نماز گرہن کے بعد کیسے خطبہ دیا جائے؟

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ فَصَلَّی فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ جِدًّا ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ فَفَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ وَقَدْ جُلِّيَ عَنْ الشَّمْسِ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِکَ فَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا وَاذْکُرُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَکَيْتُمْ کَثِيرًا-
اسحاق بن ابراہیم، عبدة، ہشام بن عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ کہیں جانے کے ارادہ سے کہیں تشریف لے گئے تو سورج گرہن ہوگیا۔ ہم حجرے میں چلی گئیں اور دیگر عورتیں میرے پاس جمع ہو گئیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس تشریف لائے وہ چاشت کا وقت تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور طویل قیام کیا پھر طویل رکوع کیا پھر سر اٹھایا اور پہلے سے کم طویل قیام کیا پھر رکوع میں گئے پھر سر اٹھایا اور پہلے سے کم طویل رکوع کیا پھر سجدہ کیا اور دوسری رکعت شروع کی۔ اس میں بھی اسی طرح کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قیام اور رکوع اس رکعت میں پہلی رکعت سے کم طویل تھے پھر سجدے کیے تو سورج صاف ہوگیا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ چکے تو منبر پر تشریف لے گئے اور خطبہ ارشاد فرمایا جس میں سے ایک بات یہ ہے کہ لوگ قبر میں بھی اسی طرح فتنے میں مبتلا کیے جائیں گے جس طرح دجال کے آجانے پر وہ فتنہ میں مبتلا ہو جائیں گے۔
It was narrated that Abu Bakrah said: “We were with the Prophet and the sun became eclipsed. He got up and went to the Masjid, dragging his garment in haste. The people stood with him and he prayed two Rak’ahs as they usually prayed. When the eclipse ended he addressed us and said: ‘The sun and the moon are two of the signs of Allah, with which He strikes fear into His slaves. They do not become eclipsed for the death or birth of anyone. If you see either of them being eclipsed, then pray and supplicate until it removed from you.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ حِينَ انْکَسَفَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ-
احمد بن سلیمان، ابوداؤد حفری، سفیان، اسود بن قیس، ثعلبة بن عباد، سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورج گرہن ہونے پر خطبہ دیا تو امابعد! ارشاد فرما کر خطبہ کی ابتداء کی۔
It was narrated that Abu Musa said: “There was an eclipse of the sun, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم got up in a rush, fearing that it may be the Hour. He went to the Masjid, where he stood and prayed, standing, bowing and prostrating for the longest time that I ever saw him do in prayer. Then he said: ‘These signs that Allah sends do not occur for the death or birth of anyone, but Allah sends them to strike fear into His slaves. If you see any of these things, then hasten to remember Him, call upon Him supplicate and ask for His forgiveness.” (Sahih)