کفن میں قمیض ہونے سے متعلق

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَائَ ابْنُهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اعْطِنِي قَمِيصَکَ حَتَّی أُکَفِّنَهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ ثُمَّ قَالَ إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي أُصَلِّي عَلَيْهِ فَجَذَبَهُ عُمَرُ وَقَالَ قَدْ نَهَاکَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَی الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ قَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّی عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ فَتَرَکَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ-
عمروبن علی، یحیی، عبید اللہ، نافع، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت عبداللہ بن ابی منافق مر گیا تو اس کا لڑکا خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو کرتہ عطا فرمائیں تاکہ میں اپنے والد کو اس کا کفن دوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر نماز ادا فرمائیں اور اس کے واسطے مغفرت کی دعا مانگیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی قمیض اس کو دے دی پھر فرمایا جس وقت تم لوگ (غسل اور کفن سے) فارغ ہو جاؤ تو تم مجھے اطلاع کر دینا۔ میں نماز ادا کروں گا اس بات پر عمر نے یہ سنا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (پیار سے) کھینچ لیا اور کہا کہ خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منع فرمایا ہے منافقین پر نماز پڑھنے سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو اختیار دیا گیا ہے کہ میں ان کے واسطے مغفرت طلب کروں یا نہ کروں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر نماز ادا فرمائی۔ اس پر خداوند قدوس نے عمر رضی اللہ کی تمنا کے مطابق آیت کریمہ نازل فرمائی۔
It was narrated that ‘Amr heard Jabir say: “And Al-’Abbas was in Al-Madinah, and he asked the Ansar for a garment to clothe him in, but they could not find a shirt that would fit him except the shirt of ‘Abdullah bin Ubayy, so they clothed him in it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ أَتَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ وُضِعَ فِي حُفْرَتِهِ فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ لَهُ فَوَضَعَهُ عَلَی رُکْبَتَيْهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ وَاللَّهُ تَعَالَی أَعْلَمُ-
عبدالجباربن العلاء بن عبدالجبار، سفیان، عمرو، جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ عبداللہ بن ابی کی قبر پر پہنچے۔ وہ قبر میں رکھ دیا گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور حکم فرمایا وہ (قبر سے) نکالا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو بٹھلایا دو گھٹنوں پر پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اپنا (مبارک) کرتہ پہنایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا تھوک سر پر ڈالا۔
Khabbab said: “We emigrated with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم seeking the Face of Allah, the Most High, so our reward became due from Allah. Some of us died without enjoying anything of his reward (in this world) among them is Mus’ab bin Umair. He was matyred on the day of Uhud and we could not find anything to shroud him in except a Namirah; if we covered his head with it, his feet were uncovered, and if we covered his feet with it, his head became uncovered. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told us to cover his head with it and to put Idhkar over his feet. And for some of us, the fruits of our labor have ripened and we are gathering them.” This is the wording of Isma’il (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ الْبَصْرِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ وَکَانَ الْعَبَّاسُ بِالْمَدِينَةِ فَطَلَبَتْ الْأَنْصَارُ ثَوْبًا يَکْسُونَهُ فَلَمْ يَجِدُوا قَمِيصًا يَصْلُحُ عَلَيْهِ إِلَّا قَمِيصَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَکَسَوْهُ إِيَّاهُ-
عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن زہری بصری، سفیان، عمرو، جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں تھے پس انصار نے ایک کرتہ ان کے پہننے کے واسطے تلاش کیا تو وہ نہیں ملا لیکن عبداللہ بن ابی کا کرتہ ٹھیک آیا وہی کرتہ ان کو پہنا دیا گیا۔
It was narrated that Ibn - Abbas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Wash the Muirim in the two garments in which he entered Ihram, and wash him with water and lotus leaves, and shroud him in his two garments, and do not put perfume on him nor cover his head, for he will be raised on the Day of Resurrection in Ihram “ (Sahih)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ الْأَعْمَشِ ح و أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ قَالَ سَمِعْتُ شَقِيقًا قَالَ حَدَّثَنَا خَبَّابٌ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَی فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَی اللَّهِ فَمِنَّا مَنْ مَاتَ لَمْ يَأْکُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ نَجِدْ شَيْئًا نُکَفِّنُهُ فِيهِ إِلَّا نَمِرَةً کُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رِجْلَيْهِ خَرَجَتْ رَأْسُهُ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ بِهَا رَأْسَهُ وَنَجْعَلَ عَلَی رِجْلَيْهِ إِذْخِرًا وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا وَاللَّفْظُ لِإِسْمَعِيلَ-
عبیداللہ بن سعید، یحیی، اعمش، اسماعیل بن مسعود، یحیی بن سعید قطعان، اعمش، شقیق، خباب سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ ہجرت اللہ تعالیٰ کے لیے کی (یعنی ہجرت کا مقصد رضاء الہی حاصل کرنا تھا تو اس عمل سے ہمارا اجر خداوند قدوس کے نزدیک ثابت اور قائم ہوگیا لیکن ہمارے میں سے کوئی شخص چلا گیا اور اس شخص نے اپنے اجر میں سے کچھ نہیں کھویا (بلکہ اس کا تمام کا تمام اجر و ثواب آخرت میں رہا) ان میں سے حضرت مصعب بن عمیر تھے جو کہ غزوہ احد کے دن قتل کیے گئے تھے اور ان کے کفن کے واسطے ہم لوگوں نے کوئی چیز نہیں پائی لیکن ایک کملی جس وقت ہم لوگ اس کو ان کے سر پر رکھتے تو پاؤں باہر نکل آتے اور جس وقت پاؤں پر رکھتے تو سر نکل آتا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو حکم فرمایا کہ ان کا سر چھپا دو اور پاؤں کے اوپر اذخر (یہ ایک قسم کی گھاس ہے) وہ ڈال دو اور ہمارے میں سے کوئی شخص ایسا نہیں تھا کہ جس کے پھل پک جاتے اور وہ شخص ان پھلوں کو اکھٹا کرتا (مراد یہ ہے کہ کسی کے پاس باغات نہیں تھے یہ اشارہ ہے صحابہ کرام کی بے سروسامانی کی زندگی کی طرف)۔
It was narrated that Abu Saeed said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The best of perfume is musk.” (Sahih)