وصیت کرنے میں دیر کرنا مکروہ ہے

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا قَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَی الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْبَقَائَ وَلَا تُمْهِلْ حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ کَذَا وَقَدْ کَانَ لِفُلَانٍ-
احمد بن حرب، محمد بن فضیل، عمارہ، ابوزرعہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور اس نے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کون سے صدقہ کا ثواب زیادہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس حالت میں خیرات دینا کہ تم تندرست ہو اور مال دولت کا لالچ تمہارے دل میں ہو اور تم غربت اور فاقہ سے ڈرتے ہو اور تم زندگی کی توقع رکھتے ہو یہ نہیں کہ جان کے حلق میں آنے کا انتظار کرتے رہو اور اس وقت تم کہنے لگو اس قدر فلاں کا حصہ ہے اور اس قدر فلاں کا ۔
it was narrated that bdullah said: “The Messenger of -said: ‘For whom among you is the wealth of his heirs dearer to him than his own wealth?’ They said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, there is no one among us for whom his own wealth is not dearer to him than the wealth of his heirs.’ The essenger of Allah said: ‘Know that there is no one among you for whom the wealth of his heirs is not dearer than his own wealth. Your wealth is that which you have sent on ahead, and the wealth of your heirs is that which you have kept.”(Sahih)
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّکُمْ مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنَّا مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِ وَارِثِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ مَالُکَ مَا قَدَّمْتَ وَمَالُ وَارِثِکَ مَا أَخَّرْتَ-
ہناد بن سری، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، حارث بن سوید، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں میں سے کون شخص ایسا ہے کہ جس کو اپنے وارث کی دولت اپنے مال دولت سے زیادہ پسندیدہ ہے؟ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اس قسم کا کوئی شخص نہیں ہے ہر آدمی کے نزدیک اس کا اپنا مال اس کے وارث کے مال دولت سے زیادہ محبوب ہے اس بات پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تو پھر تم یہ بات جان لو کہ تمہارے میں سے کوئی شخص اس قسم کا نہیں ہے کہ جس کے نزدیک اس کے وارث کی دولت اس کی اپنی دولت سے زیادہ محبوب نہ ہو۔ اس وجہ سے تمہاری دولت وہ ہے جو کہ تم نے خیرات کر دیا اور جو تم نے چھوڑ دیا وہ تو تمہارے ورثہ کی ملکیت ہے۔
It was narrated from Mutarrif, from his father, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The mutual rivalry (for piling up of worldly things) diverts you, ‘Until you visit the graves (i.e. till you die).’ The son of Adam says: ‘My wealth, my wealth,’ but your wealth is what you eat and consume, or what you wear and it wears out, or what you give in charity and send on ahead (for the Hereafter).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلْهَاکُمْ التَّکَاثُرُ حَتَّی زُرْتُمْ الْمَقَابِرَ قَالَ يَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِي مَالِي وَإِنَّمَا مَالُکَ مَا أَکَلْتَ فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ-
عمرو بن علی، یحیی، شعبہ، قتادہ، حضرت مطرف اپنے والد ماجد سے نقل فرماتے ہیں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی یعنی یہ فخر تم لوگوں کو غفلت میں ڈرائے رکھتا ہے یہاں تک کہ تم لوگ قبرستان میں پہنچ جاتے ہو اور ارشاد فرمایا۔ انسان کہتا ہے کہ میری دولت ہے یہ میری دولت ہے حالانکہ درحقیقت تمہاری دولت تو وہی ہے جو کہ تم نے کھا کر (یا استعمال کر کے) ختم اور فنا کر دیا پہن کر پرانا کر دیا اور صدقہ ادا کر کے آخرت کے واسطے بھیج دیا۔
Abu Habibah At-Ta’i said:“A man made a will leaving some Dinars (to be spent) in the cause of Allah. Abu Ad-Darda’ was asked about that, and he narrated that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The likeness of the one who frees a slave or gives some charity when he is dying, is that of a man who gives a gift after he has eaten his fill.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ سَمِعَ أَبَا حَبِيبَةَ الطَّائِيَّ قَالَ أَوْصَی رَجُلٌ بِدَنَانِيرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَسُئِلَ أَبُو الدَّرْدَائِ فَحَدَّثَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الَّذِي يُعْتِقُ أَوْ يَتَصَدَّقُ عِنْدَ مَوْتِهِ مَثَلُ الَّذِي يُهْدِي بَعْدَمَا يَشْبَعُ-
محمد بن بشار، محمد، شعبہ، ابواسحاق، حضرت ابوحبیبہ طائی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے مرنے کے وقت کچھ دولت راہ خدا میں صدقہ کرنے کی وصیت کی تو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے اس مسئلہ کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے بیان فرمایا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص مرنے کے وقت غلام آزاد کرتا ہے یا صدقہ ادا کرتا ہے تو اس شخص کی مثال اس شخص جیسی ہے جو کہ خوب اچھی طرح پیٹ بھرنے کے بعد ہدیہ دیتا ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘It is not befitting for a Muslim who has anything concerning which a will should be made, to abide for two nights without having a written will with him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْئٌ يُوصَی فِيهِ أَنْ يَبِيتَ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَکْتُوبَةٌ عِنْدَهُ-
قتیبہ بن سعید، فضیل، عبید اللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کے واسطے یہ جائز نہیں ہے کہ اسے کسی چیز کے بارے میں وصیت کرنا ہو اور وہ رات اس حالت میں گزر جائے کہ وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not befitting for a Muslim who has anything concerning which a will should be made, to abide for Iwo nights without having a written will with him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْئٌ يُوصَی فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَکْتُوبَةٌ عِنْدَهُ-
محمد بن سلبمہ، ابن قاسم، مالک، نافع، ابن عمر رضی اللہ عنہ اس حدیث کا مضمون سابق کے مطابق ہے۔
(The same) was narrated from Ibn ‘Awn, from Nafi’, from Ibn ‘Umar. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَوْلَهُ-
محمد بن خاتم بن نعیم، حبان، عبد اللہ، ابن عون، نایع، ابن عمر رضی اللہ عنہ اس حدیث کا مضمون بھی سابق کے مطابق ہے۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Umar that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not befitting for a Muslim to abide for three nights without having his will with him.” ‘Abdullah bin ‘Umar said: “Since I heard this from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , I have always had my will with me.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ فَإِنَّ سَالِمًا أَخْبَرَنِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَمُرُّ عَلَيْهِ ثَلَاثُ لَيَالٍ إِلَّا وَعِنْدَهُ وَصِيَّتُهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مَا مَرَّتْ عَلَيَّ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِکَ إِلَّا وَعِنْدِي وَصِيَّتِي-
یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، یونس، اب شہاب، سالم، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس وقت میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصیت کے بارے میں ارشاد گرامی سنا ہے تو اس وقت سے میری وصیت میرے پاس موجود رہتی ہے۔
It was narrated from Salim bin ‘Abdullah, from his father, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not right for a Muslim who has anything concerning which a will should be made, to abide for more than three nights without having a written will with him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ الْوَزِيرِ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْئٌ يُوصَی فِيهِ فَيَبِيتُ ثَلَاثَ لَيَالٍ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَکْتُوبَةٌ-
احمد بن یحیی، وزیر بن سلیمان، ابن وہب، یونس و عمرو بن حارث، ابن شہاب، سالم بن عبد اللہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کے واسطے جائز نہیں ہے کہ اس کو کسی چیز میں وصیت کرنی ہو اور تین رات اس حالت میں گزر جائیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس موجود نہ ہو۔
Talha said: “I asked Ibn AbI Awfa: ‘Did the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم leave a will?’ He said: ‘No.’ I said: ‘How come it is prescribed for the Muslims to make wills?’ He said: ‘He left instructions urging the Muslims to adhere to the Book of Allah.” (Sahih)