نعمان بن بشیر کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدٍ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ سَمِعْنَاهُ مِنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ النُّعْمَانِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ غُلَامًا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ فَقَالَ أَکُلَّ وَلَدِکَ نَحَلْتَ قَالَ لَا قَالَ فَارْدُدْهُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ-
قتیبہ بن سعید، سفیان، زہری، حمید، محمد بن منصور، سفیان، زہری، حمید بن عبدالرحمن ، محمد بن نعمان، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ ان کے والد نے عطیہ اور بخشش سے ان کو ایک غلام عنائت کیا پھر حضرت نعمان بن بشیر کے والد ماجد خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے عطیہ اور بخشش پر گواہ بنائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے لڑکوں کو عطیہ دیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا نہیں ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پس اس عطیہ کو واپس لے لو اور مصنف کے اس حدیث کے دواستاذ ہیں اس وجہ سے اس حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ الفاظ راوی محمد کے ہیں حضرت قتیبہ (راوی) کے نہیں ہیں۔
It was narrated from An Numan bin Bashir that his father gave him a slave as a present, then he came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to ask him to bear witness (to that). He said: “Have you given a present to all of your children?” He said: “No.” He said: “Then take it back.” This wording is that of (one of the narrators) Muhammad. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ يُحَدِّثَانِهِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرِ أَنَّ أَبَاهُ أَتَی بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي غُلَامًا کَانَ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکُلَّ وَلَدِکَ نَحَلْتَهُ قَالَ لَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارْجِعْهُ-
محمد بن سلمہ، حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن ، محمد بن نعمان، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ ان کے والد ماجد ان کو ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے گئے اور انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اپنا غلام اس لڑکے کو بطور عطیہ کے دیا ہے؟ (یا صرف تم نے اس ایک ہی لڑکے کو عطیہ میں غلام دیا ہے؟) اس نے عرض کیا نہیں (باقی تمام لڑکوں کو میں نے کچھ نہیں دیا) اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تم اپنے اس عطیہ کو واپس لے لو۔
It was narrated from An Numan bin Bashir that his father brought him to the Messenger of Allah and said: “I have given my son a slave of mine as a present.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Have you given a present to all of your children?” He said: “No.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Then take (your present) back.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ بَشِيرَ بْنَ سَعْدٍ جَائَ بِابْنِهِ النُّعْمَانِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا کَانَ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکُلَّ بَنِيکَ نَحَلْتَ قَالَ لَا قَالَ فَارْجِعْهُ-
محمد بن ہاشم، ولید بن مسلم، اوزاعی، زہری، حمید بن عبدالرحمن ، محمد بن نعمان، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ ان کے والد ماجد بشیر بن سعد حضرت نعمان کو خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام عطیہ کر دیا ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے کیا اپنے دوسرے بیٹوں کو بھی کچھ (غلام) دیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تم اس کو واپس لے لو۔ (یعنی اگر بخشش کرنا ہے تو سب کو بحشش کرو)۔
It was narrated from An Numan bin Bashir that his father Bashir bin Saad brought An Numan with him and said: “Messenger of Allah, I have given this son of mine a slave who belonged to me as a present.” The Messenger of Allah said: “Have you given a present to all your children?” He said: “No.” He said: “Then take (your present) back.”(Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ النُّعْمَانِ وَحُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَاهُ عَنْ بَشِيرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فَقَالَ إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تُنْفِذَهُ أَنْفَذْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکُلَّ بَنِيکَ نَحَلْتَهُ قَالَ لَا قَالَ فَارْدُدْهُ-
عمرو بن عثمان بن سعید، ولید، اوزاعی، زہری، محمد بن نعمان، حمید بن عبدالرحمن ، حضرت بشیر بن سعد سے روایت ہے کہ وہ ایک روز رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حضرت نعمان بن بشیر کو لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بخشش کر دیا ہے اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حکم فرمائیں تو میں اپنے اس عطیہ کو باقی رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اپنے تمام بیٹوں کو عطیہ کیا ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو تم اس غلام کو اس سے واپس لے لو (یعنی جس کو تم نے بخشش کیا ہے تم وہ بخشش واپس لے لو)
It was narrated from Bashir bin Saad that he brought An Numan to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “I want to give this son of mine a slave as a present, and if you think that I should go ahead with it, I will go ahead.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Have you given a present to all your children?” He said: “No.” He said: “Then take (your present) back.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ نُحْلًا فَقَالَتْ لَهُ أُمُّهُ أَشْهِدْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مَا نَحَلْتَ ابْنِي فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَکَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْهَدَ لَهُ-
احمد بن حرب، ابومعاویہ، ہشام، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ ان کے والد نے ان کو کچھ عطیہ کے طور پر عنائت کیا۔ اس پر حضرت نعمان بن بشیر کے والد سے کہا کہ تم نے میرے بیٹے کو جو کچھ دیا ہے تم اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ بنا لو۔ چنانچہ وہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر گواہ بن جانے کو مکروہ خیال فرمایا (کیونکہ یہ حق تلفی پر گواہ ہونا تھا)۔
It was narrated from An Numan bin Bashir that his father gave him a present, and his mother said: “Ask the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to bear witness to what you have given to my son.” So he came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that, and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not want to bear witness to it. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدٍ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ بَشِيرٍ أَنَّهُ نَحَلَ ابْنَهُ غُلَامًا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَادَ أَنْ يُشْهِدَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَکُلَّ وَلَدِکَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ ذَا قَالَ لَا قَالَ فَارْدُدْهُ-
محمد بن معمر، ابوعامر، شعبہ، سعد یعنی ابراہیم، عروہ، حضرت بشیر سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے لڑکے کو ایک غلام بخشش میں عنائت کیا پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں وہ اس ارادہ سے حاضر ہوئے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (اس پر) گواہ بنائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے تمام لڑکوں کو اسی طریقہ سے عطا کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پس اس کو رد کر لے (یعنی تم اس کو وہ غلام نہ دو)
It was narrated from Bashir that he gave his son a slave as a present, then he came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he wanted the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to bear witness to that. He said: “Have you given a similar present to all of your children?” He said: “No.” He said: “Then take (your present) back.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ بَشِيرًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ نِحْلَةً قَالَ أَعْطَيْتَ لِإِخْوَتِهِ قَالَ لَا قَالَ فَارْدُدْهُ-
محمد بن حاتم، حبان، عبد اللہ، ہشام بن عروہ، حضرت ابن عروہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک روز حضرت بشیر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کی نبی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! میں نے نعمان کو کچھ بطور عطیہ کے دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اس کے بھائیوں (یعنی اپنے دوسرے لڑکوں) کو بھی کچھ دیا ہے؟ اس نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو واپس لے لو (یعنی بخشش نہ کرو)۔
It was narrated from Hisham bin ‘Urwah, from his father, that Bashir came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I have given An-Numan a present.” He said: “Have you given something to his brothers?” He said: “No.” He said: “Then take it back.”(Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ قَالَ انْطَلَقَ بِهِ أَبُوهُ يَحْمِلُهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اشْهَدْ أَنِّي قَدْ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ مِنْ مَالِي کَذَا وَکَذَا قَالَ کُلَّ بَنِيکَ نَحَلْتَ مِثْلَ الَّذِي نَحَلْتَ النُّعْمَانَ-
محمد بن عبدالملک بن ابی شوارب، یزید، ابن زریع، داؤد، شعبی، حضرت نعمان سے روایت ہے کہ ان کے والد ان کو گود میں لے کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر گواہ رہیے کہ میں نے نعمان کو اپنے مال سے بطور بخشش کے فلاں فلاں چیز دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اپنے تمام لڑکوں کو اسی مقدار میں ادا کیا ہے (جتنا حضرت نعمان کو دیا ہے)؟
It was narrated that An Numan said that his father took him to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “Bear witness that I have given An Numan such and such of my wealth as a gift.” He said: “Have you given all your children a present like that which you have given to An-Numan?” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَامِرٍ عَنْ النُّعْمَانِ أَنَّ أَبَاهُ أَتَی بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُ عَلَی نُحْلٍ نَحَلَهُ إِيَّاهُ فَقَالَ أَکُلَّ وَلَدِکَ نَحَلْتَ مِثْلَ مَا نَحَلْتَهُ قَالَ لَا قَالَ فَلَا أَشْهَدُ عَلَی شَيْئٍ أَلَيْسَ يَسُرُّکَ أَنْ يَکُونُوا إِلَيْکَ فِي الْبِرِّ سَوَائً قَالَ بَلَی قَالَ فَلَا إِذًا-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، داؤد، عامر، حضرت نعمان سے روایت ہے کہ ان کے والد ان کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر گئے تاکہ جو کچھ انہوں نے بخشش کی تھی اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ بنائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اپنے دوسرے لڑکوں کو اسی مقدار میں دیا ہے جتنا کہ ان (نعمان) کو دیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اس پر گواہ نہیں بنتا (اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت نعمان کے والد سے فرمایا) کیا تم کو یہ بات پسندیدہ نہیں کہ تمہارے ساتھ سب کے سب لڑکے احسان کا ایک جیسا معاملہ کریں؟ انہوں نے جواب دیا کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم پھر ایسا کام نہ کرو۔
It was narrated from An Numan that his father brought him to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to bear witness to a present that he gave to him. He said: “Have your given all you children a present like that which you have given to him?” He said: “No.” He said: “I will not bear witness to anything. Will it not please you if they were all to treat you with equal respect?” He said: “Of course.” He said: “Then no (I will not do it).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ أُمَّهُ ابْنَةَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا فَالْتَوَی بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ فَوَهَبَهَا لَهُ فَقَالَتْ لَا أَرْضَی حَتَّی تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ قَاتَلَتْنِي عَلَی الَّذِي وَهَبْتُ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بَشِيرُ أَلَکَ وَلَدٌ سِوَی هَذَا قَالَ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَکُلُّهُمْ وَهَبْتَ لَهُمْ مِثْلَ الَّذِي وَهَبْتَ لِابْنِکَ هَذَا قَالَ لَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَی جَوْرٍ-
موسی بن عبدالرحمن ، ابواسامہ، ابوحبان، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر انصاری سے روایت ہے کہ حضرت نعمان کی والدہ جو کہ رواحہ کی بیٹی تھیں نے حضرت نعمان کے والد سے عرض کیا کہ تم اپنے مال میں سے ان کے لڑکے نعمان کو کچھ دے دو لیکن حضرت نعمان کے والد نے اس مسئلہ کو ایک سال تک التواء میں ڈالے رکھا۔ پھر خود ہی ان کے دل میں خیال ہوا تو انہوں نے بخشش کی چیز حضرت نعمان کو دے دی۔ حضرت نعمان کی والدہ نے عرض کیا میں نہیں مانتی جس وقت تک تم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات پر گواہ نہ بنا لو تو حضرت نعمان کے والد نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس لڑکے کی والدہ یعنی رواحہ کی لڑکی مجھ سے جھگڑا کر رہی ہے اس پر جو میں نے اس (لڑکے) کو بخشش کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے بشیر! کیا تمہارا اس کے علاوہ اور لڑکا بھی ہے؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے ان سب کو بھی اسی طریقہ سے عطیہ کیا ہے جس طریقہ سے اپنے اس لڑکے کو عطیہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر ارشاد فرمایا تب تم مجھ کو اس مسئلہ میں گواہ نہ بنا کیونکہ میں کسی ظلم پر گواہ نہیں بنتا ہوں۔
An-Numan bin Bashir Al Ansari narrated that his mother, the daughter of Rawahah, asked his father to give some of his wealth to her son. He deferred that for a year, then he decided to give it to him. She said: “I will not be pleased until you ask the Messenger of Allah to bear witness.” He said: “Messenger of Allah, the mother of this boy, the daughter of Rawabah, insisted that I give a gift to him.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Bashir, do you have any other children besides this one?” He said: “Yes.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Have you given all of them a gift like that which you have given to this son of yours?” He said: “No.” The Messenger of Allah said: “Then do not ask me to bear witness, for I will not bear witness to unfairness.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ قَالَ سَأَلَتْ أُمِّي أَبِي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ فَوَهَبَهَا لِي فَقَالَتْ لَا أَرْضَی حَتَّی أُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَخَذَ أَبِي بِيَدِي وَأَنَا غُلَامٌ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ طَلَبَتْ مِنِّي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ وَقَدْ أَعْجَبَهَا أَنْ أُشْهِدَکَ عَلَی ذَلِکَ قَالَ يَا بَشِيرُ أَلَکَ ابْنٌ غَيْرُ هَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَوَهَبْتَ لَهُ مِثْلَ مَا وَهَبْتَ لِهَذَا قَالَ لَا قَالَ فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَی جَوْرٍ-
ابو داؤد، یعلی، ابوحبان، شعبی، حضرت نعمان سے روایت ہے کہ میری والدہ محترمہ نے میرے والد ماجد سے میرے لیے کچھ عطیہ اور بخشش کے طور پر مانگا۔ اس نے ہبہ کیا اور مجھ کو کچھ دینا چاہا۔ اس وقت میری والدہ نے کہا کہ میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی کہ جس وقت تک اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گواہ نہ بن جائیں۔ اس پر حضرت نعمان نقل کرتے ہیں کہ میرے والد نے میرے ہاتھ پکڑ کر مجھ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملایا اور ان دنوں میں لڑکا (یعنی کم عمر) تھا اور آکر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس لڑکے کی والدہ روحہ کی لڑکی کچھ ہبہ اور بخشش کے طور پر مانگ رہی ہے اور اس کی خوشی اور رضا مندی اس میں ہے کہ میرے بخشش کر نے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گواہ بن جائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے بشیر! کیا تمہارا اس کے علاوہ کوئی لڑکا نہیں ہے؟ (یعنی کیا صرف تمہارا ایک ہی لڑکا ہے) حضرت بشیر نے عرض کیا جی ہاں! ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے بشیر! کیا تم نے اس کو بھی اسی طریقہ سے عطیہ دیا ہے یا نہیں؟ انہوں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر ایسا ہے تو تم اس سلسلہ میں میری گواہی نہ لو۔ اس لیے کہ میں ظلم کی بات پر گواہ نہیں بنتا ہوں۔
It was narrated that An Numan said: “My mother asked my father for a gift and he gave it to me. She said: ‘I will not be contented until you ask the Messenger of Allah to bear witness.’ So my father took me by the hand, as I was still a boy, and went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم He said: ‘Messenger of Allah, the mother of this boy, the daughter of Rawahah, asked me for a gift, and she wanted me to ask you to bear witness to that.’ He said: ‘Bashir, do you have any other child apart from this one?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Have you given him gifts like that which you have given to this one?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Then do not ask me to bear witness, for I will not bear witness to unfairness.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ أُخْبِرْتُ أَنَّ بَشِيرَ بْنَ سَعْدٍ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي عَمْرَةَ بِنْتَ رَوَاحَةَ أَمَرَتْنِي أَنْ أَتَصَدَّقَ عَلَی ابْنِهَا نُعْمَانَ بِصَدَقَةٍ وَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَکَ عَلَی ذَلِکَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَکَ بَنُونَ سِوَاهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَعْطَيْتَهُمْ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَ لِهَذَا قَالَ لَا قَالَ فَلَا تُشْهِدْنِي عَلَی جَوْرٍ-
احمد بن سلیمان، محمد بن عبید، اسماعیل، حضرت عا مر سے روایت ہے کہ حضرت بشیر بن سعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری اہلیہ عمرہ نامی روحہ کی لڑکی کہتی ہے کہ تم میرے لڑکے نعمان کے لیے کچھ صدقہ (یعنی بخشش) کر دو اور وہ کہتی ہیں تم اس دئیے ہوئے پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ بنا لو۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بشیر سے دریافت فرمایا کیا تمہارے اور بھی لڑکے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں میرے اور لڑکے بھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے ان کو بھی اسی مقدار میں بخشش کی ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس سلسلہ میں مجھ کو گواہ نہ بنا اس ظلم پر۔
It was narrated that ‘Amir said: “I was told that Bashir bin Saad came to the Messenger of Allah and said: ‘Messenger of Allah, my wife ‘Amrah bint Rawahah told me to give a gift to her son Numan, and she told me to ask you to bear witness to that.’ The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Do you have any other children?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Have you given them something like that which you have given to this one?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Then do not ask me to bear witness to unfairness.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا حِبَّانُ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ زَکَرِيَّا عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مُحَمَّدٌ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَی ابْنِي بِصَدَقَةٍ فَاشْهَدْ فَقَالَ هَلْ لَکَ وَلَدٌ غَيْرُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَعْطَيْتَهُمْ کَمَا أَعْطَيْتَهُ قَالَ لَا قَالَ أَشْهَدُ عَلَی جَوْرٍ-
احمد بن سلیمان، ابونعیم، زکریا، عامر، حضرت عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ ایک شخص خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور محمد جو کہ مصنف کے استاذ ہیں ان کی روایت میں جاء کا لفظ نہیں ہے بلکہ لفظ آتی مذکور ہے اور معنی دونوں کے ایک ہی ہیں اور اس شخص نے آکر عرض کیا میں نے دیا ہے اپنے لڑکے کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گواہ رہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے کیا اور اولاد بھی ہے؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اس کو بھی اسی طریقہ سے بخشش کی ہے یا نہیں؟ انہوں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو تم کیا ظلم پر گواہ بناتے ہو؟
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Utbah bin Mas’ud that a man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “I have given a gift to my son, so bear witness.” He said: “Do you have any other children?” He said: “Yes.” He said: “Have you given them something like that which you have given him?” He said: “No.” He said: “Shall I bear witness to unfairness?” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَی عَنْ فِطْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ صُبَيْحٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ ذَهَبَ بِي أَبِي إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ عَلَی شَيْئٍ أَعْطَانِيهِ فَقَالَ أَلَکَ وَلَدٌ غَيْرُهُ قَالَ نَعَمْ وَصَفَّ بِيَدِهِ بِکَفِّهِ أَجْمَعَ کَذَا أَلَا سَوَّيْتَ بَيْنَهُمْ-
عبیداللہ بن سعید، یحیی، فطر، مسلم بن صبیح، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ مجھ کو میرے والد حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس پر گواہ بنا لیں جو کہ مجھ کو دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اس کے علاوہ تمہارے کوئی اور لڑکا بھی ہے؟ اس نے عرض کیا جی ہاں! ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تمام لڑکوں کو برابر رکھنا چاہیے۔ (ایک لڑکے کو دینا اور دوسرے کو نہ دینا ظلم ہے)۔
An-Numan bin Bashir said:“My father took me to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to ask him to bear witness to something that he had given to me. He said: ‘Do you have any other children?’ He said: ‘Yes.’ He gestured with his hand held horizontally like this, (saying): ‘Why don’t you treat them all equally?” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا حِبَّانُ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ فِطْرٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَقُولُ وَهُوَ يَخْطُبُ انْطَلَقَ بِي أَبِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ عَلَی عَطِيَّةٍ أَعْطَانِيهَا فَقَالَ هَلْ لَکَ بَنُونَ سِوَاهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ سَوِّ بَيْنَهُمْ-
محمد بن حاتم، حبان، عبد اللہ، فطر، مسلم بن صبیح، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے اور وہ خطبہ دے رہے تھے انہوں نے نقل فرمایا کہ میرے والد صاحب مجھ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے گئے تاکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے عطیہ پر (جو کہ انہوں نے مجھ کو دیا تھا) اس پر گواہ بنائے اور وہ عطیہ میرے والد نے مجھ کو دیا تھا اور مجھ پر میرا باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ بنانا چاہتا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے والد سے فرمایا کیا تمہارے اور بیٹے بھی ہیں؟ والد نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم سب کے ساتھ برابری اور انصاف کا معاملہ کرو۔
An-Numan said, when he was delivering a Khulbah: “My father took me to the Messenger of Allah to ask him to bear witness to a gift that he had given me. He said: ‘Do you have any other children besides him?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Treat them equally.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ حَاجِبِ بْنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ الْمُهَلَّبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِکُمْ اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِکُمْ-
یعقوب بن سفیان، سلیمان بن حرب، حماد بن زید، جابر بن مفضل بن مہلب، حضرت جابر بن مضفل سے مروی ہے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نعمان بن بشیر سے خطبہ کے دوران سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اولاد کے سلسلہ میں انصاف سے کام لو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طریقہ سے دو مرتبہ فرمایا۔
An-Numan bin Bashir delivered a Khuthah and said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Treat your children fairly, treat your children fairly.” (Sahih)