موت کی اطلاع پہنچانے سے متعلق

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ قَالَ أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَی زَيْدًا وَجَعْفَرًا قَبْلَ أَنْ يَجِيئَ خَبَرُهُمْ فَنَعَاهُمْ وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ-
اسحاق ، سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ایوب، حمید بن ہلال، انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زید اور حضرت جعفر کی وفات کی اطلاع دی ان کی وفات کی اطلاع آنے سے پہلے تو جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وفات کی اطلاع فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں (غم سے) بہہ رہی تھیں (مطلب یہ ہے کہ مذکورہ حضرات کی وفات سے آنکھوں سے آنسو جاری تھے)
Rabi’ah bin Saif Al-Mu’afiri narrated from Abu ‘Abdur-Rahman Al-Hubuli, from ‘Abdullah bin ‘Amr, who said: “While we were traveling with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , he saw a woman, and did not think that he knew her. When she was halfway to him, he stopped until she reached him, and it was Fatimah, the daughter of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم He said to her: ‘What brought you out of your house, Fatimah?’ She said: ‘I came to the people of this deceased one to pray for mercy for them, and to offer my condolences to them.’ He said: ‘Perhaps you went with them to Al-Kuda?’ She said: ‘Allah forbid that I should go there. i heard what you said about that.’ He said: ‘If you had gone there with them, you would never have seen Paradise until the grandfather of your father saw it.” (Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Rabi’ah is (a) weak (narrator).
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ وَابْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَی لَهُمَا النَّجَاشِيَّ صَاحِبَ الْحَبَشَةِ الْيَوْمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيکُمْ-
ابوداؤد، یعقوب، صالح، ابن شہاب، ابوسلمہ و ابن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجاشی بادشاہ حبش کے مرنے کی اطلاع دی جس دن وہ انتقال کر گیا اور فرمایا مغفرت مانگ لو اپنے بھائی کے لیے۔
It was narrated from Muhammad bin Sirin that Umm ‘Atiyyah Al-Ansariah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered upon us when his daughter died, and said: ‘Wash her three times or five, or more if you think (that is needed), with water and lote leaves, and put some camphor in it the last time, and when you have finished call me.’ When we finished we called him and he gave us his waist-wrap, and said: ‘Shroud her in it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِيئُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَعِيدٌ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بَصُرَ بِامْرَأَةٍ لَا تَظُنُّ أَنَّهُ عَرَفَهَا فَلَمَّا تَوَسَّطَ الطَّرِيقَ وَقَفَ حَتَّی انْتَهَتْ إِلَيْهِ فَإِذَا فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا مَا أَخْرَجَکِ مِنْ بَيْتِکِ يَا فَاطِمَةُ قَالَتْ أَتَيْتُ أَهْلَ هَذَا الْمَيِّتِ فَتَرَحَّمْتُ إِلَيْهِمْ وَعَزَّيْتُهُمْ بِمَيِّتِهِمْ قَالَ لَعَلَّکِ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْکُدَی قَالَتْ مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ أَکُونَ بَلَغْتُهَا وَقَدْ سَمِعْتُکَ تَذْکُرُ فِي ذَلِکَ مَا تَذْکُرُ فَقَالَ لَهَا لَوْ بَلَغْتِهَا مَعَهُمْ مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ حَتَّی يَرَاهَا جَدُّ أَبِيکِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ رَبِيعَةُ ضَعِيفٌ-
عبیداللہ بن فضالة بن ابراہیم، عبد اللہ، ابن یزید مقری، محمد بن عبداللہ بن یزید مقری، سعید، ربیعة بن سیف معافری، ابوعبدالرحمن حبلی، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ ایک روز حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ جا رہے تھے کہ اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک خاتون کو دیکھا ہمارے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس خاتون کو نہیں پہچانا جس وقت راستہ کے درمیان پہنچ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے یہاں تک کہ وہ خاتون آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پاس پہنچ گئی اس وقت علم ہوا کہ حضرت فاطمہ ان کی صاحبزادی ہیں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے فاطمہ! تم اپنے مکان سے کس وجہ سے نکل گئیں۔ انہوں نے فرمایا کہ میں اس مرنے والے کے گھر کے لوگوں کے پاس گئی تھی ان پر میں نے رحمت کی دعا کی۔ اور ان کی مصیبت کی تعزیت کی حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان کے ہمراہ قبرستان تک گئی تھیں۔ انہوں نے فرمایا کہ خدا کی پناہ میں کس وجہ سے قبرستان تک جاتی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میں سن چکی تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سلسلہ میں فرمایا تھا اگر تم ان کے ہمراہ قبرستان تک چلی جاتی تو تم جنت کو نہ دیکھتی یہاں تک کہ تمہارے والد کے دادا۔ (یعنی عبدالمطلب نہ دیکھتے اور وہ کبھی بھی نہیں دیکھیں گے کیونکہ وہ کفر کی حالت میں مرے ہیں پھر تم بھی نہیں دیکھو گی۔)
It was narrated from Abu Al-Hasan, the freed slave of Umm Qais bint Mih that Umm Qais said: “My son died, and I felt very sad. I said to the one who was washing him: ‘Do not wash my son with cold water and kill him.” ‘Ukashah bin Mihsan went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم g and told him what she had said, and he smiled then said: “What did she say, may Allah give her long life?” And we do not know of any woman who lived as long as she lived. (Da’if)