مکہ مکرمہ کی تعظیم سے متعلق

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ هَذَا الْبَلَدُ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يُعْضَدُ شَوْکُهُ وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ وَلَا يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا وَلَا يُخْتَلَی خَلَاهُ قَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَذَکَرَ کَلِمَةً مَعْنَاهَا إِلَّا الْإِذْخِرَ-
محمد بن قدامة، جریر، منصور، مجاہد، طاؤس، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے روز آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ دو شنبہ ہے کہ جس کو خداوند قدوس نے اس روز حرام کیا تھا جس روز آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا۔ اس وجہ سے یہ قیامت تک اللہ کے حرام کرنے کی وجہ سے حرام ہے اس کا کاٹنا نہ کاٹا جائے اور اس کا شکار نہ بھگایا جائے یہاں تک کہ کوئی گری پڑی چیز نہ اٹھائی جائے لیکن اگر کوئی اس کی شہرت اور اعلان کی غرض سے اٹھائے تو جائز ہے اور یہاں کی گھاس نہ کاٹی جائے اس پر عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! لیکن اذخر نام کی گھاس کاٹنے کی اجازت دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس کی اجازت ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah said on the day of the Conquest: ‘Allah made this land sacred the day He created the Heavens and the Earth, so it is sacred by the Decree of Allah until the Day of Resurrection. Its thorny shrubs are not to be cut, or its game disturbed, or its lost property to be picked up, except by the one who will announce it publicly, or is its green grass to be uprooted or cut.’ Al-’Abbas said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! Except Idhkhir.” And he said something that meant: “Except Idhkhir.” (Sahih)