چور سے چوری کا اقرار کرانے کے واسطے اس کے ساتھ مار پیٹ کرنا یا اس کو قید میں ڈالنا

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَرَازِيُّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّهُ رَفَعَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ الْکَلَاعِيِّينَ أَنَّ حَاکَةً سَرَقُوا مَتَاعًا فَحَبَسَهُمْ أَيَّامًا ثُمَّ خَلَّی سَبِيلَهُمْ فَأَتَوْهُ فَقَالُوا خَلَّيْتَ سَبِيلَ هَؤُلَائِ بِلَا امْتِحَانٍ وَلَا ضَرْبٍ فَقَالَ النُّعْمَانُ مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ أَضْرِبْهُمْ فَإِنْ أَخْرَجَ اللَّهُ مَتَاعَکُمْ فَذَاکَ وَإِلَّا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِکُمْ مِثْلَهُ قَالُوا هَذَا حُکْمُکَ قَالَ هَذَا حُکْمُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
اسحاق بن ابراہیم، بقیہ بن ولید، صفوان بن عمرو، ازہر بن عبداللہ حرازی، نعمان بن بشیر کے پاس ایک مرتبہ قبیلہ کلامی کے لوگ آئے اور انہوں نے کہا کپڑا بننے والوں نے ہمارا سامان چوری کر لیا ہے چنانچہ حضرت نعمان نے ان کپڑا بننے والوں کو کچھ دن تک قید میں رکھا پھر چھوڑ دیا وہ قبیلہ کلاعی کے لوگ حضرت نعمان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ تم نے ان کپڑا بننے والوں کو چھوڑ دیا نہ تو تم نے ان کی جانچ کی نہ تم نے ان کو مارا۔ حضرت نعمان نے فرمایا تم کیا چاہتے ہو وہ کہہ لو تو میں ان کو ماروں لیکن اگر تمہارا سامان ان کے پاس نکل آیا تو بہتر ہے ورنہ میں اسی مقدار میں تمہاری پشت پر ماروں گا۔ انہوں نے کہا یہ تمہارا حکم ہے۔ حضرت نعمان نے کہا یہ اللہ کا حکم ہے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم ہے۔
It was narrated from Bahz bin Hakim, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم detained a man who was under suspicion, then he let him go. (Hasan)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبَسَ نَاسًا فِي تُهْمَةٍ-
عبدالرحمن بن محمد بن سلام، ابواسامة، ابن مبارک، معمر، بہز بن حکیم نے اپنے والد سے روایت کی انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ لوگوں کو اپنے گمان پر قید کر دیا پھر ان کو چھوڑ دیا۔
It was narrated from Abu Umayyah Al that a thief who confessed to a crime but with whom no stolen goods had been found, was brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمThe Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: “I do not think that you stole anything.” He said: “Yes I did.” He said: “Take him and cut off his hand, then bring him here.” So they cut off his hand then they brought him to him. He said to him: “Say: I seek the forgiveness of Allah and I repent to Him.” He said: “I seek the forgiveness of Allah and I repent to Him.” He said: “Allah, accept his repentance.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبَسَ رَجُلًا فِي تُهْمَةٍ ثُمَّ خَلَّی سَبِيلَهُ-
علی بن سعید بن مسروق، عبداللہ بن مبارک، معمر، بہز بن حکیم سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو قید کر لیا اپنے گمان پر اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو چھوڑ دیا۔
It was narrated from Safwan bin Umayyah, that a man stole a Burdah of his, so he brought him before the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم who ordered that his hand be cut off. He said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I will let him have it.” He said: “Abu Wahb! Why didn’t you do that before you brought him to us?” And the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had (the man’s) hand cut off. (Hasan)