نماز پڑھنے کے واسطے کیا کیا شرائط ہیں؟

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَلِيٍّ وَهُوَ ابْنُ يَحْيَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمٍّ لَهُ بَدْرِيٍّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ وَنَحْنُ لَا نَشْعُرُ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ فَسَلَّمَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ فَصَلَّی ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ وَالَّذِي أَکْرَمَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ جَهِدْتُ فَعَلِّمْنِي فَقَالَ إِذَا قُمْتَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَکَ ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ ثُمَّ ارْکَعْ فَاطْمَئِنَّ رَاکِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ ثُمَّ افْعَلْ کَذَلِکَ حَتَّی تَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِکَ-
قتیبہ، لیث، ابن عجلان، علی بن یحیی سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا اپنے والد سے انہوں نے اپنے چچا سے سنا جو کہ بدری تھے یعنی غزوہ بدر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ شریک جہاد ہوئے تھے۔ انہوں نے نقل کیا کہ ایک آدمی مسجد میں حاضر ہوا اور اس نے نماز ادا کی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو دیکھ رہے تھے لیکن ہم لوگ اس شخص سے واقف نہیں تھے جس وقت وہ شخص نماز سے فارغ ہوگیا تو خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ تم نے نماز نہیں پڑھی اس طریقہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ فرمایا اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس ذات کی قسم کہ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عزت کی دولت سے نوازا میں تو تھک چکا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے بتلائیں میں کس طریقہ سے نماز ادا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس وقت تم نماز پڑھنے کے واسطے کھڑا ہو تو پہلے اچھی طرح سے وضو کرو یعنی تمام شرائط اور ارکان کا خیال رکھو۔ پھر تم قبلہ کی جانب رخ کرو اور تکبیر پڑھو۔ پھر قرآن کریم پڑھو یعنی سورت فاتحہ اور اس کے ساتھ دوسری سورت پڑھ لو۔ پھر تم اطمینان کے ساتھ رکوع کرو پھر تم سر اٹھا یہاں تک کہ تم بالکل اچھی طرح سے سیدھے کھڑے ہوجاؤ۔ پھر تم اطمینان کے ساتھ سجدہ کرو پھر تم سر اٹھاؤ۔ یہاں تک کہ تم اطمینان کے ساتھ بیٹھ جاؤ پھر تم اطمینان کے ساتھ سجدہ کرو پھر تم سر اٹھاؤ پھر تم اس طرح سے نماز میں کیا کرو۔
It was narrated that Saad bin Hisham said: “I said: ‘Mother of the Believers! Tell me about theWitrof the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم .‘ She said: ‘We used to prepare his Siwak and water for purification, then Allah would wake him when He willed to wake him at night. He would use the Siwak and perform Wudu’, then pray eight Rak’ahs; not sitting until the eighth Rak’ah, when he would sit and remember Allah and call upon Him. Then he would say the Taslimloud enough for us to hear.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَحْيَی بْنِ خَلَّادِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَالِکٍ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَمٍّ لَهُ بَدْرِيٍّ قَالَ کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ فِي صَلَاتِهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ ثُمَّ قَالَ لَهُ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ فَصَلَّی ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ ثُمَّ قَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ حَتَّی کَانَ عِنْدَ الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ فَقَالَ وَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْکَ الْکِتَابَ لَقَدْ جَهِدْتُ وَحَرَصْتُ فَأَرِنِي وَعَلِّمْنِي قَالَ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تُصَلِّيَ فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَکَ ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ ثُمَّ ارْکَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ فَإِذَا أَتْمَمْتَ صَلَاتَکَ عَلَی هَذَا فَقَدْ تَمَّتْ وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ هَذَا فَإِنَّمَا تَنْتَقِصُهُ مِنْ صَلَاتِکَ-
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، داؤد بن قیس، علی بن یحیی بن خلاد بن رافع بن مالک انصاری سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا اپنے والد سے انہوں نے اپنے چچا (رفاعہ بن رافع) سے سنا جو کہ غزوہ بدر میں شریک تھے۔ کہا کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ مسجد میں بیٹھا تھا کہ اس دوران ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے دو رکعت نماز ادا کی پھر وہ شخص حاضر ہوا اور اس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت اس شخص کو دیکھ رہے تھے جس وقت وہ شخص نماز میں مشغول تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کے سلام کا جواب دیا پھر فرمایا جاؤ اور تم نماز ادا کرو تم نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ شخص واپس چلا گیا اور اس شخص نے نماز ادا کی پھر وہ شخص حاضر ہوا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ تم نماز پڑھو (دراصل) تم نے نماز نہیں پڑھی۔ پس جس وقت تیسری یا چوتھی بار اس نے اس طریقہ سے کیا تو اس نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتاب نازل کی میں تو تھک گیا اور مجھ کو لالچ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمائیں اور سکھلائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس وقت تم نماز ادا کرنے کا ارادہ کرو تو تم ٹھیک طریقہ سے وضو کرو پھر تم بیت اللہ شریف کی جانب چہرہ کرو اور تم تکبیر پڑھو (نماز شروع کرو) پھر قرآن کریم پڑھو پھر تم رکوع میں جاؤ۔ خوب اچھی طرح سے اطمینان سے پھر تم سر اٹھاؤ یہاں تک کہ تم سیدھے کھڑے ہو جاؤ۔ پھر تم اطمینان سے سجدہ کرو پھر سر اٹھاؤ۔ اگر تم نے اس طریقہ سے نماز کو مکمل کر لیا تو تمہاری نماز مکمل ہوگئی اور اگر تم نے اس میں سے کم کر دیا تو اپنی نماز میں سے کم کردیا۔
‘Amir bin Saad narrated from his father, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to say the Taslimto his right and to his left. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ وَتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاکَهُ وَطَهُورَهُ فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ لِمَا شَائَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّکُ وَيَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي ثَمَانِ رَکَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهِنَّ إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَةِ فَيَجْلِسُ فَيَذْکُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَدْعُو ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا-
محمد بن بشار، یحیی، سعید، قتادہ، زرارة بن اوفی، سعد بن ہشام سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا کہ ام المومنین مجھ کو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وتر کی نماز کے متعلق بتلاؤ تو انہوں نے فرمایا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے سامان کرکے رکھتے ہیں یعنی مسواک اور وضو کا پانی ہم تیار رکھتے تھے پھر جس وقت خداوند قدوس کو منظور ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اٹھا دیتا تھا۔ رات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسواک فرماتے اور وضو فرماتے اور آٹھ رکعات ادا فرماتے اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے درمیان میں بیٹھا کرتے تھے لیکن آٹھویں رکعت کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ جاتے تھے اور یاد خداوندی میں مشغول ہوجاتے اور دعا مانگتے پھر سلام پھیرتے۔ اس قدر آواز سے کہ ہم کو آواز سنائی دیتی۔
It was narrated that Saad said: “I used to see the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم saying the Taslim to his right and to his left until the whiteness of his cheek could be seen.” Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: ‘Abdullah bin Ja’far; (one of the narrators in the chain) there is no harm in him, and ‘Abdullah bin Ja’far bin Najih, the father of ‘Ali bin Al-Madini, is an abandoned narrator of Hadith. (Sahih)