کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ مَنْصُورًا عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ نُبَاتَةَ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَی بَعْضِ عُمَّالِهِ أَنْ ارْزُقْ الْمُسْلِمِينَ مِنْ الطِّلَائِ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ-
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، منصورا، ابراہیم، نباتة، سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے اپنے بعض عاملین کو تحریر کیا۔ مسلمانوں کو وہ طلاء پینے دو جس کے دو حصہ جل گئے ہوں اور ایک حصہ بچ گیا ہو۔
It was narrated that Ash Sha’bi said: “All, may Allah be pleased with him, used to give the people thickened grape juice into which flies would fall and not be able to get out again.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ قَرَأْتُ کِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَی أَبِي مُوسَی أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهَا قَدِمَتْ عَلَيَّ عِيرٌ مِنْ الشَّامِ تَحْمِلُ شَرَابًا غَلِيظًا أَسْوَدَ کَطِلَائِ الْإِبِلِ وَإِنِّي سَأَلْتُهُمْ عَلَی کَمْ يَطْبُخُونَهُ فَأَخْبَرُونِي أَنَّهُمْ يَطْبُخُونَهُ عَلَی الثُّلُثَيْنِ ذَهَبَ ثُلُثَاهُ الْأَخْبَثَانِ ثُلُثٌ بِبَغْيِهِ وَثُلُثٌ بِرِيحِهِ فَمُرْ مَنْ قِبَلَکَ يَشْرَبُونَهُ-
سوید، عبد اللہ، سلیمان تیمی، ابومجلز، عامر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر کی کتاب (تحریر) پڑھی جو کہ انہوں نے حضرت ابوموسی کو تحریر کی تھی (جس کا مضمون یہ تھا) حمد و صلوة کے بعد معلوم ہوا کہ میرے پاس ایک قافلہ ملک شام سے آیا۔ اس کے پاس ایک شراب تھی گاڑھی اور سیاہ رنگ کی۔ اس کا رنگ ایسا تھا جیسے اونٹ کو لگانے کا طلاء ہوتا ہے۔ میں نے ان سے پوچھا تم اس کو کتنا پکاتے ہو؟ انہوں نے کہا دو حصہ تک دونوں ناپاک حصے اس کے جل گئے ایک شرارت کا اور دوسرا بدبو کا تو تم اپنے ملک کے باشندوں کو اس کے پینے کا حکم دو۔
It was narrated that Dawud said: “I asked Saeed: ‘What is the drink that ‘Umar bin Al-Khattab, may Allah be pleased with him, regarded as permissible?’ He said: ‘That which has been cooked until two-third has gone and one-third is left.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْخَطْمِيَّ قَالَ کَتَبَ إِلَيْنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَّا بَعْدُ فَاطْبُخُوا شَرَابَکُمْ حَتَّی يَذْهَبَ مِنْهُ نَصِيبُ الشَّيْطَانِ فَإِنَّ لَهُ اثْنَيْنِ وَلَکُمْ وَاحِدٌ-
سوید، عبد اللہ، ہشام، ابن سیرین، عبداللہ بن یزید خطمی سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے تحریر فرمایا بعد حمد و صلوة کے معلوم ہوا کہ شراب کو پکانا اس قدر ہے کہ اس میں سے شیطان کے دو حصے چلے جائیں اس لیے کہ دو حصے اس کے ہیں اور ایک حصہ تمہارا ہے۔
It was narrated from Saeed bin Al-Musayyab that Abu Ad Darda’ used to drink that of which two-third had gone and one-third was left. (Sahih)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ کَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَرْزُقُ النَّاسَ الطِّلَائَ يَقَعُ فِيهِ الذُّبَابُ وَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَخْرُجَ مِنْهُ-
سوید، عبد اللہ، جریر، مغیرہ، شعبی سے روایت ہے کہ حضرت علی لوگوں کو طلاء پلایا کرتے تھے اور وہ اس قدر گاڑھی ہوتی تھی کہ حضرت عمر نے کیسی شراب کو حلال کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا جو دو حصہ جلائی جائے اور ایک حصہ باقی رہ جائے۔
It was narrated from Abu Musa Al-’Ash’ari that he used to drink thickened grape juice that of which two-third had gone and one- third was left. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ دَاوُدَ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدًا مَا الشَّرَابُ الَّذِي أَحَلَّهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ الَّذِي يُطْبَخُ حَتَّی يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ وَيَبْقَی ثُلُثُهُ-
محمد بن مثنی، ابن ابوعدی، داؤد سے روایت ہے کہ میں نے سعید سے دریافت کیا کہ حضرت عمر نے کیسی شراب کو حلال کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا جو دو حصہ جلائی جائے اور ایک حصہ باقی رہ جائے
It was narrated that Ya’la bin ‘Ata’ said: “I heard Saeed bin Al-Musayyab say, when a Bedouin asked him about a drink that had been cooked and reduced by half: ‘No, not until two-third has gone and one-third is left.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّا بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ کَانَ يَشْرَبُ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ-
زکریا بن یحیی، عبدالاعلی، حماد بن سلمہ، داؤد، سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت ابودرداء وہ شراب پیا کرتے تھے جس کے دو حصے جل جائیں اور ایک حصہ باقی رہ جائے۔
It was narrated that Saeed bin Al-Musayyab said: “When At Tila’ (thickened grape juice) has been cooked and reduced to one- third, then there is nothing wrong with it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ هُشَيْمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ أَنَّهُ کَانَ يَشْرَبُ مِنْ الطِّلَائِ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ-
سوید، عبد اللہ، ہشیم، اسماعیل بن ابوخالد، قیس بن ابوحازم ، ابوموسی الاشعری سے روایت ہے کہ وہ طلاء نامی شراب پیا کرتے تھے کہ جس کے دو حصے جل جاتے تھے اور ایک حصہ (باقی) رہ جاتا۔
Abu Raja’ said: “I asked Al Hasan about At- Tila’ (thickened grape juice) that has been reduced to half. He said: ‘Do not drink it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يَعْلَی بْنِ عَطَائٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَسَأَلَهُ أَعْرَابِيٌّ عَنْ شَرَابٍ يُطْبَخُ عَلَی النِّصْفِ فَقَالَ لَا حَتَّی يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ وَيَبْقَی الثُّلُثُ-
سوید، عبد اللہ، سفیان، یعلی بن عطاء، سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی شخص نے دریافت کیا کہ جس شراب میں سے آدھا حصہ جل جائے اس کا پینا درست ہے؟ انہوں نے فرمایا جی نہیں! جس وقت تک کہ اس کے دو حصے نہ جل جائیں اور ایک حصہ بچ جائے۔
It was narrated that Bushair bin Al-Muhajir said: “I asked Al Hasan about juice that has been cooked. He said: ‘That which has been cooked until two-third of it has gone and one-third is left.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مَعْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ إِذَا طُبِخَ الطِّلَائُ عَلَی الثُّلُثِ فَلَا بَأْسَ بِهِ-
احمد بن خالد، معن، معاویہ بن صالح، یحیی بن سعید، سعید بن مسیب نے فرمایا جس وقت جل کر تیسرا حصہ باقی وہ جائے تو اس کو پی لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
It was narrated that Anas bin Sirin said: “I heard Anas bin Malik say: ‘The Shai!an disputed with Nub, peace be upon him, concerning the grapevine. One said: “This is for me,” and the other said: “This is for me.” Then they agreed that Nub would have one-third and the Shaitan would have two-thirds.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ قَالَ سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَنْ الطِّلَائِ الْمُنَصَّفِ فَقَالَ لَا تَشْرَبْهُ-
سوید، عبد اللہ، یزید بن زریع، ابورجاء نے فرمایا میں نے حسن سے دریافت کیا کہ وہ طلاء پی لیا جائے کہ جس کا نصف حصہ جلا ہوا ہو؟ انہوں نے کہا نہیں۔ (یعنی حضرت حسن نے طلاء پینے سے منع فرمایا)۔
It was narrated that ‘Abdul Malik bin Tufail Al-Jazari said: “Umar bin ‘Abdul-’AzIz wrote to us (saying): ‘Do not drink A (thickened grape juice) until two- third of it are gone and one-third remains, and every intoxicant is unlawful.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ قَالَ سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَمَّا يُطْبَخُ مِنْ الْعَصِيرِ قَالَ مَا تَطْبُخُهُ حَتَّی يَذْهَبَ الثُّلُثَانِ وَيَبْقَی الثُّلُثُ-
سوید، عبد اللہ، بشیر بن مہاجر سے روایت ہے۔ میں نے حضرت حسن سے دریافت کیا کیا وہ طلاء پیا جائے کہ جس کا آدھا حصہ جلا ہو؟ انہوں نے کہا نہیں۔
It was narrated that Makhul said: “Every intoxicant is unlawful.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ إِنَّ نُوحًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازَعَهُ الشَّيْطَانُ فِي عُودِ الْکَرْمِ فَقَالَ هَذَا لِي وَقَالَ هَذَا لِي فَاصْطَلَحَا عَلَی أَنَّ لِنُوحٍ ثُلُثَهَا وَلِلشَّيْطَانِ ثُلُثَيْهَا-
اسحاق بن ابراہیم، وکیع، سعد بن اوس، انس بن سیرین، انس بن مالک سے روایت ہے کہ نوح اور شیطان کا انگور کے درخت کے بارے میں جھگڑا ہوا۔ وہ (شیطان) کہنے لگا یہ میرا ہے یہ میرا ہے۔ آخر کار اس بات پر صلح ہوئی کہ شیطان کے دو حصے ہیں اور ایک حصہ نوح کا ہے۔
It was narrated that Abu Thabit Ath-Tha’labi said: “I was with Ibn ‘Abbas when a man came to him and asked him about juice.He said: ‘Drink that which is fresh.’ He said: ‘I cooked a drink on the fire and I am not sure about it.’ He said: ‘Did you drink it before you cooked it?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Fire does not make permissible something that is forbidden.” (SahIh Mawqaf)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ طُفَيْلٍ الْجَزَرِيِّ قَالَ کَتَبَ إِلَيْنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَنْ لَا تَشْرَبُوا مِنْ الطِّلَائِ حَتَّی يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ وَيَبْقَی ثُلُثُهُ وَکُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ-
سوید، عبد اللہ، عبدالملک بن طفیل جزری سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے تحریر فرمایا تم لوگ طلاء نہ پیو۔ جس وقت تک کہ اس کے دو حصے نہ جل جائیں اور ایک حصہ باقی رہ جائے اور ہر ایک نشہ پید کرنے والی شے حرام ہے۔
‘Ata’ said: “I heard Ibn ‘Abbas say: ‘By Allah, fire does not make anything permissible or forbidden.” He said: “Then he explained what he meant by ‘it does not make permissible’ as referring to what they said about Al-Tila’ (thickened grape juice), and he explained what he said about ‘it does not make forbidden’ as referring to performing Wuduafter eating something that has been touched by fire.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ بُرْدٍ عَنْ مَکْحُولٍ قَالَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ-
اسحاق بن ابراہیم، معتمر، برد، مکحول نے فرمایا ہر ایک نشہ پیدا کرنے والی شراب حرام ہے۔
It was narrated that Saeed bin Al-Musayyab said: “Drink juice so long as it does not have any foam.” (Sahih)