کس طریقہ سے نماز فرض ہوئی؟

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَوَّلَ مَا فُرِضَتْ الصَّلَاةُ رَکْعَتَيْنِ فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ-
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، زہری، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ پہلے دو رکعات تھیں پھر سفر کی نماز اپنی حالت پر رہی یعنی سفر میں دوہی رکعات رہیں ظہر اور عصر اور عشا اور نماز فجر لیکن مغرب کی نماز تو برابر ہے اور سفر اور حالت قیام (دونوں) میں اس کا ایک ہی حکم ہے (اور یہی حکم نماز فجر کا ہے)۔
It was narrated that ‘Aishah said: “The first time the Salah was enjoined it was two Rak and it remained as such when traveling, but the Salah while resident was made complete.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَعْلَبَکِّيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عَمْرٍو يَعْنِي الْأَوْزَاعِيَّ أَنَّهُ سَأَلَ الزُّهْرِيَّ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ قَبْلَ الْهِجْرَةِ إِلَی الْمَدِينَةِ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الصَّلَاةَ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ مَا فَرَضَهَا رَکْعَتَيْنِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ أُتِمَّتْ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا وَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ عَلَی الْفَرِيضَةِ الْأُولَی-
محمد بن ہاشم بعلبکی، ولید، ابوعمرو و اوزاعی سے روایت ہے کہ انہوں نے دریافت کیا حضرت ابن شہاب اور زہری سے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز ہجرت سے پہلے کس طریقہ سے تھی تو انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے حضرت عروہ نے بیان فرمایا انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ سے سنا کہ خداوند قدوس نے پہلے اپنے رسول پر دوہی رکعت نماز فرض فرمائی پھر حضر میں (یعنی حالت قیام میں) چار رکعت پوری فرمائیں اور حالت سفر میں دو رکعت ہی مکمل باقی رہیں (اس میں کمی نہیں ہوئی)
Abu ‘Amr — meaning, Al Awza’i — said that he asked Az uhri about the prayer of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in Makkah before the Hijrah to Al-Madinah. He said: “Urwah told me that ‘Aishah said: ‘Allah enjoined the salah upon the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, and the first thing that He enjoined was two Rak’ahs at a time, then it was made complete four Rak’ahs while in the state of residence resident but the prayer when traveling remained two Rak’ahs, as it was first enjoined.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فُرِضَتْ الصَّلَاةُ رَکْعَتَيْنِ رَکْعَتَيْنِ فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَزِيدَ فِي صَلَاةِ الْحَضَرِ-
قتیبہ، مالک، صالح بن کسان، عروہ، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ نماز کی دو رکعت فرض ہوئیں پھر نماز سفر اپنی ہی حالت میں رہی اور حضر (یعنی قیام) کی حالت کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا۔
It was narrated that ‘Aishah said: “The Salah was enjoined two Rak’ahs at a time, then the aah when traveling remained like that, but the Salah while resident was increased.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فُرِضَتْ الصَّلَاةُ عَلَی لِسَانِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا وَفِي السَّفَرِ رَکْعَتَيْنِ وَفِي الْخَوْفِ رَکْعَةً-
عمرو بن علی، یحیی و عبدالرحمن، ابوعوانہ، بکیر بن اخنس، مجاہد، عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقیم ہونے کی حالت میں چار رکعت فرض فرمائیں اور حالت سفر میں اور خوف کی حالت میں ایک رکعت نماز فرض قرار دی۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Salah was enjoined on the lips of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, four Rak’ahs while resident, and two while traveling, and one Rak’ah during times of fear.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَسِيدٍ أَنَّهُ قَالَ لِابْنِ عُمَرَ کَيْفَ تَقْصُرُ الصَّلَاةَ وَإِنَّمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ يَا ابْنَ أَخِي إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانَا وَنَحْنُ ضُلَّالٌ فَعَلَّمَنَا فَکَانَ فِيمَا عَلَّمَنَا أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنَا أَنْ نُصَلِّيَ رَکْعَتَيْنِ فِي السَّفَرِ قَالَ الشُّعَيْثِيُّ وَکَانَ الزُّهْرِيُّ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ-
یوسف بن سعید، حجاج بن محمد، محمد بن عبداللہ الشعشی، عبداللہ بن ابوبکر بن حارث بن ہشام، امیة بن عبداللہ بن خالد بن اسید سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے فرمایا کہ تم کس طریقہ سے نماز قصر ادا کرتے ہو حالانکہ خداوند قدوس نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم لوگوں پر کسی قسم کا گناہ نہیں ہے نماز کے قصر کر نے میں۔ اگر تم کو خوف ہو کفار کے فساد کا (قصر کا مدار خوف پر ہے اب خوف کا عالم نہیں) عبداللہ بن عمر نے جواب میں فرمایا اے میرے بھتیجے! حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے پاس ایسی حالت میں تشریف لائے تھے جب کہ ہم لوگ گمراہ تھے (اسلام کی معمولی بات سے بھی ناواقف تھے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو علم سے واقف کرایا یعنی دین کی سمجھ بوجھ عطا فرمائی اور علم کی دولت ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نصیب ہوئی تو یہ بات ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہی سکھلائی اور بتلائی کہ حکم خداوندی یہ ہے کہ تم لوگ حالت سفر میں فرض نماز دو رکعت پڑھو چاہے خوف کا عالم ہو یا نہ ہو۔ پس قرآن کریم سے نماز قصر خوف کی حالت میں پڑھنا ثابت ہوتا ہے اس لئے جس طریقہ سے قرآن کریم کی آیات پر عمل ضروری ہے اسی طریقہ سے حدیث شریف پر بھی عمل کرنا ضروری ہے۔
It was narrated that Umayyah bin ‘Abdullah bin Khalid bin Asid said to Ibn ‘Umar: “How can the Salah be shortened as Allah says: There is no sin on you if you shorten As-salah (the prayer) if you are in fear.?” Ibn ‘Umar said: “son of my brother! The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to us when we had gone astray and he taught us. One of the things that he taught us was that Allah, the Mighty and Sublime, has commanded us to pray two Rak’ahs when traveling.” (Hasan)