is this?’ He said: ‘I bought a Sd’ of them for two SaThe Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘0! The essence of Ribd, do not approach it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ قَالَ کُنَّا نَبِيعُ تَمْرَ الْجَمْعِ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ وَلَا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ وَلَا دِرْهَمَيْنِ بِدِرْهَمٍ-
ہشام بن عمار، یحیی، ابن حمزة، الاوزاعی، یحیی، ابوسلمہ، ابوسعید سے روایت ہے کہ ہم لوگ ملواں کھجور دو صاع ادا کر کے ایک صاع وصول کیا کرتے تھے اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو صاع گیہوں کے نہ دو ایک صاع کے عوض اور نہ ہی دو صاع گیہوں کے بعوض ایک صاع کے اور نہ دو درہم بعوض ایک درہم کے۔
‘Umar bin Al-Khattab said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘(Exchanging) gold for silver is Ribaunless it is done on the spot. (Exchanging) dates for dates is Ribaunless it is done on the spot. (Exchanging) wheat for wheat is Ribd unless it is done on the spot. (Exchanging) barley for barley is Ribaunless it is done on the spot.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْغَافِرِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ قَالَ أَتَی بِلَالٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ مَا هَذَا قَالَ اشْتَرَيْتُهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوِّهْ عَيْنُ الرِّبَا لَا تَقْرَبْهُ-
ہشام بن عمار، یحیی، ابن حمزة، الاوزاعی، یحیی، عقبہ بن عبدالغافر، ابوسعید سے روایت ہے کہ بلال رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں برنی کھجور لے کر حاضر ہوئے (یہ کھجور کی ایک اعلی قسم ہوتی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کیا ہے؟ حضرت بلال نے عرض کیا میں نے دو صاع ادا کر کے اس کا ایک صاع لیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بچ تو یہ تو بالکل سود ہے نزدیک نہ جا (ہرگز) اس کے قریب بھی نہ پھٹک۔
Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Dates for dates, wheat for wheat, barley for barley, salt for salt, exchanged hand to hand. Whoever gives more or takes more has engaged in Riba, unless they are of different types.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ-
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، زہری، مالک بن اوس بن حدثان، عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سونے چاندی کے عوض فروخت کرنا سود ہے لیکن جب بالکل نقد معاملہ ہو اسی طریقہ سے سونا سونے کے عوض اور چاندی چاندی کے عوض اور کھجور کھجور کے عوض سود ہے لیکن نقد اور گیہوں گیہوں کے بدلہ ہے لیکن نقد در نقد اور جو جو کے عوض سود ہے لیکن بالکل نقد ہو (تو وہ سود میں داخل نہیں ہے)۔
It was narrated that Muslim bin Yasar and ‘Abdullah bin ‘AtIk said: “Ubadah bin As-Samit and Muawiyah met at a stopping place on the road. ‘Ubadah told them: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade selling gold for gold, silver for silver, wheat for wheat, barley for barley, dates for dates” — one of them said: “salt for salt,” but the other did not say it — “unless it was like for like, hand to hand. And he commanded us to sell gold for silver and silver for gold, and wheat for barley and barley for wheat, hand to hand, however we wanted.” And one of them said: “Whoever gives more or asks for more has engaged in Riba.” (Sahih)