کم دولت والا شخص کوشش کے بعد خیرات کرے تو اس کا اجر

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَکَمِ عَنْ حَجَّاجٍ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ إِيمَانٌ لَا شَکَّ فِيهِ وَجِهَادٌ لَا غُلُولَ فِيهِ وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ قِيلَ فَأَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ قَالَ طُولُ الْقُنُوتِ قِيلَ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ جُهْدُ الْمُقِلِّ قِيلَ فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قِيلَ فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِکِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ قِيلَ فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ قَالَ مَنْ أُهَرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ-
عبدالوہاب بن عبدالحکم، حجاج، ابن جریج، عثمان بن ابوسلیمان، علی ازدی، عبید بن عمیر، عبداللہ بن حبشی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کونسا کام کرنا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان کہ جس میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہ ہو اور جہاد کہ جس میں چوری نہ ہو مال غنیمت میں سے اور حج مبرور یعنی جس میں گناہ شامل نہ ہو۔ پھر دریافت کیا گیا کہ نماز کونسی افضل ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس میں دیر تک قیام ہو۔ پھر دریافت کیا گیا کہ صدقہ خیرات کونسا افضل ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو مال والا (غریب) محنت کر کے ادا کرے پھر دریافت کیا گیا کہ ہجرت کونسی افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو حرام کاموں کو چھوڑ دے۔ پھر دریافت کیا گیا کہ جہاد کونسا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو آدمی مشرکین سے جہاد کرے اپنے مال اور جان کو خرچ کر کے۔ پھر دریافت کیا گیا کہ قتل ہونا کونسا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کا خون بہایا گیا اور اس کا گھوڑا قتل کیا گیا۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Hubshi Al-Khath’ami that the Prophet was asked: “Which deed is best?” He said: “Faith in which there is no doubt, Jihad in which there is no stealing of the spoils of war, and Hajjatun Mabrdrah.” It was said: “Which prayer is best?” He said: “That in which there is long QunCit (standing).” It was said: “Which charity is best?” He said: “The poor’s night.” It was said: “Which Hijrah (emigration) is best?” He said: “One who shuns (Hajara) that which Allah has forbidden.” It was said: “Which Jihad is best?” He said: “One who strives against the idolators with his life and his wealth.” It was said: “Which death is best?” He said: “One who sheds his blood while his horse’s feet are cut with swords.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ وَالْقَعْقَاعُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَبَقَ دِرْهَمٌ مِائَةَ أَلْفِ دِرْهَمٍ قَالُوا وَکَيْفَ قَالَ کَانَ لِرَجُلٍ دِرْهَمَانِ تَصَدَّقَ بِأَحَدِهِمَا وَانْطَلَقَ رَجُلٌ إِلَی عُرْضِ مَالِهِ فَأَخَذَ مِنْهُ مِائَةَ أَلْفِ دِرْهَمٍ فَتَصَدَّقَ بِهَا-
قتیبہ، لیث، ابن عجلان، سعید بن ابوسعید و قعقاع، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک درہم ایک لاکھ درہم سے زیادہ بڑھ گیا۔ لوگوں نے عرض کیا کس طریقہ سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی آدمی کے دو درہم ہوں وہ شخص ایک درہم صدقہ دے (اس کا طریقہ اس سے یہ ایک درہم افضل ہوگا) اور ایک آدمی اپنے مال کی جانب جائے اور ایک لاکھ درہم صدقہ کرے یعنی مالدار آدمی کے ایک لاکھ درہم کے برابر غریب شخص کا ایک درہم ہے۔
It was narrated from Ahu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “A Dirham surpassed a hundred thousand Dirhams.” They said: “How?” He said: “A man had two Dir/jams and gave one in charity, and another man went to part of his wealth and took out a hundred thousand Dirhams and gave them in charity.” (Da‘if)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَقَ دِرْهَمٌ مِائَةَ أَلْفٍ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَيْفَ قَالَ رَجُلٌ لَهُ دِرْهَمَانِ فَأَخَذَ أَحَدَهُمَا فَتَصَدَّقَ بِهِ وَرَجُلٌ لَهُ مَالٌ کَثِيرٌ فَأَخَذَ مِنْ عُرْضِ مَالِهِ مِائَةَ أَلْفٍ فَتَصَدَّقَ بِهَا-
عبیداللہ بن سعید، صفوان بن عیسی، ابن عجلان، زید بن اسلم، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک درہم ایک لاکھ درہم سے آگے بڑھ گیا اس پر صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کس طریقہ سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی کے پاس دو درہم تھے۔ اس نے ایک درہم صدقہ دے دیا اور ایک آدمی کے پاس بہت مال تھا اس نے اپنے مال میں سے ایک حصہ میں سے لاکھ درہم اٹھائے اور صدقہ دیئے (اس شخص کے لاکھ درہم سے اس کا ایک درہم افضل ہے)۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘A Dirham was better than a hundred thousand Dirhams.’ They said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, how?’ He said: ‘A man had two Dirhams and gave one in charity, and another man went to part of his wealth and took out a hundred thousand Dirhams and gave them in charity.”(Sahih).
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ الْحُسَيْنِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِالصَّدَقَةِ فَمَا يَجِدُ أَحَدُنَا شَيْئًا يَتَصَدَّقُ بِهِ حَتَّی يَنْطَلِقَ إِلَی السُّوقِ فَيَحْمِلَ عَلَی ظَهْرِهِ فَيَجِيئَ بِالْمُدِّ فَيُعْطِيَهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ الْيَوْمَ رَجُلًا لَهُ مِائَةُ أَلْفٍ مَا کَانَ لَهُ يَوْمَئِذٍ دِرْهَمٌ-
حسین بن حریث، فضل بن موسی، حسین، منصور، شقیق، ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کو صدقہ کرنے کا حکم فرماتے تھے اور ہم لوگوں کے پاس کچھ موجود نہیں ہوتا تھا جو ہم صدقہ ادا کریں تو ہمارے میں سے کوئی شخص بازار میں جاتا تھا اور وزن برداشت کرتا تھا۔ پھر ایک مد کھانا لاتا (محنت مزدوری کر کے) اور وہ کھانا خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش کرتا۔ حضرت ابومسعود رضی اللہ نے فرمایا کہ میں ایک آدمی سے واقف ہوں کہ جس کے پاس اب ایک لاکھ درہم موجود ہیں اور اس وقت اس کے پاس ایک درہم موجود نہ تھا۔
It was narrated that Abu Mas’ôd said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to tell us to give in charity, and one of us could not find anything to give until he went to the marketplace and hired himself out to carry loads for people. Then he would bring a Mudd and give it to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمI know a man who has a hundred thousand now, but on that day he had (only) one Dirham.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ لَمَّا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ فَتَصَدَّقَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ وَجَائَ إِنْسَانٌ بِشَيْئٍ أَکْثَرَ مِنْهُ فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا وَمَا فَعَلَ هَذَا الْآخَرُ إِلَّا رِيَائً فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ-
بشر بن خالد، غند ر، شعبة، سلیمان، ابووائل، ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس وقت ہم لوگوں کو صدقہ خیرات کرنے کا حکم فرمایا تو ابوعقیل آدھا صاع لے کر حاضر ہوئے اور ایک آدمی زیادہ لے کر حاضر ہوا تو اس پر منافقین نے کہا کہ اس (ابو عقیل) کے صدقہ سے اللہ بے نیاز ہے (یعنی اس قدر معمولی صدقہ خیرات کی اس کو کیا ضرورت ہے؟) اور دوسرے شخص نے ریاکاری کے واسطے صدقہ خیرات کیا ہے اس پر یہ آیت تلاوت کی۔ یعنی جو لوگ کھلے دل سے صدقہ دینے والے مسلمانوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں اور ان لوگوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو کہ (صرف) اپنی محنت و مزدوری (سے کما کر) صدقہ خیرات کرتے ہیں پھر ان کا مذاق اڑاتے ہیں تو خداوند قدوس نے ان سے مذاق کیا اور ان کو عذاب میں مبتلا کیا۔
It was narrated that Abu Mas’ud said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم commanded us to give in charity, Abii ‘AqIl gave half a a’, and another man brought much more than that. The hypocrites said: ‘Allah has no need of the charity of the former, and the latter only did it to show off.’ Then the following was revealed: ‘Those who defame such of the believers who give charity voluntarily, and such who could not find to give charity except what is available to them.” (Sahih)