نماز کی حالت میں کھنکارنا

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ الْحَارِثِ الْعُکْلِيِّ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُجَيٍّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ کَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةٌ آتِيهِ فِيهَا فَإِذَا أَتَيْتُهُ اسْتَأْذَنْتُ إِنْ وَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَتَنَحْنَحَ دَخَلْتُ وَإِنْ وَجَدْتُهُ فَارِغًا أَذِنَ لِي-
محمد بن قدامة، جریر، مغیرة، حارث العکلی، ابوزرعة بن عمروبن جریر، عبداللہ بن نجی، علی، نے فرمایا کہ میرا ایک وقت مقرر تھا کہ میں اس وقت خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا کرتا تھا اور میں جس وقت حاضر خدمت ہوتا تو پہلے اجازت حاصل کرتا۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت نماز میں مشغول ہوتے تو فرما دیتے اور میں اندر داخل ہو جاتا اور اگر فارغ ہوتے تو اجازت عطاء فرما دیتے۔
‘Abdullah bin Nujayy narrated that his father said: “Ali said to me: ‘I was so close to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم closer than anyone else. I used to come to him at the end of every night, before dawn, and say: “As-salamu ‘alayka ya Nabiyy Allah (Peace be upon you, Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم).” If he cleared his throat I would go back to my family, otherwise I would enter upon him.”(Hasan)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الْحَارِثِ الْعُکْلِيِّ عَنْ ابْنِ نُجَيٍّ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ کَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَدْخَلَانِ مَدْخَلٌ بِاللَّيْلِ وَمَدْخَلٌ بِالنَّهَارِ فَکُنْتُ إِذَا دَخَلْتُ بِاللَّيْلِ تَنَحْنَحَ لِي-
محمد بن عبید، ابن عیاش، مغیرة، حارث العکلی، ابن نجی سے روایت ہے کہ حضرت علی نے فرمایا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے واسطے میرے دو وقت مقرر تھے ایک تورات کا وقت دوسرے دن کا وقت تو جس وقت بھی رات میں داخل ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھانس دیا کرتے تھے۔
It was narrated from Mutarrif that his father said: “I came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when he was praying, and there was a sound coming from his chest like the sound of water boiling,” meaning., he was weeping.
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ يَعْنِي ابْنَ مُدْرِکٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُجَيٍّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ لِي عَلِيٌّ کَانَتْ لِي مَنْزِلَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ تَکُنْ لِأَحَدٍ مِنْ الْخَلَائِقِ فَکُنْتُ آتِيهِ کُلَّ سَحَرٍ فَأَقُولُ السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَإِنْ تَنَحْنَحَ انْصَرَفْتُ إِلَی أَهْلِي وَإِلَّا دَخَلْتُ عَلَيْهِ-
قاسم بن زکریا بن دینار، ابواسامة، شرجیل یعنی ابن مدرک، عبداللہ بن نجی، علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک میرا ایک ایسا درجہ تھا کہ جو کسی دوسرے کو نہ تھا۔ میں ہر روز صبح کے وقت خدمت اقدس میں حاضر ہوا کرتا تھا اور السلام علیکم یا نبی اللہ کہتا تھا اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھنکار دیتے تو میں اپنے مکان واپس آجاتا ورنہ اندر داخل ہو جاتا۔
It was narrated that Abu Ad Darda’ said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stood praying, and we heard him say: ‘I seek refuge with Allah from you.’ Then he said: ‘I curse you with the curse of Allah,’ three times and stretched out his hand as if to take something. When he finished praying we said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, we heard you say something in your prayer that we have never heard you say before, and we saw you stretch out your hand.’ He said: ‘The enemy of Allah, Iblis, came with a brand of fire to throw it in my face, so I said: I seek refuge in Allah from you, three times, then I said: I curse you with the curse of Allah; but he did not back away, three times, then I wanted to take hold of him. By Allah, were it not for the prayer of our brother Sulaiman, he would have been tied up this morning for the children of Al-Madinah to play with him.” (Sahih)