نگینہ اور سونے سے جڑے ہوئے ہار کی بیع

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي شُجَاعٍ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ اشْتَرَيْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ قِلَادَةً فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ بِاثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فَفَصَّلْتُهَا فَوَجَدْتُ فِيهَا أَکْثَرَ مِنْ اثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تُبَاعُ حَتَّی تُفَصَّلَ-
قتیبہ، لیث، ابوشجاع سعید بن یزید، خالد بن ابی عمران، حنش صنعانی، فضالة بن عبید سے روایت ہے کہ میں نے خیبر کے دن ایک سونے کے ہار کی خریداری کی جس میں نگینے موجود تھے اور یہ بارہ بارہ اشرفیوں کا خریدا۔ جس وقت میں نے اس کا سونا علیحدہ کیا تو وہ بارہ اشرفیوں سے زیادہ نکلا۔ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اس بات کا تذکرہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا فروخت نہ کیا جائے جس وقت وہ سونا علیحدہ نہ کیا جائے (جب کہ سونے کے عوض فروخت کرنا منظور ہو)۔
It was narrated that Abu Al Minhal said: “Shank sold some silver on credit for me. He came to me and told me. And I said: ‘This is not correct.’ He said: ‘By Allah, I did this transaction in the market and no one criticized me.’ So I went to Al-Bara’ bin ‘Azib and asked him about that. He said: ‘The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to us in Al Madinah and we used to do this kind of transaction, but he said: Whatever is hand to hand, there is nothing wrong with it, but whatever is on credit, is Ribd. Then he said to me: ‘Go to Zaid bin Arqam.’ So I went to him and asked him, and he said the same thing.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أَصَبْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ قِلَادَةً فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ فَأَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهَا فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ افْصِلْ بَعْضَهَا مِنْ بَعْضٍ ثُمَّ بِعْهَا-
عمرو بن منصور، محمد بن محبوب، ہشیم، لیث بن سعد، خالد بن ابوعمران، حنش صنعانی، فضالة بن عبید سے روایت ہے کہ میں نے خیبر والے دن ایک ہار پایا (یعنی غزوہ خیبر کے روز راستہ میں مجھے ایک ہار ملا) جس میں سونا اور نگ تھے۔ میں نے اس کو فروخت کرنا چاہا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اس بات کا تذکرہ ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پہلے تم اس کو الگ کرلو (یعنی اس کا سونا تم الگ کرلو اور اس کے نگینے الگ کرلو پھر اس کو فروخت کرو)۔
Abu Al-Minhal said: “I asked Al-Bara’ bin ‘Azib and Zaid bin Arqam and they said: ‘We were merchants at the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and we asked the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about money exchange. He said: “If it is done hand to hand there is nothing wrong with it, but if it is done on credit then it is not right.” (Sahih)