نماز عصر کے بعد نماز کے ممنوع ہونے کا بیان

أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّی الطُّلُوعِ وَعَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی الْغُرُوبِ-
مجاہد بن موسی، ابن عیینہ ، ضمرة بن سعید، ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی نماز پڑھنے سے فجر کے بعد سورج کے طلوع ہونے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج کے غروب ہونے تک۔
It was narrated from ‘Ala’ bin Yazid that he heard Abu Saeed Al Khudri say: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘There is no prayer after Fajr until the sun has clearly risen, and no prayer after ‘Asr until the sun has fully set.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّی تَبْزُغَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ-
عبدالحمید بن محمد، مخلد، ابن جریج، ابن شہاب، عطاء بن یزید، ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے تھے کہ نماز فجر کے بعد نماز نہیں ہے جس وقت کے سورج طلوع ہو اور نماز عصر کے بعد نماز نہیں ہے جس وقت تک سورج غروب ہو۔
(Another chain) from Abu Saeed Al-Khudri, from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with a similar report. (Sahih)
أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ-
محمود بن غیلان ، ولید، عبدالرحمن بن نمیر، ابن شہاب، عطاء بن یزید، ابوسعید خدری ، سابقہ حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade praying after ‘Asr. (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ-
احمد بن حرب، سفیان، ہشام بن حجیر، طاؤس، عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت بیان فرمائی نماز عصر کے بعد نماز ادا کرنے سے۔
It was narrated from Ibn Tawus that his father said: “Aishah, may Allah be pleased with her, said: ‘Umar, may Allah be pleased with him, is not correct, rather the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم only prohibited, as he said: ‘Do not deliberately seek to pray when the sun is rising or when it is setting, for it rises between the horns of a Shaitan.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ الْمُخَرِّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَنْبَسَةَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَوْهَمَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّمَا نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَتَحَرَّوْا بِصَلَاتِکُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک مخرمی، فضل بن عنبسة، وہیب، ابن طاؤس، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر کو وہم ہوگیا کہ ممانعت فرمانے لگے نماز عصر کے بعد دوگانہ ادا کرنے سے حالانکہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت بیان فرمائی ہے اس بات سے کہ جان بوجھ کر تم لوگ اپنی نماز کو سورج طلوع ہونے کے وقت یا سورج کے غروب ہونے کے وقت نہ پڑھو اس لئے کہ وہ (سورج) شیطان کی دوزلف میں طلوع ہوتا ہے (اس کی تشریح گزر چکی ہے)
Ibn ‘Umar said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘When the edge of the sun rises, then delay prayer until it has fully risen, and when the edge of the sun starts to set, delay prayer until it has fully set.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّی تُشْرِقَ وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّی تَغْرُبَ-
عمرو بن علی، یحیی بن سعید، ہشام بن عروہ، عبداللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب سورج کا کنارہ طلوع ہوجائے تو نماز ادا کرنے میں تاخیر کرو یہاں تک کہ سورج صاف ہوجائے (یعنی روشن ہوجائے) اور جس وقت سورج کا کنارہ غروب ہو جائے تو تم نماز ادا کرنے میں تاخیر کرو۔ یہاں تک کہ وہ سورج پورے طریقہ سے غروب ہوجائے۔
Abu Ya Sulaim bin ‘Amir, Damrah bin Habib and Abu Talhah Nu’aim bin Ziyad said: “We heard Abu Umamah Al-Bahili say: ‘I heard ‘Amrah bin ‘Abasah say: I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, is there any moment which brings one closer to Allah than another, or any moment that should be sought out for remembering Allah?’ He said: ‘Yes, the closest that the Lord is to His slave is in the last part of the night, so if you can be among those who remember Allah at that time, then do so. For prayer is attended and witnessed (by the angels) until the sun rises, then it rises between the two horns of the Shaitan, that is the time when the disbelievers pray, so do not pray until the sun has risen to the height of a spear and its rays have disappeared. Then prayer is attended and witnessed (by the angels) until the sun is directly overhead at midday, and that is the time when the gates of Hell are opened and it is stoked up. So do not pray until the shadows appear. Then prayer is attended and witnessed (by the angels) until the sun sets, and it sets between the horns of a Shaitan, and that is the time when the disbelievers pray.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ أَنْبَأَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو يَحْيَی سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ وَضَمْرَةُ بْنُ حَبِيبٍ وَأَبُو طَلْحَةَ نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ قَالُوا سَمِعْنَا أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ يَقُولُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَقْرَبُ مِنْ الْأُخْرَی أَوْ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ يُبْتَغَی ذِکْرُهَا قَالَ نَعَمْ إِنَّ أَقْرَبَ مَا يَکُونُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الْعَبْدِ جَوْفَ اللَّيْلِ الْآخِرَ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَکُونَ مِمَّنْ يَذْکُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِي تِلْکَ السَّاعَةِ فَکُنْ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ إِلَی طُلُوعِ الشَّمْسِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ وَهِيَ سَاعَةُ صَلَاةِ الْکُفَّارِ فَدَعْ الصَّلَاةَ حَتَّی تَرْتَفِعَ قِيدَ رُمْحٍ وَيَذْهَبَ شُعَاعُهَا ثُمَّ الصَّلَاةُ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّی تَعْتَدِلَ الشَّمْسُ اعْتِدَالَ الرُّمْحِ بِنِصْفِ النَّهَارِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَتُسْجَرُ فَدَعْ الصَّلَاةَ حَتَّی يَفِيئَ الْفَيْئُ ثُمَّ الصَّلَاةُ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّی تَغِيبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغِيبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَهِيَ صَلَاةُ الْکُفَّارِ-
عمرو بن منصور، آدم بن ابوایاس، لیث بن سعید، معاویہ بن صالح، ابویحیی سلیم بن عامرو ضمرة بن حبیب و ابوطلحہ نعیم بن زیاد، ابوامامہ، عمرو بن عبسہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ کیا کوئی ایسا وقت موجود ہے کہ جس میں خدا تعالیٰ سے انسان کو زیادہ قربت حاصل ہو یا اس وقت میں یاد خداوندی میں مشغول رہا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں تمام اوقات سے زیادہ بندہ خداوند قدوس کے قریب ہوتا ہے پچھلی رات میں (اس وقت خداوند قدوس پہلے آسمان پر نازل ہوتا ہے) پس اگر تم سے ہو سکے تو تم خداوند قدوس کی یاد کرنے والوں میں سے بن جاؤ اس لئے کہ اس وقت فرشتے نماز میں حاضر ہوتے ہیں (اس وجہ سے مجھے توقع ہے کہ وہ جلدی قبول ہو جائیں) سورج کے طلوع ہونے تک اس وجہ سے سورج طلوع ہوتا ہے شیطان کی دو چوٹی میں اور یہ وقت کافروں کی نماز کا تو اس وقت جس وقت سورج طلوع ہو رہا ہو تم نماز نہ پڑھو یہاں تک کہ سورج ایک نیزہ کے برابر بلند ہوجائے اور اس کی کرن خوب نکل آئے پھر فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ نماز میں شرکت فرماتے ہیں یہاں تک کہ سورج سیدھا ہوجاتا ہے دوپہر کے وقت (مطلب یہ ہے کہ اس کا کسی بھی جانب سایہ نہیں پڑتا جس طریقہ سے نیزہ بالکل سیدھا ہوتا ہے) اس وقت دوزخ کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور دوزخ دھونکائی جاتی ہے تو اس وقت تم نماز پڑھنا ترک کر دو یہاں تک کہ سایہ پڑھنے لگ جائے (زوال آفتاب سے) پھر نماز میں فرشتے شرکت کرتے ہیں سورج کے غروب ہونے تک اس لئے کہ سورج غروب ہوتا ہے شیطان کی دو چوٹی کے درمیان میں اور یہ وقت کافروں کی نماز کا ہے۔
It was narrated that ‘Ali said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade praying after ‘Asr unless the sun was still white, clear and high.” (Sahih)