کون سے رنگ کا گھوڑا عمدہ ہوتا ہے؟

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْبَزَّازُ هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ الطَّالَقَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ عَقِيلِ بْنِ شَبِيبٍ عَنْ أَبِي وَهْبٍ وَکَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسَمَّوْا بِأَسْمَائِ الْأَنْبِيَائِ وَأَحَبُّ الْأَسْمَائِ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَارْتَبِطُوا الْخَيْلَ وَامْسَحُوا بِنَوَاصِيهَا وَأَکْفَالِهَا وَقَلِّدُوهَا وَلَا تُقَلِّدُوهَا الْأَوْتَارَ وَعَلَيْکُمْ بِکُلِّ کُمَيْتٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَدْهَمَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ-
محمد بن رافع، ابواحمد بزازہشام بن سعید، محمد بن مہاجر، عقیل بن شبیب، حضرت ابووہب رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ (بچوں کے نام) حضرت انبیا علیہ السلام کے نام پر رکھو اور خداوند قدوس کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبد اللہ، عبدالرحمن ہیں نیز تم لوگ گھوڑے رکھا (یعنی پالا) کرو اور ان کی پیشانی اور رانوں پر ہاتھ پھیرا کرو اگر تم ان پر سوار ہو تو خدا کے دین کی سر بلندی کے واسطے سوار ہوا کرو نہ کہ دور جاہلیت کے انتقام لینے کے واسطے (جیسا کہ عرب کی عادت تھی) اگر تم جس وقت گھوڑے لے لو تو کمیت (یعنی جس کا رنگ سرخ اور سیاہ کے درمیان ہو) اور اس کی پیشانی اور پاؤں سفید ہوں یا لال رنگ کے ہوں جس کی پیشانی اور چاروں پاؤں سفید ہوں یا پھر سیاہ رنگ کا لو کہ جس کی پیشانی اور جس کے چاروں پاؤں سفید ہوں۔
It was narrated that Abu Hurairah said: The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to dislike the Shikal among horses. And the wording is that of Isma’il. (Sahih)