وارث کی حق میں وصیت باطل ہے

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غُنْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَی کُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ-
قتیبۃبن سعید، ابوعوانہ، قتادہ، شہر بن حوشب، عبدالرحمن بن غنم، حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قوم سے خطاب میں ارشاد فرمایا خداوند قدوس نے ہر ایک حقدار کے واسطے اس کا حق مقرر فرمایا ہے اس وجہ سے اب وارث کے واسطے وصیت کرنا جائز نہیں۔
It was narrated from Shahr bin Hawshab that Ibn Ghanm mentioned that Ibn Kharijah told him that he saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم addressing the people from atop his mount, which was chewing its cud and its saliva was dripping down. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said in his Khutbah: “Allah has given each person a share of the inheritance, and it is not permissible to give bequests to an heir.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ أَنَّ ابْنَ غُنْمٍ ذَکَرَ أَنَّ ابْنَ خَارِجَةَ ذَکَرَ لَهُ أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ عَلَی رَاحِلَتِهِ وَإِنَّهَا لَتَقْصَعُ بِجَرَّتِهَا وَإِنَّ لُعَابَهَا لَيَسِيلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَتِهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ قَسَّمَ لِکُلِّ إِنْسَانٍ قِسْمَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ فَلَا تَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ-
اسمعیل بن مسعود، خالد، شعبہ، قتادہ، شہر بن حوشب، ابن غنم، حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر خطبہ دے رہے تھے وہ سواری (اونٹنی) جگالی کر رہی تھی اور اس کے منہ سے لعاب نکل رہا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوران خطبہ فرمایا کہ خداوند قدوس نے ہر ایک انسان کے واسطے وراثت میں سے ایک حصہ مقرر فرما دیا ہے اس وجہ سے اب وارث کے واسطے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔
It was narrated that ‘Amr bin Kharijah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم d. said: ‘Allah, Mighty is His Name has given every person who has rights his due, and there is no bequest to an heir.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ اسْمُهُ قَدْ أَعْطَی کُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ-
عتبہ بن عبد اللہ، عبداللہ بن مبارک، اسماعیل بن ابوخالد، قتادہ، حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر خطبہ دے رہے تھے وہ سواری (اونٹنی) جگالی کر رہی تھی اور اس کے منہ سے لعاب نکل رہا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوران خطبہ فرمایا کہ خداوندقدوس نے ہر ایک انسان کے واسطے وراثت میں سے ایک حصہ مقرر فرما دیا ہے اس وجہ سے اب وارث کے واسطے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “When the following was revealed: ‘And warn your tribe (Muhammad) of near kindred,’ the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم called the Quraish and they gathered, and he spoke in general and specific terms, then he said: ‘Banu Ka’b bin Lu’ayy! Banu Murrah bin Ka’b! Banu ‘Abd Shams! Banu ‘Abd Manaf! Banu Hisham! Banu ‘Abdul Mu Save yourselves from the Fire! Fatimah! Save yourself from the Fire. I cannot avail you anything before Allah., but I will uphold the ties of kinship with you.” (Sahih)