چوٹی رکھنے کے بارے میں

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ عَلَی قِرَائَةِ مَنْ تَأْمُرُونِّي أَقْرَأُ لَقَدْ قَرَأْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً وَإِنَّ زَيْدًا لَصَاحِبُ ذُؤَابَتَيْنِ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ-
حسن بن اسماعیل بن سلیمان، عبدة بن سلیمان، الاعمش، ابواسحاق ، ہبیرہ بن یریم سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا تم قرآن پڑھنے کو مجھ کو کس قرات پر کہتے ہو؟ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ستتر اور چند سورتیں پڑھ چکا تھا جس وقت حضرت زید بن حارثہ کے سر پر دو چوٹیاں تھیں اور وہ لڑکوں کے ساتھ کھیلتے تھے۔
It was narrated that Wa’il bin Hujr said: “I came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and I had long hair. He said: ‘It is not good,’ and I thought he meant me, so I went and cut my hair. He said: ‘I did not mean you, but this is better.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ خَطَبَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ کَيْفَ تَأْمُرُونِّي أَقْرَأُ عَلَی قِرَائَةِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ بَعْدَ مَا قَرَأْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً وَإِنَّ زَيْدًا مَعَ الْغِلْمَانِ لَهُ ذُؤَابَتَانِ-
ابراہیم بن یعقوب، سعید بن سلیمان، ابوشہاب، الاعمش، ابووائل سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ہم کو خطبہ سنایا اور فرمایا تم مجھ کو حکم کرتے ہو حضرت زید بن ثابت کی قرات پر قرآن کریم پڑھنے کے بعد اس بات پر کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منہ سے سن چکا ہوں ستتر پر چند سورتیں اس وقت زید لڑکوں کے ساتھ پھرتے تھے اور ان کے سر پر دو چوٹیاں تھیں۔
Ruwaifi’ bin Thabit said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Ruwaifi’, you may live for a long time after me, so tell the people that whoever ties up his beard, or twists or hangs an amulet, or cleans himself (after relieving himself) with animal dung or bones, Muhammad has nothing to do with him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُرُوقِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ الْأَغَرِّ بْنِ حُصَيْنٍ النَّهْشَلِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَمِّي زِيَادُ بْنُ الْحُصَيْنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا قَدِمَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْنُ مِنِّي فَدَنَا مِنْهُ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَی ذُؤَابَتِهِ ثُمَّ أَجْرَی يَدَهُ وَسَمَّتَ عَلَيْهِ وَدَعَا لَهُ-
ابراہیم بن مستمر عروفی، صلت بن محمد، غسان بن الاغر بن حصین نہلشی، زیاد بن حصین سے روایت ہے انہوں نے اپنے والد سے سنا جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حضرت علی مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے علی میرے پاس آ چنانچہ وہ قریب آگئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے بالوں کی ایک لٹ پر ہاتھ رکھا پھر ہاتھ پھیرا اور اللہ تعالیٰ کا نام لیا اور ان کے واسطے دعا فرمائی۔
It was narrated from ‘Amr bin Shuaib, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade plucking gray hairs. (Hasan)