مومن کے موت سے آرام حاصل کرنے سے متعلق

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ أَنَّهُ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَالَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ فَقَالُوا مَا الْمُسْتَرِيحُ وَمَا الْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ قَالَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ-
قتیبہ، مالک، محمد بن عمروبن حلحلة، معبد بن کعب بن مالک، ابوقتادہ بن ربیع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ نکلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (یہ جنازہ) آرام والا ہے یا آرام دینے والا ہے۔ صحابہ نے فرمایا اس کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مسلمان بندہ جب فوت ہوتا ہے تو دنیا کی تکالیف اور صدمات سے وہ چھوٹ کر آرام حاصل کرتا ہے اور جس وقت کافر آدمی مرتا ہے تو اس سے انسان (و جنات) بستیاں اور درخت اور جانور آرام حاصل کرتے ہیں۔ اس لیے کہ وہ بندوں کو ستایا کرتا تھا اور وہ درختوں کو کاٹتا تھا اور ناحق جانوروں کو مارتا تھا۔
j it was narrated that Anas said: “A funeral passed by and the deceased was praised.” The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is granted.” Another funeral passed by and the deased was criticized. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is granted.” Umar said: “May my father and mother be ransomed for you. One funeral passed by and the deceased was praised, and you said, It is granted,’ then another funeral passed by and the deceased was criticized and you said, ‘It is granted?” He said: “Whoever is praised will be granted Paradise, and whoever is criticized will be granted Hell, You are the Witnesses of Allah on Earth.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ أَبِي کَرِيمَةَ الْحَرَّانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَهُوَ الْحَرَّانِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنِي زَيْدٌ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ کَعْبٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ طَلَعَتْ جَنَازَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ فَيَسْتَرِيحُ مِنْ أَوْصَابِ الدُّنْيَا وَنَصَبِهَا وَأَذَاهَا وَالْفَاجِرُ يَمُوتُ فَيَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ-
محمد بن وہب بن ابوکریمہ حرانی، محمد بن سلمہ، حرانی، ابوعبدالرحیم، زید، وہب بن کیسان، معبد بن کعب، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران ایک جنازہ آیا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (یہ مومن مردہ) آرام پانے والا ہے یا آرام دینے والا ہے۔ (مطلب یہ ہے کہ نیک بندہ گناہوں سے پاک ہے) جس وقت وہ مرتا ہے تو دنیا کی تکالیف اور صدمات سے آرام حاصل کرتا ہے اور فاجر گناہ گار ظالم جس وقت مرتا ہے تو اللہ کے بندے اور شہر اور درخت اور جانوروں کو آرام دے دیتا ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “A funeral passed by the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and they praised (the deceased). The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘It is granted.’ Then another funeral passed by and they criticized (the deceased). The Prophet said: ‘It is granted.’ They said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, you said in both cases, ‘It is granted?’ The Prophet said: ‘The angels are the witnesses of Allah in heaven, and you are the witnesses of Allah on Earth.”(Sahih)