چاندی کو سونے کے عوض اور سونے کو چاندی کے عوض فروخت کرنا

وَفِيمَا قُرِئَ عَلَيْنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ بِالذَّهَبِ إِلَّا سَوَائً بِسَوَائٍ وَأَمَرَنَا أَنْ نَبْتَاعَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ کَيْفَ شِئْنَا وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ کَيْفَ شِئْنَا-
احمد بن منیع، عباد بن عوام، یحیی بن ابواسحاق، عبدالرحمن بن ابی بکرة سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی چاندی کو چاندی کے عوض فروخت کرنے سے اور سونے کو سونے کے عوض جس طریقہ سے ہم زیادہ چاہیں یا کم چاہیں اور چاندی کے خریدنے کا سونے کے عوض جس طرح چاہے۔
Usamah bin Zaid narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There is no Ribaexcept in credit.”(Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِيرٍ الْحَرَّانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِيعَ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ إِلَّا عَيْنًا بِعَيْنٍ سَوَائً بِسَوَائٍ وَلَا نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا عَيْنًا بِعَيْنٍ سَوَائً بِسَوَائٍ بِسَوَائٍ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَايَعُوا الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ کَيْفَ شِئْتُمْ وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ کَيْفَ شِئْتُمْ-
محمد بن یحیی بن محمد بن کثیر حرانی، ابوتوبة، معاویہ، بن سلام، یحیی بن ابی کثیر، عبدالرحمن بن ابوبکرة سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاندی کو چاندی کے عوض فروخت کرنے کی ممانعت فرمائی لیکن بالکل ہی نقد برابر اور سونے کو سونے کے عوض فروخت کرنے سے لیکن نقد برابر برابر اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ سونے کو سونے کے عوض فروخت کرو جس طریقہ سے دل چاہے اور چاندی کو چاندی کے جس طریقہ سے دل چاہے۔
It was narrated that Abu Salib heard Abu Saeed Al-Khudri say: “I said to Ibn ‘Abbas: ‘Do you think that what you are saying is something that you found in the Book of Allah, or something that you heard from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ?‘ He said: ‘I did not find it in the Book of Allah, nor did I hear it from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم rather Usamah bin Zaid told me that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم i said: ‘Ribd is only in credit.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا رِبًا إِلَّا فِي النَّسِيئَةِ-
عمرو بن علی، سفیان، عبیداللہ بن ابی یزید، ابن عباس، اسامة بن زید سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سود نہیں ہے لیکن ادھار میں۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “I used to sell camels at Al-Baqi’ and I would sell Dinars in exchange for Dirhams. I came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in the house of Hafsah and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I want to ask you: I sell camels in Al Baqi’ and I sell Dinars in exchange for Dirhams.’ He said: ‘There is nothing wrong with it if you take the price on that day, unless you depart when there is still unfinished business between you both (buyer and seller).” (Hasan)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي صَالِحٍ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَرَأَيْتَ هَذَا الَّذِي تَقُولُ أَشَيْئًا وَجَدْتَهُ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ شَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا وَجَدْتُهُ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَکِنْ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَخْبَرَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ-
قتیبہ بن سعید، سفیان، عمرو، ابوصالح، ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس سے عرض کیا تم لوگ جو یہ باتیں کرتے ہو کیا تم نے ان کو قرآن کریم میں پایا ہے یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تم نے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا نہ تو میں نہ قرآن کریم میں پایا ہے اور نہ ہی میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے لیکن حضرت اسامہ بن زید نے مجھ سے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا سود نہیں ہے لیکن ادھار میں (اگرچہ اس کو برابر فروخت کرے)۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “I used to sell gold for silver, or silver for gold. I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that, and he said: ‘If you make a deal with your Companion, do not leave him when there is still any ambiguity (in the deal) between you.” (Hasan)
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ إِنِّي أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ قَالَ لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَيْءٌ-
احمد بن یحیی، ابی نعیم، حماد بن سلمہ، سماک بن حرب، سعید بن جبیر، ابن عمر سے روایت ہے کہ میں اونٹ فروخت کیا کرتا تھا بقیع میں تو میں اشرفیوں کے عوض فروخت کیا کرتا تھا اور میں روپیہ وصول کرتا تھا حضرت حفصہ کے گھر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ میں اونٹ فروخت کرتا ہوں منافعہ میں تو اشرفیوں کے عوض فروخت کر کے روپیہ وصول کرتا ہوں اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس میں کسی قسم کی کوئی برائی نہیں ہے اگر تم ان کے بھاؤ سے لے لو جس وقت کہ تم دونوں علیحدہ نہ ہوں ایک کا دوسرے کے ذمہ باقی چھوڑ کر۔ (مطلب یہ ہے کہ اگر نقد ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے)۔
It was narrated from Saeed bin Jubair that he did not like to exchange Dinars for Dirhams or Dirhams for Dinars. (Hasan)