پھلوں پر آفت آنا اور اس کی تلافی

أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيکَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلَا يَحِلُّ لَکَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيکَ بِغَيْرِ حَقٍّ-
ابراہیم بن حسن، حجاج، ابن جریج، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تم اپنے بھائی کے ہاتھ کھجور فروخت کرو پھر اس پر مصیبت نازل ہو جائے تو تم کو اس کے مال میں سے کچھ لینا درست نہیں (آخر تم کس شے کے عوض اپنے بھائی کا مال لوگے؟)
It was nsrrated from Jabir that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم annulled traflSacliofls in the event of crop failure. A1112
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَاعَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلَا يَأْخُذْ مِنْ أَخِيهِ وَذَکَرَ شَيْئًا عَلَی مَا يَأْکُلُ أَحَدُکُمْ مَالَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ-
ہشام بن عمار، یحیی بن حمزة، ثور بن یزید، ابن جریج، ابوزبیر مکی، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص پھل فروخت کرے پھر اس پر کسی قسم کی آفت نازل ہو جائے تو وہ اپنے بھائی کا مال نہ وصول کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ فرمایا اسی طرح سے یعنی آخر کار کس بات میں سے تم میں کوئی شخص دوسرے مسلمان بھائی کا مال کھائے؟
It was narrated that Abu Saeed Al-Khudri said: “At the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم g, a man suffered loss of some fruit that he had purchased, and his debts increased. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Lh said: ‘Give him charity.’ So the people gave him charity, but that was not enough to pay off his debts. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Take what you find, but you have no right to more than that.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حُمَيْدٍ وَهُوَ الْأَعْرَجُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ الْجَوَائِحَ-
محمد بن عبداللہ بن یزید، سفیان، حمید، الاعرج، سلیمان بن عتیق، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آفات کا نقصان ادا کرایا۔
It was narrated from Jabir that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade selling the harvest for a number of years (in advance). (Sahih).
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا فَکَثُرَ دَيْنُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِکَ وَفَائَ دَيْنِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَکُمْ إِلَّا ذَلِکَ-
قتیبہ بن سعید، لیث، بکیر، عیاض بن عبد اللہ، ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں ایک آدمی نے پھل کی خریداری کی ان پر آفت آنے سے قبل اور وہ شخص مقروض ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو صدقہ دے دو چنانچہ لوگوں نے صدقہ خیرات کیا۔ جس وقت اس شخص کا قرض پورا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا تم اب لے لو جو کچھ تم کو مل گیا وہ کافی ہے اور کچھ نہیں ملے گا (مطلب یہ ہے کہ جو کچھ مل رہا ہے اس پر قناعت کرو دراصل ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب پھلوں پر قدرتی آفت آجائے تو تم کو بالکل کچھ بھی نہ ملتا)۔
It was narrated from Salim, from his father, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade selling fresh dates still on the tree for dried dates. Ibn ‘Umar said: “Zaid bin Thabjt narrated to me, that Allah’s Messenger permitted that in the case of ‘Ardya.” (Sahih)