وقت پر نماز ادا کرنے کی فضیلت

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ بْنُ الْعَيْزَارِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنَا صَاحِبُ هَذِهِ الدَّارِ وَأَشَارَ إِلَی دَارِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ تَعَالَی قَالَ الصَّلَاةُ عَلَی وَقْتِهَا وَبِرُّ الْوَالِدَيْنِ وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
عمرو بن علی، یحیی، شعبہ، ولید بن عیزار، ابوعمرو شیبانی سے روایت ہے کہ مجھ سے اس گھر والے نے عرض کیا اور اشارہ کیا حضرت عبداللہ بن مسعود کے مکان کی جانب۔ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ کونسا عمل خدا کو زیادہ پسند ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک تو وقت پر نماز ادا کرنا (یعنی اول وقت پر ادا کرنا) دوسرے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا (یعنی ان سے محبت کرنا اور ان کی اطاعت کرنا بشرطیکہ وہ خلاف شریعت حکم نہ کریں) تیسرے راہ خدا میں جہاد کرنا (یعنی کفار سے لڑنا خدا کے دین کے واسطے نہ کہ دنیاوی نفع کی وجہ سے جہاد کرنا)۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Mas’ud said: “I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم which action is most beloved to Allah? He said: "Establishing prayer on time, honoring one’s parents and Jihad in the cause of Allah.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيُّ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ إِقَامُ الصَّلَاةِ لِوَقْتِهَا-
عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن، سفیان، ابومعاویہ، ابوعمرو، عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ خداوند قدوس کو کونسا عمل زیادہ پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وقت پر نماز ادا کرنا اور والدین سے حسن سلوک کرنا اور راہ خدا میں جہاد کرنا۔
It was narrated from Ibrahim bin Muhammad bin Al-Muntashir that his father was in the Masjid of ‘Amr bin Shurahbil and the Iqamah for prayer was said, so they were waiting for him. He said: “I was praying Witr, and ‘Abdullah was asked: ‘Is there any Witr after the Adhan?’ He said: “Yes, and after the Iqamah, and he narrated that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم slept and missed the prayer until the sun rose then prayed.” And the wording is that of Yahya. (Sahih)
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَکِيمٍ وَعَمْرُو بْنُ يَزِيدَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ فِي مَسْجِدِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاة فَجُعِلُوا يُنْتَظَرُونَهُ فَقَالَ إِنِّي کُنْتُ أُوتِرُ قَال وَسُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ الْأَذَانِ وِتْرٌ قَالَ نَعَمْ وَبَعْدَ الْإِقَامَةِ وَحَدَّثَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَامَ عَنْ الصَّلَاةِ حَتَّی طَلَعَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّی وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی-
یحیی بن حکیم و عمرو بن یزید، ابن ابوعدی، شعبہ، ابراہیم بن محمد بن منتشر سے روایت ہے کہ وہ عمرو بن شرحبیل کی مسجد میں موجود تھے کہ اس دوران نماز کی تکبیر ہوگئی لوگ ان کا انتظار فرمانے لگ گئے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نماز وتر پڑھ رہا تھا راوی نے کہا کہ عبداللہ سے پوچھا گیا جس وقت اذان ہوجائے تو وقت ادا کرنا درست ہے۔ انہوں نے کہا جی ہاں۔ اذان تو کیا بلکہ تکبیر کے بعد بھی درست ہے اور حدیث بیان فرمائی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو گئے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی۔ (یہ الفاظ یحیی کے بیان کردہ ہیں)
It was narrated that Anas said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever forgets a prayer, let him pray it when he remembers it.” (Sahih)