کونسی چیز محفوظ ہے اور کونسی غیر محفوظ (جسے چرانے پر چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جاسکتا)

أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ هُوَ ابْنُ أَبِي بَشِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عِکْرِمَةُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّهُ طَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّی ثُمَّ لَفَّ رِدَائً لَهُ مِنْ بُرْدٍ فَوَضَعَهُ تَحْتَ رَأْسِهِ فَنَامَ فَأَتَاهُ لِصٌّ فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَأَخَذَهُ فَأَتَی بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا سَرَقَ رِدَائِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَرَقْتَ رِدَائَ هَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبَا بِهِ فَاقْطَعَا يَدَهُ قَالَ صَفْوَانُ مَا کُنْتُ أُرِيدُ أَنْ تُقْطَعَ يَدُهُ فِي رِدَائِي فَقَالَ لَهُ فَلَوْ مَا قَبْلَ هَذَا خَالَفَهُ أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ-
ہلال بن العلاء، حسین، زہیر، عبدالملک، ابن ابوبشیر، عکرمة، صفوان بن امیہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیت اللہ شریف کا طواف کیا پھر نماز ادا فرمائی پھر اپنی چادر لپیٹ کر سر کے نیچے رکھ لی اور سو گئے پھر چور آیا اور چادر ان کے سر کے نیچے سے کھینچ لی (اور وہ جاگ گئے) انہوں نے چور کو پکڑ لیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر آئے اور کہا اس نے میری چادر چوری کرلی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چور سے پوچھا تو نے چادر چوری کی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو آدمیوں سے کہا کہ اس کو لے جا اور اس کا ہاتھ کاٹ ڈالو۔ اس پر صفوان نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری یہ نیت نہیں تھی کہ ایک چادر کے عوض اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کام (سوچنا) پہلے کرنے کا تھا۔
It was narrated that Safwan bin Umayyah said: “I was sleeping in the Masjid on a KharnIsah of mine that was worth thirty Dirharns, and a man came and stole it from me. The man was caught and taken to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , who ordered that his hand be cut off. I came to him and said: “Will you cut off his hand for the sake of only thirty Dirharns? I will sell it to him on credit.” He said: “Why did you not say this before you brought him to me?” (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خِيَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ يَعْنِي ابْنَ الْعَلَائِ الْکُوفِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ صَفْوَانُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ وَرِدَاؤُهُ تَحْتَهُ فَسُرِقَ فَقَامَ وَقَدْ ذَهَبَ الرَّجُلُ فَأَدْرَکَهُ فَأَخَذَهُ فَجَائَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ قَالَ صَفْوَانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَلَغَ رِدَائِي أَنْ يُقْطَعَ فِيهِ رَجُلٌ قَالَ هَلَّا کَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَشْعَثُ ضَعِيفٌ-
محمد بن ہشام، ابن ابوخیرة، فضل، ابن العلاء کوفی، اشعث، عکرمة، ابن عباس سے روایت ہے کہ حضرت صفوان مسجد میں سو رہے تھے اور ان کے نیچے چادر تھی جو کہ کوئی چور لے گیا۔ حضرت صفوان جس وقت اٹھے تو چور جا چکا تھا لیکن وہ دوڑے اور انہوں نے اس کو پکڑ لیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے کر حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا حضرت صفوان نے فرمایا یا رسول اللہ! میری چادر اس قابل نہیں کہ اس کے عوض ایک شخص کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ پہلے کس وجہ سے خیال نہیں کیا۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا اس روایت کی سند میں راوی اشعث ضعیف راوی ہیں۔
It was narrated from Safwan bin Umayyah that a Khami was stolen from beneath his head while he slept in the Masjid of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمHe caught the thief and brought him to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , who ordered that his hand be cut off. Safwan said: “Are you going to cut off his hand?” He said: “Why didn’t you let him go before you brought him to me?” (Hasan)
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَکِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ أَسْبَاطٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ حُمَيْدٍ ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ کُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَی خَمِيصَةٍ لِي ثَمَنُهَا ثَلَاثُونَ دِرْهَمًا فَجَائَ رَجُلٌ فَاخْتَلَسَهَا مِنِّي فَأُخِذَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَتَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا قَالَ فَهَلَّا کَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ-
احمد بن عثمان بن حکیم، عمرو، اسباط، سماک، حمید ابن اخت صفوان، صفوان بن امیة سے روایت ہے کہ میں مسجد میں ایک چادر پر سو رہا تھا جو کہ تیس درہم مالیت کی تھی کہ ایک آدمی آیا اور وہ چادر (مجھ پر سے) اچک کر لے گیا پھر وہ شخص پکڑا گیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! تیس درہم کے واسطے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس شخص کا ہاتھ کاٹ رہے ہیں؟ میں چادر اسی کو فروخت کر رہا ہوں اور اس کی قیمت اس شخص کے ذمہ ادھار کر رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر میرے پاس آنے سے قبل تم نے ایسا کس وجہ سے کیوں نہ کر لیا؟
It was narrated from ‘Amr bin Shuaib, from his father, from his grandfather, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Pardon matters that may deserve a -Iadd punishment, before you bring it to my attention, for whatever is brought to my attention, the Hadd punishment becomes binding.”(Da’if)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا وَذَکَرَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّهُ سُرِقَتْ خَمِيصَتُهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ اللِّصَّ فَجَائَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ صَفْوَانُ أَتَقْطَعُهُ قَالَ فَهَلَّا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ تَرَکْتَهُ-
محمد بن عبداللہ بن عبدالرحیم، اسد بن موسی، حماد بن سلمہ، عمرو بن دینار، طاؤس، صفوان بن امیہ سے روایت ہے کہ ان کی چادر ان کے سر کے نیچے سے چوری ہوگئی جس وقت وہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سو رہے تھے۔ پھر وہ چور بھی پکڑا گیا۔ لوگ اس کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے کر حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔ حضرت صفوان نے فرمایا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کا ہاتھ کاٹ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے میرے پاس لانے سے قبل اس کو کیوں نہیں چھوڑ دیا؟
It was narrated from ‘Amr bin Shuaib, from his father, from ‘Abdullah bin ‘Amr, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Pardon matters among yourselves that may deserve a Hadd punishment, for whatever is brought to my attention, the Hadd punishment becomes binding.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَعَافَوْا الْحُدُودَ قَبْلَ أَنْ تَأْتُونِي بِهِ فَمَا أَتَانِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ-
محمد بن ہاشم، ولید، ابن جریج، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم حدود کو معاف کر دو میرے پاس آنے سے قبل قبل پھر میرے پاس جو حد کا مقدمہ پیش ہوا تو اس میں تو حد لازم ہو گئی۔
It was narrated from Ibn ‘Umar, may Allah be pleased with them both, that a MakhzumI woman used to borrow things then deny that she had borrowed them, so the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ordered that her hand be cut off. (Sahih)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَعَافَوْا الْحُدُودَ فِيمَا بَيْنَکُمْ فَمَا بَلَغَنِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ-
ترجمہ سابق کے مطابق ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Umar, may Allah be pleased with them said: “There was a Makhzdmi woman who used to borrow things, saying that her neighbors needed them, then she would deny that she had borrowed them, so the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم i ordered that her hand be cut off.” SahIh)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً کَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ فَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا-
محمود بن غیلان، عبدالرزاق، معمر، ایوب، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ ایک عورت قبیلہ مخزوم کی لوگوں کا سامان مانگ کر لیا کرتی تھی بعد میں وہ انکار کر دیتی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا۔
It was narrated from Ibn ‘Umar, may Allah be pleased with them both, that a woman used, to borrow jewelry from people then keep it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Let this woman repent to Allah and His Messenger and give back to people what she has taken.” Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Get up, Bilal, take her hand and cut it off.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَتْ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ مَتَاعًا عَلَی أَلْسِنَةِ جَارَاتِهَا وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا-
اس حدیث کا ترجمہ سابق کے مطابق ہے۔
It was narrated from Nafi’ that a woman used to borrow jewelry during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم She borrowed some jewelry, collected it and kept it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Let this woman repent and give back what she has,” several times, but she did not do that, so he ordered that her hand be cut off. (Sahih)
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ الْجَنْبِيُّ أَبُو مَالِکٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ امْرَأَةً کَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْحُلِيَّ لِلنَّاسِ ثُمَّ تُمْسِکُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِتَتُبْ هَذِهِ الْمَرْأَةُ إِلَی اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَرُدَّ مَا تَأْخُذُ عَلَی الْقَوْمِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ يَا بِلَالُ فَخُذْ بِيَدِهَا فَاقْطَعْهَا-
عثمان بن عبد اللہ، حسن بن حماد، عمرو بن ہاشم جنبی، ابومالک، عبیداللہ بن عمر، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ ایک عورت لوگوں سے زیور ادھار مانگا کرتی تھی پھر ان کو واپس نہ لوٹاتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس کو توبہ کرنا چاہیے اللہ اور رسول سے اور اس کو چاہیے کہ جو اس نے لوگوں سے لیا ہے وہ واپس کرے۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اٹھو اے بلال! اور اس کو پکڑو اور اس کا ہاتھ کاٹ ڈالو۔
It was narrated from Jabir that a woman from Banu Makhzum stole (something), and she was brought to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم She sought the protection of Umm Salamah, but the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “If Fatimah bint Muhammad were to steal, I would cut off her hand.” And he ordered that her hand be cut off. (Sahih)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ امْرَأَةً کَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْحُلِيَّ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَعَارَتْ مِنْ ذَلِکَ حُلِيًّا فَجَمَعَتْهُ ثُمَّ أَمْسَکَتْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِتَتُبْ هَذِهِ الْمَرْأَةُ وَتُؤَدِّي مَا عِنْدَهَا مِرَارًا فَلَمْ تَفْعَلْ فَأَمَرَ بِهَا فَقُطِعَتْ-
محمد بن خلیل، شعیب بن اسحاق ، عبید اللہ، نافع سے روایت ہے کہ ایک عورت دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں زیور مانگا کرتی تھی اس نے زیور مانگا اور اس کو رکھ دیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ عورت توبہ کرے اور جو کچھ اس کے پاس (دوسروں کی امانت ہے) وہ لوگوں کو ادا کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کئی مرتبہ اسی طرح سے ارشاد فرمایا لیکن اس عورت نے نہیں مانا آخر کار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا۔
It was narrated from Saeed bin Al-Musayyab that a woman from Banu Makhzum borrowed some jewelry, asking on behalf of others, then she denied (having done) that, and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ordered that her hand be cut off. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَی قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَاذَتْ بِأُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کَانَتْ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُ يَدَهَا فَقُطِعَتْ يَدُهَا-
محمد بن معدان بن عیسی، حسن بن اعین، معقل، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ (قبیلہ) بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کر لی۔ پھر وہ عورت ام المومنین حضرت ام سلمہ کے پاس جا کر روپوش ہوگئی (تا کہ وہ سزا سے بچ جائے) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ایسا کرتی (یعنی خدانخواستہ وہ بھی چوری کا ارتکاب کرتیں) تو ان کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالا جاتا آخر کار اس عورت کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔
It was narrated from Dawud bin Abi ‘Asim that Saeed bin Al Musayyab narrated something similar to that. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ اسْتَعَارَتْ حُلِيًّا عَلَی لِسَانِ أُنَاسٍ فَجَحَدَتْهَا فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُطِعَتْ-
محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام، وہ اپنے والد سے، قتادة، سعید بن یزید، سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ قبیلہ بنو مخزوم کی ایک عورت نے بعض آدمیوں کی زبان (معرفت) سے زیور مانگا لیکن بعد میں زیور سے انکار کر دیا پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا چنانچہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔
Sufyan said: “There was a Makhzumi woman who used to borrow things then deny that. She was brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he was told about her. He said: ‘If it were Fatimah (who stole), I would cut off her hand.” It was said to Sufyan: “Who told you that?” He said: “Ayyub bin Musa, from Az-Zuhri, from ‘Urwah, from ‘Aishah, if Allah, the Mighty and Sublime, wills.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَاصِمٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ حَدَّثَهُ نَحْوَهُ-
اس حدیث کا مضمون سابقہ حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated from ‘Aishah that a woman stole (something) and she was brought to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. They said: “Who would dare to speak to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم except Usamah, “So they spoke to Usamah and he spoke to (the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمThe Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Usamah, the Children of Israel were destroyed because whenever a noble person among them committed a crime, for which a Hadd punishment was deserved, they would let him go. But if a low class person among them committed such a crime, they would carry out the punishment on him. If Fatimah bint Muhammad were to steal, I would cut off her hand.” (Sahih)