کس قسم کا رونا ممنوع ہے؟

أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيکٍ أَنَّ عَتِيکَ بْنَ الْحَارِثِ وَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أُمِّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِيکٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ يَعُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدَهُ قَدْ غُلِبَ عَلَيْهِ فَصَاحَ بِهِ فَلَمْ يُجِبْهُ فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ قَدْ غُلِبْنَا عَلَيْکَ أَبَا الرَّبِيعِ فَصِحْنَ النِّسَائُ وَبَکَيْنَ فَجَعَلَ ابْنُ عَتِيکٍ يُسَکِّتُهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْکِيَنَّ بَاکِيَةٌ قَالُوا وَمَا الْوُجُوبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْمَوْتُ قَالَتْ ابْنَتُهُ إِنْ کُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَکُونَ شَهِيدًا قَدْ کُنْتَ قَضَيْتَ جِهَازَکَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَيْهِ عَلَی قَدْرِ نِيَّتِهِ وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ قَالُوا الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَی الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَالْغَرِيقُ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ الْهَدَمِ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ الْحَرَقِ شَهِيدٌ وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدَةٌ-
عتبہ بن عبداللہ بن عتبہ، مالک، عبداللہ بن عبداللہ بن جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن ثابت کی مزاج پرسی کو تشریف لائے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے اوپر مرض کا غلبہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو آواز سے پکارا انہوں نے جواب نہیں دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اِنَّا ِللہِ وَاِنَّا اِلَیہِ رَاجِعُون اور ارشاد فرمایا تمہارے اوپر ہم مغلوب ہوگئے اے ابوالربیع (ابوالربیع حضرت عبداللہ بن ثابت کی کنیت ہے) مطلب یہ ہے کہ تقدیر کا لکھا ہوا ہمارے ارادہ پر غالب ہوگیا ہم تو تمہاری زندگی کی خواہش رکھتے ہیں لیکن تقدیر ہمارے ارادہ پر غالب آگئی اور تمہاری تقدیر میں موت ہے۔ یہ بات سن کر خواتین نے چیخ ماری اور وہ رونے لگ گئیں۔ یہ دیکھ کر حضرت ابن عتیک ان کو خاموش کرنے لگ گئے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم ان کو چھوڑ دو جس وقت لازم ہو جائے تو اس وقت کوئی بھی نہ رویا کرے۔ لوگوں نے عرض کیا لازم ہونے سے کیا مراد ہے؟ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ موت کا آنا یہ سن کر ان کی صاحبزادی نے فرمایا کہ مجھ کو توقع تھی کہ تم کو شہادت کا مقام حاصل ہوگا اس لیے کہ تم سامان جہاد کی تیاری کر چکے تھے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خداوند قدوس نے ان کو نیت کے مطابق ثواب عطاء فرمایا تم کس چیز کو شہادت سمجھ رہے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا کہ خداوند قدوس کے راستہ میں قتل کیے جانے کو۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شہادت سات قسم کی ہوتی ہے راہ خدا میں قتل کیے جانے کے علاوہ (اور شہادت کی تفصیل یہ ہے) جو شخص طاعون میں انتقال کر جائے تو وہ شخص شہید ہے اور جو شخص پیٹ کے مرض میں مر جائے تو وہ شہید ہے اور جو شخص پانی میں غرق ہو کر مر جائے تو وہ شہید ہے اور جو شخص کسی عمارت وغیرہ میں دب کر مر جائے تو وہ شہید ہے اور جو کوئی مرض ذات الجنب میں مرے وہ شہید ہے جو شخص آگ سے جل کر مر جائے تو وہ شہید ہے اور جو خاتون بچہ کی ولادت میں مر جائے وہ شہید ہے یا بچہ کی ولادت کے بعد مر جائے تو وہ شہید ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar, from ‘Umar, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The deceased is punished due to the weeping of his family for him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ قَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ وَحَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا أَتَی نَعْيُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صِئْرِ الْبَابِ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ نِسَائَ جَعْفَرٍ يَبْکِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ فَانْطَلَقَ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ فَقَالَ انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ فَانْطَلَقَ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ قَالَ فَانْطَلِقْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَ الْأَبْعَدِ إِنَّکَ وَاللَّهِ مَا تَرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ-
یونس بن عبدالاعلی، عبداللہ بن وہب، معاویہ بن صالح، یحیی بن سعید، عمرة، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ جس وقت حضرت زید بن حارثہ اور حضرت جعفر بن ابی طالب اور حضرت عبداللہ بن روحہ کے قتل کیے جانے کی اطلاع آئی (واضح رہے کہ وہ حضرات غزوہ موتہ میں شہید کئے گئے تھے) تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رنج و غم محسوس ہوتا تھا میں یہ منظر دروازہ کے سوراخ سے دیکھ رہی تھی اس دوران ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی خواتین رو رہی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم جاؤ اور ان کو منع کر دو چنانچہ وہ چلے گئے اور پھر واپس آئے اور عرض کیا میں نے ان کو منع تو کر دیا ہے لیکن وہ خواتین نہیں مان رہی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم جاؤ اور ان کے منہ میں مٹی ڈال دو۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کی ناک میں مٹی لگا دے (وہ رحمت خداوندی سے دور رہیں) خدا کی قسم تم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (بتائے بغیر) نہیں چھوڑا اور تم کرنے والے نہیں ہو (یعنی انہیں خاموش کروا نہیں سکے)۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Subaih said: “I heard Muhammad bin Sirin say: ‘It was mentioned in the presence of ‘Imran bin Uusain that the deceased is Punished due to the weeping of the living.’ ‘Imran said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ-
عبیداللہ بن سعید، یحیی، عبید اللہ، نافع، عبداللہ ابن عمر، عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
It was narrated that Ibn Shihab said: “Salim said: ‘I heard ‘Abdullah bin ‘Umar say: ‘Umar said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: The deceased is punished due to his family’s weeping for him.”(Sahih)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صُبَيْحٍ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ يَقُولُ ذُکِرَ عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ فَقَالَ عِمْرَانُ قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبہ، عبداللہ بن صبیح، محمد بن سیرین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمران بن حصین کے سامنے بیان کیا گیا کہ میت کو اس اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ (محمد بن سیرین) کہنے لگے (کیا) یہ ارشاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا؟
It was narrated from Hakim bin Qais, that Qais bin ‘Asim said: “Do not wail over me, for no one wailed over the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم .” This is an abridgment. (Sahih)
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ-
سلیمان بن سیف، یعقوب بن ابراہیم، صالح، ابن شہاب، سالم، عبداللہ بن عمر، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کا ترجمہ حدیث سابق میں گزر چکا۔
It was narrated from Anas that when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم accepted the women’s oath of allegiance, he accepted their pledge that they would not wail (over the death). They said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, there are women who helped us to mourn during the Jahiliyvah; should we help them to mourn?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There is no helping to mourn in Islam.” (Sahih)