مقیم ہونے کی حالت میں تیمم

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ ذَرٍّ عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَی عُمَرَ فَقَالَ إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَائَ قَالَ عُمَرُ لَا تُصَلِّ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا تَذْکُرُ إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدْ الْمَائَ فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّکْتُ فِي التُّرَابِ فَصَلَّيْتُ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ إِلَی الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَکَفَّيْهِ وَسَلَمَةُ شَکَّ لَا يَدْرِي فِيهِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ أَوْ إِلَی الْکَفَّيْنِ فَقَالَ عُمَرُ نُوَلِّيکَ مَا تَوَلَّيْتَ-
محمد بن بشار، محمد، شعبہ، سلمہ، ابوذر، ابن عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے دریافت کیا کہ مجھ کو جنابت کی حالت لاحق ہوگئی ہے اور پانی غسل کے لئے نہ مل سکا حضرت عمر نے فرمایا کہ تم نماز نہ پڑھو (یعنی نماز اس صورت میں قضا کر دو) جس وقت پانی مل جائے تو تم اس وقت غسل کر کے نماز ادا کرلینا۔ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے امیرالمومنین کیا آپ کو یہ بات نہیں یاد ہے کہ جس وقت میں اور آپ دونوں ایک لشکر میں تھے اور ہم کو حالت جنابت ہوگئی تھی اور ہم کو پانی نہیں مل سکا تھا اور آپ نے نماز ہی نہیں پڑھی تھی اور میں نے مقام منی میں پہنچ کر نماز ادا کی ہم لوگ جس وقت خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے واقعہ عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (تم کو مٹی میں لوٹ مارنا ضروری نہیں تھا) تم کو کافی تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر ان میں پھونک ماری اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چہرہ مبارک اور دونوں ہاتھوں کو منہ اور ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر پھیرا۔ سلمہ نے شک کیا ہے ہاتھوں کا مسح دونوں پہنچوں تک یا دونوں کہنی تک (پھیرا) یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو تم نے نقل کیا ہے اس کو ہم تمہارے ہی سپرد کرتے ہیں۔
It was narrated from Ibn ‘Abdur-Rahman bin Abza from his father that a man came to ‘Umar and said: “I have become Junub and I do not have any water.” ‘Umar said: “Do not pray.” But ‘Ammar bin Yasir said: “Commander of the Believers! Don’t you remember when you and I were on a campaign and we became Junub and could not find water? You did not pray, but I rolled in the dust and prayed. Then we came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that, and he said: ‘It would have been sufficient for you (to do this),’ then the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم struck his hands on the ground and blew on them, then wiped his face and hands with them” — (one of the narrators) Salamah was uncertain and did not know whether that was up to the elbows or just the hands. And ‘Umar said: “We will let you bear the burden of what you took upon yourself.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ خُفَافٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ أَجْنَبْتُ وَأَنَا فِي الْإِبِلِ فَلَمْ أَجِدْ مَائً فَتَمَعَّکْتُ فِي التُّرَابِ تَمَعُّکَ الدَّابَّةِ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِکَ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَجْزِيکَ مِنْ ذَلِکَ التَّيَمُّمُ-
محمد بن عبید بن محمد، ابوحوص، ابواسحاق، ناجیة بن خفاف، عمار بن یاسر سے روایت ہے کہ مجھ کو غسل کی ضرورت پیش آئی اور میں اونٹوں میں مشغول تھا تو مجھے پانی نہیں ملا میں مٹی میں اس طرح سے (تیمم کرنے کی نیت سے) لوٹ پوٹ ہوا کہ جس طریقہ سے جانور مٹی میں لوٹ پوٹ ہوتا ہے۔ پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمھارے واسطے تیمم کرنا کافی تھا۔
It was narrated that ‘Ammar bin Yasir said: “I became Junub while I was on a camel and I could not find any water, so I rolled in the dust like an animal. I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that, and he said: ‘Tayammum would have been sufficient for you.” (Sahih)